Maktaba Wahhabi

200 - 442
ہے کہ ان دانتوں کی نسبت انگوٹھی پانی کے پہنچنے میں زیادہ رکاوٹ ہے اور پھر بعض لوگوں کے لیے ان لگائے ہوئے دانتوں کا اپنی جگہ سے اتارنا اور پھر انہیں دوبارہ لگانا بہت مشکل بھی ہے، اس لیے انہیں وضو کرتے وقت اتارنا واجب نہیں ۔ سوال ۱۳۵: کیا وضو کرنے والے کے لیے یہ لازم ہے کہ وہ کانوں کے مسح کے لیے نیا پانی لے؟ جواب :کانوں کے لیے نیا پانی لینا لازم نہیں بلکہ صحیح قول کے مطابق یہ مستحب بھی نہیں ہے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے وضو کی کیفیت بیان کرنے والے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے اس بات کو بیان نہیں کیا کہ آپ کانوں کے لیے نیا پانی لیتے ہوں، لہٰذا افضل یہ ہے کہ سر کے مسح کے بعد باقی بچی ہوئی تری سے کانوں کا مسح کیا جائے۔ وضو میں ترتیب اور موالات کا حکم سوال ۱۳۶: وضو میں ترتیب کے کیا معنی ہیں؟ وضو میں موالات سے کیا مراد ہے اور اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟ جواب :وضو میں ترتیب کے معنی یہ ہیں کہ آپ اس طرح شروع کریں جس طرح اللہ تعالیٰ نے اسے شروع فرمایا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے پہلے چہرے کے دھونے کا ذکر فرمایا، پھر دونوں ہاتھوں کے دھونے کا، پھر سر کے مسح کا اور پھر دونوں پاؤں کے دھونے کا۔ اللہ تعالیٰ نے دونوں ہتھیلیوں کے دھونے کا چہرہ دھونے سے پہلے ذکر نہیں فرمایا کیونکہ دونوں ہتھیلیوں کا چہرے سے پہلے دھونا واجب نہیں بلکہ سنت ہے، لہٰذا اعضا وضو میں اسی ترتیب کو ملحوظ رکھیں جس ترتیب کے ساتھ اللہ تعالیٰ نے ان کا ذکر فرمایا ہے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جب فریضہ حج ادا فرمایا اور آپ سعی کے لیے تشریف لے گئے تو آپ نے کوہ صفا سے آغاز فرمایا۔ جب کوہ صفا کی طرف متوجہ ہوئے تو آپ نے اس آیت کریمہ کی تلاوت فرمائی: ﴿اِنَّ الصَّفَا وَ الْمَرْوَۃَ مِنْ شَعَآئِرِ اللّٰہِ﴾ (البقرۃ: ۲۵۸) ’’بے شک صفا اور مروہ اللہ کی نشانیوں میں سے ہیں۔‘‘ اور پھر فرمایا: ((اَبْدَأُ بِمَا بَدَأَ اللّٰہُ بِہِ)) (صحیح مسلم، الحج، باب صفۃ حجۃ النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم ، ح:۱۲۱۸۔) ’’میں بھی اسی سے شروع کرتا ہوں، جس سے اللہ تعالیٰ نے شروع فرمایا ہے۔‘‘ اسی طرح آپ نے واضح فرما دیا کہ مروہ سے پہلے آپ صفا پر اس لیے تشریف لائے ہیں تاکہ اس سے شروع کریں جس کا اللہ تعالیٰ نے پہلے ذکر فرمایا ہے۔ موالات کے معنی یہ ہیں کہ اعضائے وضو میں زمانہ کے اعتبار سے فرق نہ کیا جائے یعنی بعض اعضا کو ایک وقت میں دھویا جائے اور بعض کو دوسرے وقت میں۔ اس کی مثال یہ ہے کہ اگر اس نے اپنے چہرے کو دھویا اور پھر دونوں ہاتھوں کو اس کے بعد بہت تاخیر سے دھویا تو اس صورت میں موالات باقی نہ رہی، لہٰذا اس صورت میں واجب ہے کہ دوبارہ ازسر نو وضو کرے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جب ایک شخص کو دیکھا کہ اس نے وضو کیا ہے اور اس کے پاؤں میں ناخن کے بقدر جگہ رہ گئی ہے جس کو پانی نہیں لگا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((اِرْجِعْ فَأَحْسِنْ وُضُوئَ کَ)) ( صحیح مسلم، الطہارۃ، باب وجوب استیعاب جمیع اجزاء محل الطہارۃ،
Flag Counter