Maktaba Wahhabi

247 - 442
آپ نے انہیں یہ بات اس وقت فرمائی تھی جب وہ آپ کی خدمت میں حاضری کے بعد اپنے وطن کی طرف سفر کرنے جارہے تھے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی بھی سفر یا حضر میں اذان اور اقامت ترک نہیں فرمائی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سفر میں بھی اذان دی جاتی تھی بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بذات خود حضرت بلال رضی اللہ عنہ کو اذان دینے کا حکم دیا کرتے تھے۔ اکیلے شخص کےلیے اذان و اقامت کا حکم سوال ۱۹۴: اکیلے شخص کے لیے اذان و اقامت کے بارے میں کیا حکم ہے؟ جواب :منفرد کے لیے اذان واقامت سنت ہے واجب نہیں، کیونکہ اس کے پاس ایسے لوگ نہیں ہوتے جن کی خاطر اذان دی جائے لیکن یہ دیکھتے ہوئے کہ اذان اللہ تعالیٰ کا ذکر، اس کی تعلیم اور اپنے لیے نماز اور فلاح کی دعوت ہے، اذان دینا مستحب ہے اور اسی طرح اقامت بھی سنت ہے۔ اذان کے استحباب کی دلیل حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث ہے وہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ((یَعْجَبُ رَبُّکُْ مِنْ رَاعِی غَنَمٍ علی رَأْسِ الشَظِیَّۃٍ للجَبَلٍ یُؤَذِّنُ لِلصَّلَاۃِ: فَیَقُولُ اللّٰہُّ انْظُرُوا إِلَی عَبْدِی ہَذَا یُؤَذِّنُ وَیُقِیمُ للصَّلَاۃَ یَخَافُ مِنِّی قَدْ غَفَرْتُ لِعَبْدِی وَأَدْخَلْتُہُ الْجَنَّۃَ)) (مسند احمد: ۴/ ۱۴۵، ۱۵۷ وسنن ابی داود، الصلاۃ باب الاذان فی السفر، ح: ۱۲۰۳ واللفظ لہ۔) ’’تمہارا رب عزوجل بکریوں کے اس چرواہے سے خوش ہوتا ہے جو کسی پہاڑ کی بلند چوٹی پر ہو اور نماز کے لیے اذان دے اور نماز پڑھے۔ اللہ عزوجل ارشاد فرماتے ہیں کہ میرے اس بندے کو دیکھو نماز کے لیے اذان و اقامت کہتا ہے، اس حال میں کہ وہ مجھ سے ڈرتا ہے، میں نے اپنے بندے کو بخش دیا اور اسے جنت میں داخل کر دیا۔‘‘ دو نمازوں کو جمع کرتے وقت ہر نماز کے لیے اقامت کہے سوال ۱۹۵: جب انسان نماز ظہر اور عصر کو جمع کر کے ادا کرے تو کیا وہ ہر نماز کے لیے اقامت کہے اور کیا نوافل کے لیے بھی اقامت ہے؟ جواب :ہر نماز کے لیے اقامت ہے جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حج کی کیفیت کے بارے میں حضرت جابر رضی اللہ عنہ کی حدیث میں واردہواہے کہ انہوں نے مزدلفہ میں آپ کی نمازوں کو جمع کر کے ادا کرنے کا ذکر کرتے ہوئے بیان فرمایاہے کہ: ((أقام فصلی المغرب ، ثم أقام فصلی العشاء ولم یسبح بینھما)) (صحیح البخاری، الحج، باب من جمع بینہما ولم یتطوع، ح: ۱۶۷۳ وصحیح مسلم، الحج، باب الافاضۃ من عرفات، ح: ۱۲۸۵، ۲۸۱۔) ’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مزدلفہ میں مغرب وعشاء کی نمازیں جمع کر کے ادا فرمائیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اقامت فرمائی اور مغرب کی نماز ادا کی پھردوبارہ اقامت کہی اور عشاء کی نماز ادا کی اور ان دونوں نمازوں کے درمیان تسبیحات کا وردنہیں فرمایا۔‘‘
Flag Counter