Maktaba Wahhabi

415 - 442
درمیان قریباً دو مرحلوں کا فاصلہ ہے۔ ۵۔ ذات عرق: عراق سے مکہ کے راستے پر ایک جگہ کا نام ہے، اس کے اور مکہ کے درمیان بھی قریباً دو مرحلوں کی مسافت ہے۔ ان میں سے پہلے چار یعنی ذوالحلیفہ، جحفہ، یلملم اور قرن المنازل کا تعین تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا، جیسا کہ اہل سنن نے اسے بروایت حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کیا ہے، ذات عرق کو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اہل کوفہ و بصرہ کے لیے اس وقت میقات قرار دیا جب انہوں نے آپ کی خدمت میں حاضر ہو کر یہ عرض کیا: ’’امیرالمومنین! نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل نجد کے لیے قرن کو میقات مقرر فرمایا ہے اور یہ ہمارے راستے سے بہت دور ہے۔‘‘ تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ’’تم یہ دیکھو کہ اس کے بالمقابل تمہارے راستے میں کون سا مقام ہے۔‘‘ بہرحال اگر اس کا تعین بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہو تو معاملہ بالکل واضح ہے اور اگر آپ سے یہ ثابت نہ ہو تو پھر یہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کی سنت سے تو ثابت ہے ہی اور آپ ان خلفائے راشدین مہدیین سے ہیں، جن کی اتباع کا ہمیں حکم دیا گیا ہے اور جن کی رائے کے مطابق اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں کئی جگہ حکم نازل فرمایا ہے۔ اگر یہ ثابت ہو جائے کہ اس کا تعین بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہی نے فرمایا تھا، تو پھر بھی حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی یہ رائے فرمان نبوی کے مطابق ہے اور قیاس کا تقاضا بھی یہی ہے۔ انسان جب کسی میقات کے پاس سے گزرے، تو وہاں سے احرام باندھنا لازم ہے اور جب اس کے بالمقابل کسی دوسری جگہ سے گزر رہا ہو تو وہ ایسے ہے جیسے اسی مقام کے پاس سے وہ گزر رہا ہے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے اس اثر کا ہمارے آج کے دور میں بہت فائدہ ہے کیونکہ اگر کوئی انسان حج یا عمرے کے ارادہ سے بذریعہ ہوائی جہاز مکہ مکرمہ میں ہو تو اس کے لیے لازم ہے کہ جب میقات کے اوپر سے گزرے تو وہاں سے احرام باندھ لے، اس کے لیے یہ حلال نہیں کہ احرام کو جدہ پہنچنے تک مؤخر کرے جیسا کہ بہت سے لوگ کرتے ہیں کیونکہ اس اعتبار سے کوئی فرق نہیں کہ آپ میقات کے بالمقابل خشکی میں ہوں یا ہوا میں یا سمندر میں۔ یہی وجہ ہے کہ بحریجہازوں سے آنے والے لوگ جب یلملم یا رابغ کے بالمقابل آتے ہیں، تو وہ احرام باندھ لیتے ہیں۔ بغیر احرام کے میقات سے گزرنے والے کے متعلق حکم سوال ۴۶۳: جو شخص احرام کے بغیر میقات سے گزرے، اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟ جواب :احرام کے بغیر میقات سے گزرنے والے کی دو حالتیں ہو سکتی ہیں: (۱)اگر اس کا حج یا عمرہ کا ارادہ ہے، تو اس کے لیے یہ لازم ہے کہ وہ واپس میقات پر جائے اور وہاں سے حج یا عمرے کا احرام باندھ کر آئے اگر وہ ایسا نہیں کرے گا، تو واجبات حج میں سے ایک واجب کو ترک کرے گا، لہٰذا اہل علم کے نزدیک اس صورت میں اس پر ایک جانور کا فدیہ لازم ہے جسے وہ مکہ میں ذبح کر کے وہاں کے فقرا میں تقسیم کرے گا۔ (۲)اور اگر اس کا ارادہ حج یا عمرے کا نہیں ہے، تو اس پر کوئی فدیہ وغیرہ لازم نہیں ہے، خواہ مکہ سے غیر حاضر رہنے کی اس کی مدت طویل ہو یا قلیل کیونکہ اگر ہم اس صورت میں بھی اس کے لیے میقات سے گزرنے پر احرام کو لازم قرار دیں، تو اس کے معنی یہ ہوں گے کہ ہم نے اس پر عمر میں ایک سے زیادہ دفعہ حج یا عمرے کو واجب قرار دے دیا، حالانکہ ایک بار
Flag Counter