Maktaba Wahhabi

442 - 442
فرما لیا تو آپ نے ہر اس شخص کو حکم دیا جو قربانی کا جانور اپنے ساتھ نہیں لایا تھا کہ وہ بال کٹوا کر حلال ہو جائے۔ جب آپ نے انہیں بال کٹوانے کا حکم دیا اور اصول یہ ہے کہ امر وجوب کے لیے ہوتا ہے تو یہ اس بات کی دلیل ہے کہ بال ضرور کٹوانے چاہئیں۔ اس کی ایک دلیل یہ بھی ہے کہ غزوۂ حدیبیہ کے موقع پر جب صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو مکہ میں جانے سے روک دیا گیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حکم دیا تھا کہ وہ اپنے بال منڈوا دیں حتیٰ کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی طرف سے اس مسئلہ میں سستی کی وجہ سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ناراضی کا اظہار بھی فرمایا تھا۔ اب رہا یہ سوال کہ عمرے میں بال کٹوانا افضل ہے یا بال منڈوانا؟ تو اس کا جواب یہ ہے کہ بال منڈوانا افضل ہے، البتہ وہ متمتع جو دیر سے آیا ہو تو اس کے حق میں بال کٹوانا افضل ہے تاکہ حج میں بالوں کو منڈوایا جا سکے۔ حج تمتع کے متعلق مسائل سوال ۵۰۹: ایک تمتع کرنے والے حاجی نے عمرے کا طواف وسعی کیا اور پھر بالوں کے کٹوانے یا منڈوانے کے بغیر ہی اپنے معمول کے کپڑے پہن لیے اور اس نے اس کے بارے میں حج کے بعد پوچھا تو اسے بتایا گیا کہ اس نے غلطی کی ہے، تو وہ اب کیا کرے؟ جواب :اس شخص نے اپنے اس عمل کی وجہ سے واجبات عمرہ میں سے ایک واجب، یعنی حلق یا تقصیر کو ترک کر دیا ہے، لہٰذا اہل علم کے نزدیک اس کے لیے واجب ہے کہ فدیے کا ایک جانور مکہ میں ذبح کر کے وہاں کے فقرا میں تقسیم کر دے۔ اس کا حج تمتع اور عمرہ صحیح ہے۔ سوال ۵۱۰: جس نے حج تمتع کے لیے احرام باندھا ہو اور عمرے کے لیے بالوں کو کٹوایا یا منڈوایا نہ ہو اور دیگر تمام مناسک حج پورے کر لیے ہوں، تو اس پر کیا واجب ہے؟ جواب :اس مسئلہ میں حاجی نے عمرے میں بالوں کو نہیں کٹوایا، حالانکہ بالوں کو کٹوانا واجبات عمرہ میں سے ہے۔ اہل علم کے نزدیک ترک واجب کی صورت میں دم واجب ہے اور وہ یہ کہ انسان مکہ میں ایک جانور ذبح کر کے وہاں کے فقراء میں تقسیم کر دے، لہٰذا اس حاجی کے لیے ہم یہ کہیں گے کہ اہل علم کے اس قول کے مطابق آپ پر واجب یہ ہے کہ آپ فدیے کا ایک جانور مکہ میں ذبح کر کے وہاں کے فقرا میں تقسیم کر دیں، اس سے آپ کا عمرہ اور حج مکمل ہو جائے گا اور اگر وہ شخص مکہ سے باہر چلا گیا ہو تو کسی دوسرے شخص سے یہ کہہ دے کہ وہ اس کی طرف سے فدیے کا جانور مکہ میں ذبح کر دے۔ واللّٰہ الموفق سوال ۵۱۱: حج تمتع کرنے والے ایک حاجی کو قربانی کی استطاعت نہ تھی تو اس نے ایام حج میں تو تین روزے رکھ لیے لیکن باقی سات روزے نہ رکھے اور اس پر تین سال گزر گئے ہیں، اب وہ کیا کرے؟ جواب :اس کے لیے لازم ہے کہ دس میں سے باقی سات روزے بھی رکھے۔ ہم دعا کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ اسے توفیق عطا فرمائے۔ سوال ۵۱۲: جس شخص نے حج تمتع کی نیت سے عمرے کا احرام باندھا اور پھر اس نے حج نہ کرنے کا ارادہ کر لیا تو کیا اس پر کچھ لازم ہے؟ جواب :اس پر کچھ لازم نہیں کیونکہ تمتع کرنے والا جب عمرے کا احرام باندھ لے اور اسے مکمل کر لے اور پھر حج کا احرام باندھنے سے پہلے حج نہ کرنے کا ارادہ کر لے تو اس پر کچھ لازم نہیں الایہ کہ وہ نذر مان لے۔ اگر وہ یہ نذر مانے کہ وہ اس سال حج کرے گا، تو اس کے لیے نذر کو پورا کرنا واجب ہوگا اور اگر اس نے نذر نہ مانی ہو تو عمرہ کرنے کے بعد حج نہ کرنے کی وجہ سے اس پر کچھ لازم نہ
Flag Counter