Maktaba Wahhabi

147 - 442
وہ جانتے تھے کہ جو شخص ایسی چیزوں (یعنی سحر اور منتر وغیرہ) کا خریدار ہوگا اس کا آخرت میں کچھ حصہ نہیں۔‘‘ کہانت کیا ہے او رکاہنوں کے پاس جانا کیسا ہے ؟ سوال ۷۴: ’’کہانت‘‘ کسے کہتے ہیں اور کاہنوں کے پاس(فریادیں لے کر) جانے کے بارے میں کیا حکم ہے؟ جواب :کہانت(کہانۃ: فعالۃ) کے وزن پر (تَکَہَّنَ) فعل سے ماخوذ ہے، اس کے معنی اندازہ لگانے(تکہ بازی اور اٹکل بازی) نیز ایسے امور کے ذریعے سے حقیقت تلاش کرنے کے ہیں جن کی کوئی اساس نہ ہو۔ زمانہ جاہلیت میں کچھ لوگوں نے اسے کاروبار کے طور پر اختیار کر لیا تھا اور ان کا ان شیطانوں سے رابطہ تھا جو آسمان سے چوری چھپے باتیں سن کر ان لوگوں سے آکر بیان کر دیتے تھے پھر وہ شیطانوں سے سنی ہوئی اس طرح کی باتوں میں اپنی طرف سے سو سو اضافے کر نے کا عمل انجام دیتے تھے اور اس کولوگوں سے بیان کرتے اب ان سیکڑوں باتوں میں سے اگر کوئی ایک بات صحیح ثابت ہو جاتی تو لوگ ان کے بارے میں فریب میں مبتلا ہو جاتے اور اپنے باہمی فیصلوں کے لیے بھی انہی کی طرف رجوع کرتے اور مستقبل کے حالات و واقعات میں بھی ان سے راہنمائی طلب کرتے، اس لیے ہم کہتے ہیں کہ کاہن وہ ہے جو مستقبل کی غیب کی باتوں کی خبر دے۔ کاہنوں کے پاس جانے والے لوگوں کی حسب ذیل تین قسمیں ہیں: پہلی قسم: کاہن کے پاس جا کر اس سے سوال تو کرے مگر اس کی بات کی تصدیق نہ کرے تو یہ بھی حرام ہے اور ایسا کرنے والے کی سزا یہ ہے کہ اس کی چالیس دن تک نماز قبول نہیں ہوتی، جیسا کہ صحیح مسلم میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((مَنْ اَتٰی عَرَّافًا فَسَاَلَہٗ عَنْ شَیْئٍ لَمْ تُقْبَلْ لَہٗ صَلٰوۃٌ اَرْبَعِینَ لَیْلَۃً)) (صحیح مسلم، السلام، باب تحریم الکہانۃ واتیان الکہان، ح:۲۲۳۰۔) ’’جو شخص کسی کاہن کے پاس جا کر اس سے کسی چیز کے بارے میں سوال کرے، تو اس کی چالیس راتوں تک نماز قبول نہیں ہوتی۔‘‘ دوسری قسم: کاہن کے پاس جا کر اس سے سوال کرے اور پھر اس کی تصدیق بھی کرے، تو یہ اللہ عزوجل کی ذات پاک کے ساتھ کفر ہے کیونکہ اس نے کاہن کے دعوائے علم غیب کی تصدیق کی ہے اور جو شخص کسی کے دعوائے علم غیب کی تصدیق کرے، تو وہ درحقیقت اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کی تکذیب کا مرتکب قرارپائے گا جس میں ارشادباری تعالیٰ ہے: ﴿قُلْ لَّا یَعْلَمُ مَنْ فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ الْغَیْبَ اِلَّا اللّٰہُ﴾ (النمل: ۶۵) ’’کہہ دو کہ جو آسمانوں اور زمین میں ہیں‘ اللہ کے سوا غیب کی باتیں نہیں جانتے۔‘‘ اسی لیے صحیح حدیث میں آیا ہے: ((مَنْ أَ تٰی کَاہِنًا فَصَدَّقَہُ بِمَا یَقُولُ فَقَدْ کَفَرَ بِمَا أُنْزِلَ عَلَی مُحَمَّدٍ)) (جامع الترمذی، الطہارۃ، باب ماجاء فی کراہیۃ اتیان الحائض، ح: ۱۳۵، وسنن ابن ماجہ، الطہارۃ، باب النہی عن اتیان الحائض، ح: ۶۳۹ وصححہ الالبانی رحمہ اللّٰه فی الارواء، ح:۲۰۰۶۔) ’’جو شخص کسی کاہن کے پاس جائے او ر جو کچھ وہ کہے اس کی تصدیق کرے، تو اس نے اس دین کے ساتھ کفرکا ارتکاب کیا جسے محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل کیا گیا ہے۔‘‘
Flag Counter