Maktaba Wahhabi

152 - 442
ہے؟ اور انسان کے یہ کہنے کے بارے میں کیا حکم ہے کہ یہ میرے ذمے ہے؟ جواب :نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی قسم کھانا جائز نہیں ہے بلکہ یہ شرک کی ایک قسم ہے۔ اسی طرح کعبہ کی قسم کھانا بھی جائز نہیں بلکہ یہ بھی شرک کی ایک قسم ہے، کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور کعبہ دونوں مخلوق ہیں اور کسی بھی مخلوق کی قسم کھانا شرک ہے۔ اسی طرح شرف یا ذمے کی قسم کھانا بھی جائز نہیں ہے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((مَنْ حَلَفَ بِغَیْرِ اللّٰہِ فَقَدْ کَفَرَ اَوْ اَشْرَکَ)) (جامع الترمذی، النذور والایمان، باب ماجاء فی ان من حلف بغیر اللّٰه فقد اشرک، ح:۱۵۳۵۔) ’’جس کسی نے غیر اللہ کی قسم کھائی، اس نے کفر یا شرک کیا۔‘‘ اور فرمایا: ((لاَ تَحْلِفُوا بِآبَائِکُمْ َمَنْ کَانَ حَالِفًا فَلْیَحْلِفْ بِاللّٰه أو لیصمتِ)) (صحیح البخاری، کتاب الأدب،باب من لم یر اکفارمن قال ذلک متأؤلاأوجاھلا(۶۱۰۸) ومسلم،کتاب الأیمان،باب النھی عن الحلف بغیر اللّٰه تعالیٰ(۱۶۴۶)۔ ’’تم اپنے باپوں کی قسم نہ کھاؤ، جس کوواقعی میں قسم کھانی ہو اسے اللہ ہی کی قسم کھانی چاہیے۔‘‘ لیکن یہ بات معلوم ہونی چاہیے کہ انسان کا یہ کہنا: ’’یہ بات میرے ذمے ہے۔‘‘ اس سے ذمے کے ساتھ حلف اور قسم مراد نہیں ہوتی، بلکہ اس سے عہد مراد ہوتا ہے، یعنی اس بات کے بارے میں میرا عہد ہے اور یہ میری ذمہ داری ہے (کہ میں اسے پورا کروں گا) اور اگر اس سے واقعی قسم مراد ہو تو پھر یہ بھی غیر اللہ کی قسم ہونے کی وجہ سے جائز نہ ہوگی، لیکن مجھے بظاہر یہی معلوم ہوتا ہے کہ اس سے لوگوں کا ارادہ قسم کا نہیں ہوتا بلکہ ان کا ذمے سے ارادہ عہد کا ہوتا ہے اور ذمے کا لفظ عہد کے معنی میں استعمال ہوتا ہے۔ قبر والوں سے دعا اور ان کا طواف حرام ہے سوال ۷۸: جو شخص قبروں کی پوجا کرے، ان کے گرد طواف کرے،اور قبر والوں سے دعا کرے، ان کے لیے نذر مانے یا اس قسم کی دیگر عبادات بجا لائے، اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟ جواب :یہ ایک بہت عظیم سوال ہے، اس لئے اللہ تعالیٰ کی توفیق ومدد کے ساتھ اس کا جواب قدرے تفصیل کے ساتھ دیا جاتا ہے اور وہ یہ ہے کہ اصحاب قبور کی درج ذیل دو قسمیں ہیں: پہلی قسم: جس شخص کا اسلام پر خاتمہ ہوا ہو اور لوگ اس کی تعریف کرتے ہوں، ایسے شخص کے لیے خیر و بھلائی کی امید ہے، لیکن وہ اس بات کا بھی محتاج ہے کہ مسلمان بھائی اس کے لیے دعا کریں کہ اللہ تعالیٰ اسے مغفرت ورحمت سے سرفراز فرمائے۔ ایسا شخص حسب ذیل ارشاد باری تعالیٰ کے عموم میں داخل ہے: ﴿وَالَّذِیْنَ جَاؤُا مِنْ بَعْدِہِمْ یَقُوْلُوْنَ رَبَّنَآ اغْفِرْ لَنَا وَلِاِخْوَانِنَا الَّذِیْنَ سَبَقُوْنَا بِالْاِیْمَانِ وَلَا تَجْعَلْ فِیْ قُلُوْبِنَا غِلًّا لِّلَّذِیْنَ اٰمَنُوْا رَبَّنَآ اِنَّکَ رَئُ وْفٌ رَحِیْمٌ ، ﴾(الحشر: ۱۰) ’’اور (مال فے ان کے لیے بھی ہے) جو ان (مہاجرین وانصار) کے بعد آئے (اور) وہ دعا کرتے ہیں کہ اے ہمارے
Flag Counter