Maktaba Wahhabi

398 - 442
ضائع نہیں کرنا چاہیے کیونکہ معلوم نہیں کہ اس انسان کو کس طرح کے حالات پیش آئیں، لہٰذا فرصت کو غنیمت جانتے ہوئے فوراً نیکی کے کام کرنے چاہئیں اور تمام امور و معاملات میں انسان کو یہی طرز عمل اختیار کرنا چاہیے بشرطیکہ وہ نیک اور صالح امور ہوں۔ سوال ۴۴۱: کیا انسان کے لیے جائز ہے کہ شوال کے روزے جن دنوں میں چاہے رکھ لے یا یہ ایام متعین ہیں؟ اگر کوئی مسلمان ان دنوں میں روزے رکھ لے تو پھر کیا ہر سال اس کے لیے یہ روزے رکھنے فرض ہیں؟ جواب :رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((مَنْ صَامَ رَمَضَانَ ثُمَّ اَتْبَعَہٗ سِتًّا مِنْ شَوَّالٍ کَانَ کَصِیَامِ الدَّہْرِ))( صحیح مسلم، الصیام، باب استحباب صوم ستۃ ایام من شوال، ح: ۱۱۶۴۔) ’’جو شخص رمضان کے روزے رکھے اور پھر اس کے بعد شوال کے چھ روزے رکھ لے تو اس نے گویا زمانے بھر کے روزے رکھ لیے۔‘‘ ان چھ روزوں کے لیے ایام محدود اور معین نہیں ہیں بلکہ مومن کو اختیار ہے کہ وہ سارے مہینے میں جس وقت چاہے یہ روزے رکھ لے، مہینے کے ابتدائی یا درمیانی یا آخری جس حصے میں چاہے روزے رکھ لے۔ اگر چاہے تو مہینے کے مختلف دنوں میں بھی یہ روزے رکھ سکتا ہے کیونکہ بحمد للہ اس معاملے میں بہت گنجائش ہے اور اگر جلدی سے مہینے کی ابتدا میں مسلسل روزے رکھ لے تو یہ افضل اور نیکی کے کاموں میں سبقت کے باب سے ہوگا۔ پھر اگر بعض سالوں میں یہ روزے رکھے اور بعض سالوں میں نہ رکھے تو بھی کوئی حرج نہیں کیونکہ یہ روزے نفلی ہیں، واجب نہیں۔ یوم عاشوراء کے روزے کاحکم سوال ۴۴۲: یوم عاشورہ کے روزے کے بارے میں کیا حکم ہے؟ جواب :نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب مدینہ تشریف لائے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا کہ یہودی دس محرم کا روزہ رکھتے ہیں، تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((أَنَا أَحَقُّ بِمُوسَی مِنْکُمْ فَصَامَہُ وَأَمَرَ بِصِیَامِہِ))( صحیح البخاری، الصوم، باب صوم یوم عاشوراء ح: ۲۰۰۴ وصحیح مسلم، باب صوم یوم عاشوراء، ح: ۱۱۳۰ واللفظ للبخاری۔) ’’ میں موسی علیہ السلام کی اقتداء اور اتباع کا تم سے زیادہ حق رکھتا ہوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یوم عاشواراء کو روزہ رکھا اور اس کے رکھنے کاحکم دیا۔‘‘ حدیث حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یوم عاشورہ کا روزہ رکھا اور اس کے روزے کاحکم بھی دیا۔ اس دن کے روزے کی فضیلت کےبارے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیاتوآپ نے فرمایا : ((أَحْتَسِبُ عَلَى اللّٰهِ أَنْ يُكَفِّرَ السَّنَةَ الَّتِي قَبْلَ))(صحیح مسلم ، الصیام،باب استحباب صیام ثلاثۃ ایام من کل شہر وصوم یوم عرفۃ،ح: ۱۱۲۲) ’’مجھے اللہ تعالیٰ سے امید ہے کہ وہ سابقہ ایک سال کے گناہ معاف فرمادےگا ۔ ‘‘ اس کے بعد آپ نے یہودیوں کی مخالفت میں حکم دیا کہ اس سے پہلے، یعنی نو محرم یا اس کے بعد، یعنی گیارہ محرم کا بھی روزہ رکھ
Flag Counter