Maktaba Wahhabi

160 - 442
(اس کے جواب میں) اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿فَانتَقَمْنَا مِنْہُمْ فَانْظُرْ کَیْفَ کَانَ عَاقِبَۃُ الْمُکَذِّبِیْنَo﴾ (الزخرف: ۲۵) ’’پس ہم نے ان سے انتقام لیا، سو دیکھ لو کہ جھٹلانے والوں کا انجام کیا ہوا؟‘‘ کسی شخص کے لیے یہ بات حلال نہیں ہے کہ وہ اپنے باطل موقف کے حق میں یہ دلیل دے کہ اس نے اپنے باپ دادا کو اسی طرح کرتے دیکھا ہے یا یہ اس کی شرست میں داخل ہے۔ اگر ایسا شخص اس قسم کی کوئی ایسی دلیل دیتاہے تو اس کی یہ دلیل اللہ تعالیٰ کے حضور ایک بودی دلیل تصور ہوگی، جو اس کے قطعاً کام نہ آئے گی۔ اس طرح کی باتوں میں مبتلا لوگوں کو فوراً اللہ تعالیٰ کی طرف توجہ کرنی چاہیے اور انہیں حق کی پیروی کرنی چاہیے، خواہ وہ کہیں بھی ہو، کسی سے بھی ملے یا کسی وقت بھی ملے۔ حق قبول کرنے سے لوگوں کی عادتیں یا عوام کی ملامتیں رکاوٹ نہیں بننی چاہئیں کیونکہ سچا مومن وہ ہے جو اللہ تعالیٰ کے لیے کسی ملامت گر کی ملامت کو خاطر میں نہ لائے اور کوئی رکاوٹ اسے دین سے دور نہ کر سکے۔ ہم سب کو اللہ تعالیٰ ہر وہ کام کرنے کی توفیق عطا فرمائے جس میں اس کی رضا پوشیدہ ہو اور ہر اس کام سے محفوظ رکھے جو اس کی ناراضی اور سزا کا سبب بنے۔ دیوار پر تصویریں لٹکانے اور تصویر والے کا کپڑے استعمال کرنے کا حکم سوال ۸۴: ایسے کپڑے پہننے کے بارے میں کیا حکم ہے جن پر حیوان یا انسان کی تصویر بنی ہوئی ہو؟ جواب :کسی بھی انسان کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ ایسے کپڑے پہنے جن پر کسی حیوان یا انسان کی تصویر بنی ہوئی ہو۔ ایسے ہی سرخ یا سفید رومال وغیرہ اوڑھنا بھی جائز نہیں جس پر کسی انسان یا حیوان کی تصویر بنی ہو، کیونکہ حدیث سے ثابت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((اِنَّ الْمَلَائِکَۃَ لَا تَدْخُلُ بَیْتًا فِیْہِ صُوْرَۃٌ۔)) (صحیح البخاری، اللباس، باب من کرہ القعود علی الصور، ح: ۵۹۵۸ وصحیح مسلم، اللباس والزینۃ، باب تحریم تصویر صورۃ الحیوان، ح:۲۰۱۶۔) ’’بے شک فرشتے ایسے کسی گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں کوئی تصویر ہو۔‘‘ لہٰذا کسی کو بھی یادگار کے طور پر اپنے پاس تصویریں نہیں رکھنی چاہئیں۔ جس کے پاس یادگار کے طور پر تصویریں ہوں اسے انہیں تلف کر دینا چاہیے، خواہ اس نے تصویروں کو دیوار پر لٹکایا ہو یا انہیں البم میں سجایا ہو یا کسی اور جگہ رکھا ہو کیونکہ تصویروں کی موجودگی گھر والوں کو فرشتوں کی آمد سے محروم کر دیتی ہے اس بارے میں مذکورہ بالا حدیث دلیل ہے، جس کی طرف میں نے اشارہ کیا ہے، اور یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی صحیح حدیث ہے۔ واللّٰہ اعلم سوال ۸۵: دیواروں پر تصویریں لٹکانے کے بارے میں کیا حکم ہے؟ جواب :دیواروں پر تصویریں خصوصاً بڑی بڑی تصویریں لٹکانا حرام ہے، خواہ ان میں جسم کا کچھ حصہ اور سر ہی نظرکیوں نہ آتا ہو کیونکہ اس سے تعظیم کا مقصد صاف ظاہر ہے۔ شرک کی جڑ یہی غلو ہے جیسا کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ انہوں نے ان بتوں کے بارے میں فرمایا تھا جن کی نوح علیہ السلام کی قوم عبادت کرتی تھی کہ دراصل یہ نیک لوگوں کے نام تھے جن کی انہوں نے اس لیے تصویریں بنائی تھیں
Flag Counter