Maktaba Wahhabi

301 - 442
ختم ہو جاتا ہے اور بعض کہتے ہیں کہ فرض نماز پڑھ لینے کی صورت میں پہلی سنتوں کا وقت ختم ہو جاتا ہے، اس مسئلہ میں راجح بات کیا ہے؟ جواب :راجح بات یہ ہے کہ پہلی سنتوں کا وقت نماز کا وقت شروع ہونے سے لے کر نماز ادا کرنے کے درمیان تک رہتا ہے مثلاً: ظہر کی پہلی سنتوں کا وقت اذان ظہر یعنی زوال آفتاب سے شروع ہو کر نماز ظہر پڑھنے تک ہوگا۔ بعد کی سنت کا وقت فرض ختم ہو جانے سے لے کر وقت کے ختم ہونے تک رہتاہے۔ اگر کسی کوتاہی کے بغیر پہلی سنتوں کا وقت ختم ہو جائے تو فرض نماز کے بعد ان کی قضا اداکرلی جائے اور اگر کوئی بلا عذر پہلی سنتوں کو مؤخر کرتا ہے تو اسے بعد میں ان کی قضا اداکرنے کے باوجود کوئی فائدہ نہ ہوگا کیونکہ صحیح قول یہ ہے کہ ہر وہ عبادت جس کا وقت باقاعدہ متعین ہے، اگر بلا عذر اس کا وقت ضائع کر دیا جائے تو وقت نکل جانے کی وجہ سے وہ عبادت صحیح اور مقبول شمارنہ ہوگی۔ فجرکی سنتیں اگر رہ جائیں تو فرض نماز کے بعد ادا کی جا سکتی ہیں سوال ۲۸۳: جو شخص نماز فجر سے پہلے فجر کی سنتوں کو نہ پڑھ سکا ہو، اس کے نماز فجر کے بعد سنتوں کے پڑھنے کے بارے میں کا کیا حکم ہے؟ کیا یہ نماز فجر کے بعد نماز پڑھنے کی ممانعت سے متعارض تو نہیں ہے؟ جواب :راجح قول کے مطابق فرضوں کے بعد صبح کی سنتوں کی قضا دینے میں کوئی حرج نہیں اور یہ نماز فجر کے بعد نماز کی ممانعت سے متعارض بھی نہیں ہے کیونکہ ممانعت اس نماز کی ہے، جس کا کوئی سبب نہ ہو، البتہ اگر کوئی شخص ان کی قضا کو چاشت کے وقت تک مؤخر کر دے اور بھول جانے یا دیگر کاموں میں مشغولیت کی وجہ سے غافل ہو جانے کا اندیشہ نہ ہو تو یہ افضل ہے کہ انہیں چاشت کے وقت پڑھ لے۔ کیا تحیۃ المسجد پڑھنے کےبعد نماز نوافل پڑھے جا سکتےہیں؟ سوال ۲۸۴: جب کوئی انسان مسجد میں داخل ہو، تحیۃ المسجد پڑھ لے اور پھر مؤذن اذان دے تو کیا اس صورت میں وہ نوافل پڑھ سکتا ہے؟ جواب :اگر یہ اذان نماز فجر یا ظہر کے لیے ہو تو مؤذن کے اذان مکمل کر لینے کے بعد اسے نماز فجر سے پہلے دو اور نماز ظہر سے پہلے چار رکعتیں پڑھنی چاہئیں۔ اور اگر اذان ان کے علاوہ کسی اور نماز کی ہو تو پھر بھی اس کے لیے نوافل پڑھنا مسنون ہے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ((بَیْنَ کُلِّ اَذَانَیْنِ صَلَاۃٌ)) (صحیح البخاری، الاذان، باب بین کل اذانین صلاۃ… ح:۶۲۷۔) ’’ہر دو اذانوں کے درمیان نماز ہے۔‘‘ سنن مؤکدہ کی قضا اور فرض نماز کےبعد جگہ بدلنے کا حکم سوال ۲۸۵: جب وقت ختم ہو جائے تو تب بھی سنن مؤکدہ کی قضا ادا کی جائے گی؟ جواب :ہاں! اگر بھول جانے یا سو جانے کی صورت میں سنن مؤکدہ نہ پڑھی جا سکی ہوں تو ان کی قضا ادا کی جائے گی کیونکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے حسب ذیل ارشاد گرامی کے عموم کا یہی تقاضا ہے: مَنْ نَام عنَ صَلَاۃً اَوْ نَسیھا فلیصلھا إِذَا ذَکَرَہَا)) (صحیح البخاری، المواقیت
Flag Counter