Maktaba Wahhabi

293 - 442
جواب :ہاں یہ جائز ہے اور اس بارے میں امام، منفرد اور مقتدی میں کوئی فرق نہیں، البتہ مقتدی کے لیے یہ شرط ہے کہ وہ اس قدر مشغول نہ ہو کہ وہ اس خاموشی کو اختیار نہ کر سکے جس کے اختیار کرنے کا قراء ت کے موقع پر حکم دیا گیا ہے۔ سجدہ سہو کے اسباب کا بیان سوال ۲۶۹: سجدہ سہو کن اسباب کی وجہ سے کیا جاتا ہے؟ جواب :نماز میں سجدہ سہو کے عموماً درج ذیل تین اسباب ہیں: (۱) نماز میں اضافہ کا صدورہوجانا۔(۲) یا نمازکمی کا وقوع ہو جانا(۳) یانمازی کاشک میں مبتلا ہو جانا اضافے کی مثال یہ ہے کہ انسان نماز میں رکوع یا سجدہ یا قیام یا قعدہ کا اضافہ کر دے۔ اور کمی کی مثال یہ ہے کہ نماز کے کسی رکن کو کم کر دے یا واجبات میں کسی واجب کی ادائیگی میں نقص واقع ہوجائے۔ اور شک کی مثال یہ ہے کہ نمازی اس شک میں مبتلا ہو جائے آیا اس نے تین رکعتیں پڑھی ہیں یا چار؟ اگر کوئی شخص جان بوجھ کر نماز میں رکوع یا سجدہ یا قیام یا قعدہ کا اضافہ کر دے تو اس کی نماز باطل ہو جائے گی کیونکہ اس نے نماز کو اس طرح ادا نہیں کیا جس طرح اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ادا کرنے کا حکم دیا ہے۔ اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ((مَنْ عَمِلَ عَمَلًا لَیْسَ عَلَیْہِ اَمْرُنَا فَہُوَ رَدٌّ)) (صحیح مسلم، الاقضیۃ باب نقض الاحکام الباطلۃ ح:۱۷۱۸، ۱۸۔) ’’جس شخص نے کوئی ایسا عمل کیا جس کے بارے میں ہمارا امر نہ ہو تو وہ مردود ہے۔‘‘ اگر بھول کر اضافہ ہو جائے تو اس سے نماز باطل نہیں ہوگی، البتہ سلام کے بعد سجدہ سہو کرنا ہوگا اس کی دلیل حضرت ابوہریرہbکی یہ حدیث ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جب ظہر یا عصر کی نماز میں ایک بار دو رکعتیں پڑھ کر سلام پھیر دیا تھا اس کے بعد صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے باقی ماندہ نماز پڑھائی، پھر سلام پھیر ااور سلام پھیرنے کے بعد دوسجدے کیے۔[1] اور حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں ہے کہ ایک بار نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر کی پانچ رکعتیں پڑھا دیں اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو عرض کیا گیا: کیا نماز میں اضافہ کر دیا گیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’وہ کیسے؟‘‘ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانچ رکعتیں پڑھائی ہیں، یہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں پاؤں کو موڑا، قبلہ کی طرف رخ کیا اور دو سجدے کیے۔[2] اگر کمی کا تعلق نماز کے ارکان میں سے کسی رکن سے ہو تو اس کی دو صورتیں ہو سکتی ہیں: (۱) اسے یہ بات دوسری رکعت میں اس مقام پر پہنچنے سے پہلے یاد آئے تو اس صورت میں لازم ہوگا کہ وہ اس رکن کو ادا کرنے کے بعد باقی نماز کو ادا کرے۔(۲) اگر اسے یہ بات دوسری رکعت میں اس مقام پر پہنچنے کے وقت یاد آئے تو یہ رکعت اس رکعت کےقائم مقام ہوگی جس میں اس نے رکن کو ترک کر دیا تھا اور اس دوسری رکعت کے بدلے میں اور رکعت پڑھنی چاہیے اور ان دونوں حالتوں میں اسے سلام کے بعد سجدہ سہو کرنا چاہیے۔ پہلی صورت اس کی مثال یہ ہے کہ ایک شخص پہلی رکعت میں پہلے سجدہ کے بعد ہی اٹھ کھڑا ہو اور نہ بیٹھا ہو نہ اس نے دوسرا سجدہ کیا
Flag Counter