Maktaba Wahhabi

77 - 442
’’تو تم اس کو اس کے ناموں سے پکارا کرو۔‘‘ ان اسماء کو حصول مطلوب کے لیے وسیلہ بنا لیا جائے اس کی صورت یہ ہے کہ اپنے مطلوب کے مناسب حال ان میں سے کسی اسم پاک کو منتخب کریں اور اس کے وسیلے سے دعا کریں، مثلاً: مغفرت کی دعا کے لیے یہ کہیں: (یَا غَفُوْرُ اغْفِرْلِیْ) ’’اے بخشنے والے! مجھے معاف فرما دے۔‘‘ یہ مناسب نہیں کہ آپ یوں کہیں: (یَا شَدِیْدَ الْعِقَابِ اغْفِرْلِیْ) ’’اے سخت عذاب والے مجھے معاف کر دے۔‘‘ کیونکہ یہ صورت تو مذاق کی سی ہوگی، مگراس صورت میں یہ کہنا مناسب ہوگا کہ (اجِرْنِیْ مِنْ عِقَابِکَ) ’’اے سخت عذاب والے مجھے اپنے عذاب سے بچا لے۔‘‘ ۲:…اپنی عبادت میں ایسے امور پیش کرو جو ان اسماء کے تقاضے کے مطابق ہوں، مثلاً: اسم پاک ’’رحیم‘‘ رحمت کا تقاضا کرتا ہے، تو آپ ایسا عمل صالح کریں جو اس کی رحمت کے حصول کا سبب بن جائے، انہیں شمار کرنے کے یہی معنی ہیں اور اس صورت میں ان کے مطابق عمل یقینا جنت میں داخل ہونے کی قیمت بن جائے گا۔ عُلو ذات، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا سوال او رعورت کا جواب سوال ۳۱: اللہ تعالیٰ کے علو کے بارے میں سلف کا کیا مذہب ہے؟ جو شخص یہ کہتا ہے کہ اللہ تعالیٰ شش جہات سے خالی ہے اور وہ ہر مرد مومن کے دل میں ہے، اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟ جواب :سلف رحمہم اللہ کا مذہب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنی ذات پاک کے ساتھ اپنے بندوں کے اوپر ہے، ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿فَاِنْ تَنَازَعْتُمْ فِیْ شَیْئٍ فَرُدُّوْہُ اِلَی اللّٰہِ وَ الرَّسُوْلِ اِنْ کُنْتُمْ تُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰہِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِذٰلِکَ خَیْرٌ وَّ اَحْسَنُ تَاْوِیْلًا، ﴾ (النساء: ۵۹) ’’اور اگر کسی بات میں تم میں اختلاف واقع ہو، تو اگر تم اللہ اور روز آخرت پر ایمان رکھتے ہو، تو اس میں اللہ اور اس کے رسول کے حکم کی طرف رجوع کرو، یہ بہت اچھی بات ہے اور اس کا انجام بھی اچھا ہے۔‘‘ اور فرمایا: ﴿وَمَا اخْتَلَفْتُمْ فِیْہِ مِنْ شَیْئٍ فَحُکْمُہُ اِلَی اللّٰہِ﴾ (الشوری: ۱۰) ’’اور تم جس بات میں اختلاف کرتے ہو، اس کا فیصلہ اللہ کی طرف سے ہوگا۔‘‘ اور فرمایا: ﴿اِنَّمَا کَانَ قَوْلَ الْمُؤْمِنِیْنَ اِذَا دُعُوْا اِلَی اللّٰہِ وَرَسُوْلِہٖ لِیَحْکُمَ بَیْنَہُمْ اَنْ یَّقُوْلُوْا سَمِعْنَا وَاَطَعْنَا وَاُولٰٓئِکَ ہُمُ الْمُفْلِحُوْنَ، وَمَنْ یُّطِعْ اللّٰہَ وَرَسُوْلَہٗ وَیَخْشَ اللّٰہَ وَیَتَّقِیہِ فَاُولٰٓئِکَ ہُمُ الْفَائِزُوْنَ، ﴾ (النور: ۵۱۔۵۲) ’’مومنوں کی تو یہ بات ہے کہ جب وہ اللہ اور اس کے رسول کی طرف بلائے جائیں تاکہ وہ ان میں فیصلہ کریں تو کہیں کہ ہم نے (حکم) سن لیا اور مان لیا اور یہی لوگ فلاح پانے والے ہیں اور جو شخص اللہ اور اس کے رسول کی فرمانبرداری کرے گا۔
Flag Counter