Maktaba Wahhabi

302 - 442
باب من نسی صلاۃ فلیصل اذا ذکر، ح: ۵۹۷ وصحیح مسلم، المساجد، باب قضاء الصلاۃ الفائتۃ، ح: ۶۸۴ (۳۱۵) واللفظ لہ۔) ’’جو شخص سو جائے یا بھول کر نماز ادا نہ کرے تو اس کا کفارہ یہ ہے کہ جب یاد آئے، تواسے پڑھ لے۔‘‘ اور حدیث حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا میں ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایک بار مشغولیت کی وجہ سے ظہر کے بعد والی سنتیں ادا نہیں فرما سکے تھے تو آپ نے نماز عصر کے بعد ان کی قضا کی تھی۔[1] اگر کوئی شخص ان کو جان بوجھ کر ترک کر دے حتیٰ کہ ان کا وقت ختم ہو جائے تووہ اس کی قضا نہ کرے کیونکہ سنن مؤکدہ ایسی عبادات ہیں جن کے اوقات متعین ہیں اور وہ عبادات جن کے اوقات متعین ہیں، اگر ان کے اوقات کو جان بوجھ کر ضائع کر دیا جائے ، تو وہ قبول نہیں ہوتیں۔ سوال ۲۸۶: کیا اس بات کی کوئی دلیل موجود ہے کہ فرض نماز ادا کرنے کے بعد سنتیں ادا کرنے کے لیے جگہ بدل لی جائے؟ جواب :ہاں حدیث حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ میں واردہوا ہے، انہوں نے فرمایاہے: ((ان النبیِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم أَمَرَنَاَ أَنْ لَا تُوصَلَ صَلٰوۃٌ بِصَلٰوۃٍ حَتّٰی نَتَکَلَّمَ أَوْنَخْرُجَ)) (صحیح مسلم، الجمعۃ، باب الصلاۃ بعد الجمعۃ، ح:۸۸۳۔) ’’بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں یہ حکم دیا ہے کہ ہم ایک نماز کو دوسری نماز کے ساتھ اس وقت تک نہ ملائیں جب تک کہ بات نہ کر لیں یا دوسری جگہ منتقل نہ ہو جائیں۔‘‘ اہل علم نے اس حدیث سے یہ مسئلہ اخذ کیا ہے کہ فرض اور سنتوں میں کلام یا نقل مکانی کی صورت میں فاصلہ ہونا چاہیے۔ سوال ۲۸۷: جب چاشت کا وقت ختم ہو جائے تو کیا اس کی قضا ادا کی جائے گی یا نہیں؟ جواب :چاشت کی نمازکا موقعہ ومحل فوت ہوجائے تو چاشت کی نماز بھی فوت ہی سمجھی جائے گی اس لئے کہ چاشت کی نماز وقت کے ساتھ مقید ہے لیکن سنن مؤکدہ فرض نمازوں کے تابع ہیں، لہٰذا ان کی اور اسی طرح وتر کی بھی قضا ادا کی جائے گی کیونکہ سنت سے ثابت ہے: ((وَکَانَ إِذَا غَلَبَہٗ النَوْمٌ أَو المرض فیِْ اللَّیْلِ صَلّٰی مِنَ النَّہَارِ ثِنْتَیْ عَشْرَۃَ رَکْعَۃً))( صحیح مسلم، صلاۃ المسافرین، باب جامع صلاۃ اللیل… ح: ۷۴۶۔) ’’اور جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم غلبہ نیند یا کسی تکلیف ومرض کی وجہ سے رات کو قیام نہ کر سکتے تو آپ دن کو بارہ رکعات ادا فرما لیتے تھے۔‘‘ اسی طرح وتر کی بھی قضا کرنا ضروری ہے۔ کیا سجدہ تلاوت کےلیے طہارت شرط ہے ؟ سوال ۲۸۸: کیا سجدہ تلاوت کے لیے طہارت شرط ہے؟ سجدہ تلاوت کی صحیح دعا کیا ہے؟ جواب :سجدہ تلاوت سے مراد وہ سجدہ ہے جو انسان آیت سجدہ کی تلاوت کے وقت کرتا ہے قرآن مجید میں سجدہ کی آیات معروف ہیں۔ جب کوئی انسان سجدہ تلاوت کرنا چاہے تو وہ اللہ اکبر کہہ کر سجدے میں چلا جائے اور درج ذیل ادعیہ میں سے کوئی دعا پڑھے:
Flag Counter