Maktaba Wahhabi

56 - 442
سے مراد توحید عبادت ہے جسے توحید الوہیت کے نام سے بھی موسوم کیا جاتا ہے اور توحید الوہیت توحید ربوبیت پر بھی مشتمل ہے کیونکہ جو شخص بھی اللہ تعالیٰ وحدہ کی عبادت کرے تو اس کی ربوبیت کے ا قرار کے بغیر تواللہ کی عبادت نہیں کرے گا۔ اسی طرح یہ توحید اسماء و صفات پر بھی مشتمل ہے کیونکہ انسان صرف اسی کی عبادت کرتا ہے جس کے بارے میں اسے معلوم ہو کہ وہ مستحق عبادت ہے اوراللہ کے اسماء وصفات کا یہی تقاضا ہے، اسی لیے حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اپنے باپ سے یہ کہا تھا: ﴿یٰٓاَبَتِ لِمَ تَعْبُدُ مَا لَا یَسْمَعُ وَ لَا یُبْصِرُ وَ لَا یُغْنِیْ عَنْکَ شَیْئًا، ﴾ (مریم: ۴۲) ’’ابا جان! آپ ایسی چیزوں کو کیوں پوجتے ہیں جو نہ سنیں اور نہ دیکھیں اور نہ آپ کے کچھ کام آسکیں۔‘‘ بایں طورتوحید عبادت، توحید ربوبیت اور توحید اسماء وصفات پر خودبخود مشتمل ہوکر سامنے آجاتی ہے۔ جن اور انسان کس حکمت کے تحت پیدا کیے گئے؟ سوال ۱۸: جنوں اور انسانوں کے پیدا کرنے میں کیا حکمت ہے؟ جواب :اس سوال کا جواب دینے سے قبل مناسب معلوم ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی خلقت اور شریعت کے بارے میں ایک عام قاعدے کی طرف توجہ مبذول کروا دی جائے اور یہ قاعدہ مندرجہ ذیل فرامین الٰہی سے ماخوذ ہے: ﴿وَہُوَ الْعَلِیْمُ الْحَکِیْمُ، ﴾ (التحریم: ۲) ’’اور وہ جاننے والا (اور) حکمت والا ہے۔‘‘ اور ارشاد باری تعالیٰ: ﴿اِنَّ اللّٰہَ کَانَ عَلِیْمًا حَکِیْمًا﴾ (النساء: ۲۴) ’’بے شک اللہ سب کچھ جاننے والا (اور) حکمت والا ہے۔‘‘ یہ قاعدہ اس مضمون کی ان بہت سی آیات کریمہ سے ماخوذ ہے جن سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی خلقت وشریعت ،یعنی اس کے احکام کونیہ اور احکام شرعیہ میں حکمت کار فرما ہے، یعنی اللہ تعالیٰ جس چیز کو بھی پیدا فرماتا ہے اس میں اس کی حکمت کے اسرار پنہاں ہوتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کی حکمت دونوں صورتوں میں کار فرما ہے ،خواہ اس نے اس چیز کو ایجاد کیا ہو یا معدوم۔ اسی طرح اللہ تعالیٰ نے شریعت کا جو حکم بھی دیا ہے، خواہ وہ ایجاب کی صورت میں ہو یا تحریم کی صورت میں یا اباحت کی صورت میں ہو یا حرمت کی صورت میں (ان سب میں اس نے کوئی نہ کوئی حکمت ضرور پو شیدہ رکھی ہے) لیکن یہ الگ بات ہے کہ ان کونی وشرعی احکام کی حکمت ہمیں معلوم ہے یا نہیں یا بعض لوگوں کو ان کے علم و فہم کی وجہ سے اس کا علم ہوتا ہے، جس سے اللہ تعالیٰ نے انہیں سرفراز فرمایا ہے۔ جب یہ قاعدہ معلوم ہوگیا تو ہم عرض کریں گے کہ اللہ تعالیٰ نے جنوں اور انسانوں کو عظیم حکمت اور قابل ستائش مقصد کی خاطر پیدا فرمایا ہے اور وہ حکمت ومقصود یہ ہے کہ جن وانس اللہ تبارک و تعالیٰ ہی کی عبادت کریں۔ جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْاِنسَ اِلَّا لِیَعْبُدُوْنِ ، ﴾ (الذاریات: ۵۶) ’’اور میں نے جنوں اور انسانوں کو اس لیے پیدا کیا ہے کہ وہ صرف اورصرف میری ہی عبادت کریں۔‘‘
Flag Counter