Maktaba Wahhabi

434 - 442
طواف سے پہلےسعی کرنا کیسا ہ ؟ سوال ۴۹۴: کیا طواف سے پہلے سعی کرنا جائز ہے؟ جواب :جہاں تک حج کی سعی کا تعلق ہے تو اسے طواف افاضہ سے پہلے کرنا جائز ہے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب قربانی کے دن تشریف فرما تھے اور لوگ آپ سے سوالات پوچھ رہے تھے، تو ایک شخص نے عرض کیا کہ میں نے طواف سے پہلے سعی کر لی ہے تو آپ نے فرمایا: ((لَا حَرَجَ))( صحیح البخاری، الحج، باب اذا رمی بعد ما امسی، ح: ۱۷۳۴ وصحیح مسلم، الحج، باب جواز تقدیم الذبح علی الرمی، ح: ۱۳۰۶، وسنن ابی داود، المناسک باب فی من قدم شیئا… ح: ۲۰۱۵ واللفظ لہ) ’’کوئی حرج نہیں۔‘‘ پس جو شخص حج تمتع کر رہا ہو اور وہ حج کی سعی کو طواف سے پہلے کر لے یا حج افراد یا قران کرنے والا ہو اور اس نے طواف قدوم کے ساتھ سعی نہ کی ہو اور پھر طواف سے پہلے سعی کرے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کے پیش نظر اس میں کوئی حرج نہیں۔ ماہ رمضان میں بار بار عمرہ کرنا صحیح نہیں ہے سوال ۴۹۵: رمضان میں بار بار عمرے کرنے کے بارے میں کیا حکم ہے؟ کیا دو عمروں کے مابین کوئی مدت مقرر ہے؟ جواب :ماہ رمضان میں بار بار عمرے کرنا بدعت ہے کیونکہ ایک ہی مہینے میں عمروں کی تکرار سلف کے عمل کے خلاف ہے حتیٰ کہ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے فتاویٰ میں ذکر فرمایا ہے کہ باتفاق سلف عمروں کی تکرار اور کثرت مکروہ ہے، خصوصاً رمضان میں عمروں کا تکرار۔ اگر یہ پسندیدہ امر ہوتا تو ہماری نسبت سلف اس کے زیادہ خواہش مند ہوتے اور بار بار عمرے کرتے، خود نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جو سب لوگوں سے زیادہ تقویٰ شعار تھے اور سب لوگوں سے زیادہ نیکی کے کاموں سے محبت فرمانے والے تھے، فتح مکہ کے سال انیس دن مکہ میں مقیم رہے اور نماز قصر ادا فرماتے رہے مگر آپ نے اس عرصے میں عمرہ نہیں کیا اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے جب عمرے کے لیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اصرار کیا تو آپ نے ان کے بھائی حضرت عبدالرحمن بن ابی بکر رضی اللہ عنہما کو حکم دیا کہ وہ ان کے ساتھ حرم سے نکل کر غیر حرم تک جائیں تاکہ وہ عمرے کا احرام باندھ لیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عبدالرحمن رضی اللہ عنہ کو یہ حکم نہیں دیا تھا کہ وہ بھی عمرہ کریں۔ اگر یہ شریعت کا تقاضا ہوتا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم حضرت عبدالرحمن بن ابی بکر رضی اللہ عنہما کو بھی عمرے کا حکم دیتے اور اگر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اسے تقاضائے شریعت سمجھتے تھے۔ دونوں عمروں کے درمیان معین مدت کے بارے میں امام احمد رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اسے انتظار کرنا چاہیے حتیٰ کہ سر کے بال اگ کر سیاہ نظر آنے لگیں۔ اگر دوران طواف میں جماعت کھڑی ہوجائے تو پہلے نماز پڑھے سوال ۴۹۶: طواف کرتے ہوئے اگر جماعت کھڑی ہو جائے تو کیا حکم ہے؟ کیا طواف از سر نو شروع کرے؟ اور اگر از سر نو شروع نہ
Flag Counter