Maktaba Wahhabi

188 - 442
جب وہ ان لوگوں کے پاس کھلی نشانیاں لے کر آئے تو کہنے لگے کہ یہ تو صریح جادو ہے۔‘‘ یہ آیت کریمہ اس بات کی دلیل ہے کہ حضرت عیسیٰ نے جن کی آمد کی بشارت سنائی تھی، وہ تشریف لا چکے ہیں لیکن عیسائیوں نے ان کا انکار کیا اور کہا کہ یہ تو صریح جادو ہے۔ لہٰذا جب انہوں نے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا انکار کیا تو یہ حضرت عیسیٰ ابن مریم علیہ السلام کا بھی انکار ہے جنہوں نے انہیں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد کی بشارت سنائی تھی، اس بنیادپرعیسائیوں کا حضرت مسیح علیہ السلام کی طرف انتساب صحیح نہیں ہے اور انہیں مسیحی کہنا درست نہیں ہے، کیونکہ اگر یہ سچے مسیحی ہوتے تو اس نبی آخرالزماں پر ضرور ایمان لاتے جن کی تشریف آوری کی حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے بشارت سنائی تھی۔ اللہ تعالیٰ نے حضرت عیسیٰ ابن مریم رحمہم اللہ اور دیگر انبیائے کرامh سے یہ عہد لیا تھا کہ وہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے اوپر ایمان لائیں گے جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَاِذْ اَخَذَ اللّٰہُ مِیْثَاقَ النَّبِیّٖنَ لَمَآ اٰتَیْتُکُمْ مِّنْ کِتٰبٍ وَّحِکْمَۃٍ ثُمَّ جَآئَ کُمْ رَسُوْلٌ مُّصَدِّقٌ لِّمَا مَعَکُمْ لَتُؤْمِنُنَّ بِہٖ وَلَتَنْصُرُنَّہٗ قَالَ ئَ اَقْرَرْتُمْ وَاَخَذْتُمْ عَلٰی ذٰلِکُمْ اِصْرِیْ قَالُوْٓا اَقْرَرْنَا قَالَ فَاشْہَدُوْا وَاَنَا مَعَکُمْ مِّنَ الشّٰہِدِیْنَ، ﴾ (آل عمران: ۸۱) ’’اور جب اللہ نے پیغمبروں سے عہد لیا کہ جب میں تم کو کتاب اور دانائی عطا کروں، پھر تمہارے پاس کوئی پیغمبر آئے جو تمہاری کتاب کی تصدیق کرے تو تمہیں ضرور اس پر ایمان لانا ہوگا اور ضرور اس کی مدد کرنی ہوگی۔ اور (عہد لینے کے بعد) پوچھا کہ بھلا تم نے اقرار کیا اور اس اقرار پر میرا ذمہ لیا (یعنی مجھے ضامن ٹھہرایا)؟ انہوں نے کہا: (ہاں) ہم نے اقرار کیا۔ اللہ نے فرمایا: تم (اس عہد وپیمان پر) گواہ رہو اور میں بھی تمہارے ساتھ گواہ ہوں۔‘‘ اور وہ پیغمبرجو تشریف لائے اور جنہوں نے ان کی کتابوں کی تصدیق کی وہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَ اَنْزَلْنَآ اِلَیْکَ الْکِتٰبَ بِالْحَقِّ مُصَدِّقًا لِِّمَا بَیْنَ یَدَیْہِ مِنَ الْکِتٰبِ وَ مُہَیْمِنًا عَلَیْہِ فَاحْکُمْ بَیْنَہُمْ بِمَآ اَنْزَلَ اللّٰہُ وَ لَا تَتَّبِعْ اَہْوَآئَ ہُمْ عَمَّا جَآئَ کَ مِنَ الْحَقِّ﴾ (المائدۃ: ۴۸) ’’اور (اے پیغمبر!) ہم نے تم پر سچی کتاب نازل کی ہے، جو اپنے سے پہلی کتابوں کی تصدیق کرتی ہے اور ان (سب) پر نگہبان ہے، تو جو حکم اللہ نے نازل فرمایا ہے اس کے مطابق ان کا فیصلہ کرنا اور حق تمہارے پاس آچکا ہے اس کو چھوڑ کر ان کی خواہشوں کی پیروی نہ کرنا۔‘‘ خلاصہ کلام یہ کہ نصاریٰ کی مسیح عیسیٰ ابن مریم رحمہم اللہ کی طرف نسبت امر واقع کے خلاف ہے کیونکہ انہوں نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی اس بشارت کا انکار کیا ہے جو انہوں نے حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد کے بارے میں دی تھی، لہٰذا ان کا حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا انکار کرنا حضرت عیسیٰ ابن مریم رحمہم اللہ کا انکار کرنا ہے۔ ’’اللہ تعالیٰ معاف نہ کرے‘‘کہنا جائز نہیں سوال ۱۱۸: اس عبارت کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے کہ ’’اللہ تعالیٰ معاف نہ کرے؟‘‘ جواب :میں اس کو مکروہ سمجھتا ہوں کہ کوئی یہ کہے کہ ’’اللہ تعالیٰ معاف نہ کرے۔ کیونکہ ان الفاظ سے یہ وہم ہوتا ہے گویا کہ مخلوق میں سے کوئی اللہ تعالیٰ کو کسی چیز پر مجبور کر سکتا ہے، جب کہ اللہ عزوجل کو کوئی مجبور نہیں کر سکتا جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے:
Flag Counter