Maktaba Wahhabi

194 - 442
کی ضرورت نہیں کہ وہ اپنے آپ کو کسی دوسرے فرد کے لیے مزین کرے، جس سے اس کی رغبت وابستہ ہو۔ اس کے برعکس عورت ناقص ہے، اسے اپنے حسن وجمال کی تکمیل کی ضرورت ہے اسے ضرورت ہے کہ وہ قیمتی سے قیمتی نفیس ترین زیورات کے ساتھ زیب وزینت اور آرائش وزیبائش کا اہتمام کرے تاکہ اس طرح اس کے اور اس کے شوہر کے مابین تعلقات خوشگواررہیں ، اس وجہ سے عورت کے لیے اس بات کو جائز قرار دیا گیا کہ وہ سونے کے زیورات استعمال کرے جبکہ مرد کے لیے ان کا استعمال ناجائز قرار دے دیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے عورت کے بارے میں فرمایا ہے: ﴿اَوَمَنْ یُّنَشَّواُ فِی الْحِلْیَۃِ وَہُوَ فِی الْخِصَامِ غَیْرُ مُبِیْنٍ، ﴾ (الزخرف: ۱۸) ’’کیا وہ جو زیور میں پرورش پائے اور جھگڑے کے وقت بات واضح نہ کر سکے (اللہ کی بیٹی ہو سکتی ہے؟)‘‘ اس سے بھی شریعت کا یہ حکم واضح ہو جاتا ہے کہ مردوں کے لیے سونا حرام ہے۔ اس مناسبت سے یہاں میں ان مردوں کی خدمت میں یہ عرض کروں گا جو سونے کے زیور پہننے کی آزمائش میں مبتلا ہو چکے ہیں کہ انہوں نے اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت کرتے ہوئے اپنے آپ کو عورتوں کی صف میں شامل کر لیا ہے اور اپنے ہاتھوں میں انہوں نے جو زیور پہن رکھا ہے، یہ زیور نہیں بلکہ درحقیقت جہنم کی آگ کا انگارا ہے جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ ثابت ہے، اس لئے انہیں اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے آگے توبہ کرنی چاہیے۔ اگر وہ کوئی زیور استعمال کرنا ہی چاہتے ہیں تو شرعی حدود کے اندر رہتے ہوئے چاندی کا زیور استعمال کر سکتے ہیں۔ اس میں کوئی حرج نہیں۔ اسی طرح سونے کے سوا دیگر دھاتوں سے بنی ہوئی انگوٹھیوں کے استعمال میں بھی کوئی حرج نہیں، بشرطیکہ یہ معاملہ حد اسراف تک نہ پہنچے۔ سونے کے دانت لگوانےکا حکم سوال ۱۲۴: سونے کے دانت لگوانے کے بارے میں کیا حکم ہے؟ جواب :مردوں کو ضرورت کے بغیر سونے کے دانت نہیں لگوانے چاہئیں کیونکہ مرد کے لیے سونا پہننا اور اسے بطور زیور استعمال کرنا حرام ہے۔ عورتوں کے لیے حکم یہ ہے کہ اگر انہیں سونے کے دانت بطور زیور استعمال کرنے کی عادت ہو تو پھر زیب وزینت کے لیے سونے کے دانت استعمال کرنے میں کوئی حرج نہیں اور نہ یہ اسراف ہوگا کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ((اُحِلَّ الذَّہَبُ وَالْحَرِیْرُ لاِنَاثِ اُمَّتِیْ)) (جامع الترمذی، اللباس، باب ماجاء فی الحریر والذہب، ح:۱۷۲۰ وسنن النسائی، الزینۃ، باب تحریم الذہب علی الرجال، ح:۵۱۵۱ واللفظ لہ۔) ’’میری امت کی عورتوں کے لیے سونے اور ریشم کو حلال قرار دیا گیا ہے۔‘‘ جب کوئی عورت یا مرد اس حال میں فوت ہو جائے کہ اس نے ضرورت کی وجہ سے سونے کا دانت لگوایا ہو تو اسے اتار لیا جائے الایہ کہ مثلے کا اندیشہ ہو یعنی یہ اندیشہ ہو کہ اسے نکالنے کی وجہ سے مسوڑا پھٹ جائے گا تو اس صورت میں اسے باقی رہنے دیا جائے اور یہ اس لیے کہ سونا مال ہے اور وفات کے بعد مال وارثوں کا ہوتا ہے، لہٰذا اس کے میت کے پاس باقی رہنے اور اس کے ساتھ دفن ہونے میں مال کا ضیاع ہے۔
Flag Counter