Maktaba Wahhabi

281 - 442
جواب :یہ صالحین کی علامات میں سے نہیں بلکہ صالحین کی علامت تو چہرے کا نور، انشراح صدر اور حسن خلق وغیرہ ہیں۔ جلد کے نرم ہونے کی وجہ سے یہ نشان ان لوگوں کی پیشانی پر بھی پڑ سکتا ہے جو صرف فرائض کے پابندہوں اور بسا اوقات ان لوگوں کی پیشانیوں پر یہ نشان نمودار نہیں ہوتا، جو کثرت سے نمازیں پڑھتے اور لمبے لمبے سجدے کرتے ہیں۔ دوسجدوں کے درمیان شہادت کی انگلی کو حرکت دینے کا حکم سوال ۲۵۰: کیا نماز کے دو سجدوں کے درمیان انگشت شہادت کو حرکت دینے کے بارے میں کوئی صحیح حدیث موجود ہے؟ جواب :ہاں صحیح مسلم میں بروایت حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز میں بیٹھتے تو انگشت شہادت کے ذریعہ اشارہ فرماتے تھے[1] اور ایک روایت میں ہے کہ ’’جب آپ تشہد میں بیٹھتے۔‘‘ اول الذکر حدیث عام اور دوسری حدیث خاص ہے اور قاعدہ یہ ہے کہ ایسے حکم کے ساتھ خاص کا ذکر جو عام کے موافق ہو، تخصیص کا تقاضا نہیں کرتا۔ اس کی مثال یہ ہے کہ ایک شخص دوسرے سے کہے کہ طلبہ علم کی عزت کرو اور وہ اس سے کہے کہ زید کی عزت کرو اور زید کا شمار بھی طلبہ میں سے ہے تو یہ اس بات کا تقاضا نہیں کرتا کہ وہ باقی طلبہ کی عزت نہ کرے۔ علمائے اصول نے اس قاعدے کو بیان فرمایا ہے اور علامہ شنقیطی رحمہ اللہ نے اسے اضواء البیان میں بھی ذکر فرمایا ہے۔ لیکن اگر وہ یہ کہے کہ طلبہ کی عزت کرو مگر اس کی عزت نہ کرو جو سبق میں سو رہا ہو تو یہ اسلوب کلام تخصیص کا تقاضا کرتا ہے کیونکہ اس میں اس نے ایک ایسا حکم ذکر کیا ہے، جو حکم عام کے مخالف ہے۔ پھر اس کے بارے میں ایک خاص حدیث بھی ہے جس کو امام احمد رحمہ اللہ نے اپنی مسند میں ایسی سند کے ساتھ روایت کیا ہے جسے صاحب الفتح الربانی نے حسن قرار دیا ہے، اور زاد المعاد کے بعض حاشیہ نگاروں نے اسے صحیح کہا ہے۔ حدیث نبوی ہے: ((اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کَانَ اِذَا جَلَسَ بَیْنَ السَّجْدَتَیْنِ قَبَضَ اَصَابِعَہُ وَاَشَارَ بِالسَّبَّابَۃِ)) (مسند احمد: ۴/ ۳۱۸ بمعناہ وتمام المنۃ: ۲۱۴۔) ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب دونوں سجدوں کے درمیان بیٹھتے تو انگلیوں کو بند کر لیتے اور انگشت شہادت کے ساتھ اشارہ فرماتے۔‘‘ جو شخص یہ کہے کہ نمازی انگشت شہادت کو بین السجدتین حرکت نہ دے تو ہم اس سے کہیں گے کہ وہ دائیں ہاتھ کے ساتھ کیا کرے؟ اگر آپ یہ کہیں کہ وہ اسے ران پر پھیلا دے تو ہم اس کی دلیل طلب کریں گے اور حدیث سے یہ ثابت نہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے دائیں ہاتھ کو اپنی ران پر پھیلا لیتے تھے اگر آپ کا یہ عمل ہوتا تو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اسے ضرور بیان کرتے جیسا کہ انہوں نے یہ بیان کیا ہے کہ آپ اپنے بائیں ہاتھ کو بائیں ران پر پھیلا لیا کرتے تھے۔ اس مسئلہ کے متعلق یہ تین دلائل ہیں، جو ہم نے بیان کر دیے ہیں۔ جلسہ استراحت کے متعلق کیا حکم ہے؟ سوال ۲۵۱: جلسۂ استراحت کے بارے میں کیا حکم ہے؟ جواب :جلسۂ استراحت کے بارے میں علماء کے حسب ذیل تین اقوال ہیں: (۱) مطلقاً مستحب ہے۔ (۲) مطلقاً مستحب نہیں ہے۔
Flag Counter