Maktaba Wahhabi

448 - 442
باب جواز تقدیم الذبح علی الرمی، ح: ۱۳۰۶، وسنن ابی داود، المناسک باب فی من قدم شیئا… ح: ۲۰۱۵ واللفظ لہ۔) ’’کوئی حرج نہیں۔‘‘ اور جب یہ حدیث عام ہے، تو پھر یوم عید اور اس کے بعد والے دن میں کوئی فرق نہیں۔ سوال ۵۲۳: جس شخص پر سعی لازم ہو، وہ طواف کر کے مکہ سے نکل جائے اور سعی نہ کرے اور اس کے بعد اسے بتایا جائے کہ اس پر توسعی لازم ہے، تو کیا وہ صرف سعی کرے یا اس کے لیے دوبارہ طواف کرنا بھی لازم ہے؟ جواب :جب کوئی انسان اس خیال سے طواف کرے کہ اس پر سعی لازم نہیں ہے اور پھر اسے بتایا جائے کہ اس پر سعی لازم ہے، تو وہ صرف سعی کر لے۔ اسے دوبارہ طواف کرنے کی ضرورت نہیں کیونکہ طواف وسعی میں ترتیب شرط نہیں ہے حتیٰ کہ اگر کوئی شخص جان بوجھ کر بھی سعی کو طواف سے مؤخر کر دے، تو کوئی حرج نہیں، البتہ افضل یہ ہے کہ سعی طواف کے فوراً بعد کی جائے۔ تقصیر میں سارے سر کے بال کٹوانا ضروری ہے سوال ۵۲۴: جو شخص عمرے میں اپنے سر کے تھوڑے سے حصے کے بال کٹوا دیتا ہے، اس کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے؟ جواب :میری رائے میں اس کا عمل تقصیر (بال کٹوانا) مکمل نہیں، لہٰذا اس پر واجب ہے کہ وہ اپنے معمول کے کپڑے اتار دے، احرام کے کپڑے پہن لے، پھر صحیح طریقے سے سارے سر کے بال کٹوائے اور پھر حلال ہو۔ اس مناسبت سے میں اس طرف توجہ مبذول کرانا ضروری سمجھتا ہوں کہ ہر وہ مومن جو اللہ تعالیٰ کے لیے کسی عبادت کو سر انجام دینے کا ارادہ کرے، اس کے لیے واجب ہے کہ وہ اس عبادت کے بارے میں ان حدود کو پہچانے، جن کو اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل فرمایا ہے تاکہ وہ علی وجہ البصیرت اللہ تعالیٰ کی عبادت کر سکے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے مخاطب ہو کر فرمایا ہے: ﴿قُلْ ہٰذِہٖ سَبِیْلیْٓ اَدْعُوْٓا اِلَی اللّٰہِ عَلٰی بَصِیْرَۃٍ اَنَا وَ مَنِ اتَّبَعَنِیْ﴾ (یوسف:۱۰۸) ’’کہہ دو میرا راستہ تو یہ ہے کہ میں اللہ کی طرف بلاتا ہوں (ازروئے یقین و برہان) سمجھ بوجھ کر۔ میں بھی (لوگوں کو اللہ کی طرف بلاتا ہوں) اور میرے پیروکار بھی۔‘‘ اگر کوئی انسان مکہ سے مدینہ کی طرف سفر کرنا چاہے، تو وہ اس وقت تک سفر کے لیے نہ نکلے جب تک راستے کے بارے میں پوچھ نہ لے۔ جب حسی راستوں کے بارے میں معلوم کرنا ضروری ہے، تو ان معنوی راستوں کے بارے میں کیوں معلوم نہ کیا جائے جو اللہ تعالیٰ تک پہنچانے والے ہیں؟ تقصیر کے معنی یہ ہیں کہ سارے سر کے بال کٹوائے جائیں۔ اس سلسلے میں افضل یہ ہے کہ مشین استعمال کی جائے کیونکہ اس سے سارے سر کے بال کٹ جاتے ہیں، گو قینچی کے ذریعہ بال کاٹنا بھی جائز ہے لیکن شرط یہ ہے کہ اس کے ساتھ سارے سر کے بال کاٹے جائیں جیسے کہ وضو میں سارے سر کا مسح ضروری ہے، ایسے ہی تقصیر میں بھی سارے سر کے بالوں کو کٹوانا ضروری ہے۔ واللّٰہ اعلم
Flag Counter