Maktaba Wahhabi

248 - 442
نوافل کے لیے اقامت نہیں ہے۔ ’’الصلاۃ خیر من النوم‘‘کی پہلی اذان میں کہا جائے یا دوسری میں ؟ سوال ۱۹۶: ’’الصلاۃ خیر من النوم‘‘ کے الفاظ پہلی اذان میں کہے جائیں یا دوسری میں؟ جواب :’’الصلاۃ خیر من النوم‘‘ کے الفاظ پہلی اذان میں کہے جائیں جیسا کہ حدیث میں واردہوا ہے: ((فَاِذَا اَذَّنْت أذان الصبحَ الْأَوَّلِ فَقُلْ: ’’ اَلصَّلَاۃُ خَیْرٌ مِّنَ النَّوْمِ‘‘)) (مسند احمد: ۳/۴۰۸۔) ’’جب تم صبح کی پہلی اذان دو تو یہ کہو:’’الصلاۃ خیر مِّن النوم‘‘ اس سے یہ معلوم ہوا کہ یہ الفاظ پہلی اذان میں ہیں، دوسری میں نہیں، لیکن یہ جاننا ضروری ہے کہ اس حدیث میں اذان اول سے مراد کیا ہے؟ اس سے مراد وہ اذان ہے جو وقت شروع ہونے کے بعد ہوتی ہے۔ اور دوسری اذان سے مراد اقامت ہے، کیوں کہ اذان کو بھی اقامت کے نام سے موسوم کیا جاتا ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ((بَیْنَ کُلِّ اَذَانَیْنِ صَلَاۃٌ)) (صحیح البخاری، الاذان، باب بین کل اذانین صلاۃ لمن شاء، ح: ۶۲۷ وصحیح مسلم، صلاۃ المسافرین، باب بین کل اذانین صلاۃ، ح:۸۳۸۔) ’’ہر دو اذانوں کے درمیان نماز ہے۔‘‘ اس حدیث میں دو اذانوں سے مراد اذان اور قامت ہے۔ صحیح بخاری میں ہے کہ: ’’امیرالمومنین عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ نے جمعہ کے دن تیسری اذان کا اضافہ کیا۔‘‘ اس سے معلوم ہوا کہ اذان اول جس میں حضرت بلال رضی اللہ عنہ کو ’’الصلاۃ خیر من النوم‘‘ کہنے کا حکم دیا گیا ہے، اس سے مراد نماز فجر کے لیے دی جانے والی اذان ہے۔ وہ اذان جو طلوع فجر سے قبل ہوتی ہے، وہ فجر کے لیے نہیں ہوتی، لوگ رات کے آخری حصے کی اس اذان کو فجر کی پہلی اذان کے نام سے موسوم کرتے ہیں مگر حقیقت یہ ہے کہ یہ اذان نماز فجر کے لیے نہیں ہوتی کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ((اِنَّ بِلَا لَا یُؤَذِّنُ بِلَیْلٍ لیوقظ نائمکم ویرجع قائمکمْ )) (صحیح البخاری، الاذان، باب الاذان قبل الفجر، ح: ۶۲۱، ۶۲۲ وصحیح مسلم، الصیام، باب بیان ان الدخول فی الصوم یحصل… ح: ۱۰۹۲، ۱۰۹۳۔) ’’بے شک بلال رات کو اذان کہتے ہیں‘‘ تاکہ سونے والوں کو بیدارکریں اور قیام کرنے والے (نمازختم کرکے)لوٹ جائیں اور سحری کرلیں)) ۔‘‘ یعنی وہ تو اس لیے اذان کہتے ہیں تاکہ سویا ہوا اٹھ کھڑا ہو اور وہ سحری کھا لے اور قیام کرنے والا بھی لوٹ آئے اور سحری کھا لے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے بھی فرمایا تھا: ((فَإِذَا حَضَرَتِ الصَّلَاۃُ فَلْیُؤَذِّنْ لَکُمْ أَحَدُکُمْ)) (صحیح البخاری، الاذان، باب الاذان للمسافرین اذا
Flag Counter