ازیں فدیے کے طور پر ایک جانور ذبح کر کے اس کے گوشت کو مکہ مکرمہ کے فقرا میں تقسیم کر دے کیونکہ اس نے میقات سے احرام نہیں باندھا تھا اور اہل علم نے کہا ہے کہ اس شخص پر فدیہ واجب ہے جو حج یا عمرے کے واجبات میں سے کسی واجب کو ترک کر دے۔
حج تمتع یا افراد؟
سوال ۴۷۸: جب حج تمتع کرنے والا آدمی اپنے ملک میں لوٹ آئے اور پھر اپنے ملک سے حج کا سفر دوبارہ شروع کرے، تو کیا اسے حج افراد کرنے والا شمار کیا جائے گا؟
جواب :ہاں تمتع کرنے والا اگر اپنے ملک واپس آجائے اور پھر اپنے ملک سے دوبارہ حج کا سفر شروع کرے، تو وہ مفرد ہے کیونکہ اہل خانہ کے پاس واپس لوٹ آنے کی وجہ سے اس کے عمرے اور حج میں انقطاع پیدا ہوگیا اور اب دوبارہ سفر شروع کرنے کے معنی یہ ہیں کہ اس نے حج کے لیے نیا سفر شروع کیا ہے، لہٰذا اس صورت میں اس کا حج افراد ہوگا اور اس پر تمتع کی قربانی واجب نہ ہوگی۔ اگر وہ قربانی کے اسقاط کے لیے اسے بطور حیلہ اختیار کرتا ہے، تو اس صورت میں قربانی ساقط نہیں ہوگی کیونکہ کوئی حیلہ اختیار کرنے سے واجب ساقط نہیں ہوتا جیسا کہ کسی حرام کام کے لیے حیلہ یابہانہ اختیار کرنے سے وہ کام حلال نہیں ہوتا۔
محرم کے چھتری استعمال کرنے اور بیلٹ باندھنے میں کوئی حرج نہیں
سوال ۴۷۹: محرم کے لیے چھتری استعمال کرنے کے بارے میں کیا حکم ہے؟ نیز بیلٹ باندھنے کے بارے میں کیا حکم ہے جب کہ یہ معلوم ہے کہ اس پر سلائی لگی ہوئی ہوتی ہے؟
جواب :سورج کی گرمی سے بچنے کے لیے سر پر چھتری استعمال کرنے میں کوئی حرج نہیں اور یہ مرد کے لیے سر ڈھانپنے کی ممانعت میں داخل نہیں ہے کیونکہ اس سے مقصود سر کو ڈھانپنا نہیں ہوتا بلکہ اس سے مقصود دھوپ اور گرمی سے بچنے کے لیے سایہ کرنا ہوتا ہے۔ صحیح مسلم میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حضرت اسامہ بن زید اور حضرت بلال رضی اللہ عنہما تھے، ان میں سے ایک نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ناقہ کی مہار کو پکڑا ہوا تھا اور دوسرے نے گرمی سے بچانے کے لیے آپ کے اوپر کپڑا اٹھایا ہوا تھا حتیٰ کہ آپ نے جمرہ عقبہ کو کنکریاں ماریں۔[1] ایک روایت میں الفاظ یہ ہیں کہ دوسرے نے دھوپ سے بچانے کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر مبارک پر کپڑا اٹھایا ہوا تھا۔ یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے احرام کھولنے سے قبل حالت احرام میں اس کپڑے کو سایہ حاصل کرنے کے لیے استعمال کیا تھا۔
ازار پر بیلٹ باندھنے میں بھی کوئی حرج نہیں اور سائل نے جو یہ کہا ہے: ’’جب کہ یہ معلوم ہے کہ اس پر سلائی کی گئی ہوتی ہے۔‘‘ تو یہ بات بعض عوام کی اس غلط فہمی پر مبنی ہے کہ علماء نے جو یہ کہا ہے کہ محرم کے لیے سلا ہوا کپڑا حرام ہے، بزعم ان کے اس سے مراد ہر وہ چیز ہے جس میں سلائی کا عمل ہوا ہو، حالانکہ ایسا نہیں ہے بلکہ اس سے مراد وہ سلا ہوا کپڑا ہے جو عضو کے برابر تیار کیا گیا ہو اور اسے وہ معمول کے
|