Maktaba Wahhabi

396 - 442
جس کے ذمے روزون کی قضا ہو ، کیا وہ شوال کےچھ روزے رکھ سکتاہے؟ سوال ۳۴۷: جس شخص کے ذمے قضا کے روزے ہوں، اس کے لیے شوال کے چھ روزے رکھنے کے بارے میں کیا حکم ہے؟ جواب :نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ((مَنْ صَامَ رَمَضَانَ ثُمَّ اَتْبَعَہٗ سِتًّا مِنْ شَوَّالٍ کَانَ کَصِیَامِ الدَّہْرِ))( صحیح مسلم، الصیام، باب استحباب صوم ستۃ ایام من شوال، ح: ۱۱۶۴۔) ’’جو شخص رمضان کے روزے رکھے اور پھر اس کے بعد شوال کے چھ روزے رکھ لے تو اس نے گویا زمانے بھر کے روزے رکھ لیے۔‘‘ اگر انسان کے ذمے رمضان کے روزے باقی ہوں اور وہ شوال کے بھی چھ روزے رکھنا چاہے، تو کیا پہلے رمضان کے روزوں کی قضا ادا کرے یا پہلے شوال کے روزے رکھ لے؟ مثلاً: اگر کسی شخص نے رمضان کے چوبیس روزے رکھے ہوں اور اس کے ذمے چھ روزے باقی ہوں اور وہ ان کی ادائے قضا سے قبل شوال کے چھ روزے رکھ لے تو یہ نہیں کہا جا سکتا کہ اس نے رمضان کے روزے رکھنے کے بعد شوال کے چھ روزے رکھے ہیں۔ ایسا تو اس صورت میں کہا جا سکتا ہے جب اس نے رمضان کے سارے روزے رکھ لیے ہوں، لہٰذا جس کے ذمے رمضان کے روزوں کی قضا ہو، اسے شوال کے چھ روزوں کا ثواب نہیں ملے گا۔ اس مسئلے کا تعلق علماء کے اس اختلاف سے نہیں ہے کہ جس کے ذمے قضا کے روزے ہوں کیا اس کے لیے نفل روزے رکھنا جائز ہے یا نہیں کیونکہ اس اختلاف کا تعلق چھ دنوں کے علاوہ دیگر دنوں سے ہے کیونکہ جہاں تک ان چھ دنوں کا تعلق ہے، تو یہ رمضان کے بعد ہیں اور ان کا ثواب اسی صورت میں ممکن ہے کہ رمضان کے روزے پورے کر لیے گئے ہوں۔ جس مریض کوقضا ادا کرنے کی مہلت نہ ملے اس بارے میں حکم سوال ۴۳۸: ایک مریض نے رمضان کے روزے نہیں رکھے اور رمضان شروع ہونے کے چار دن بعد وہ فوت ہوگیا تو کیا اس کی طرف سے روزوں کی قضا ادا کی جائے گی؟ جواب :اس مریض کو لاحق ہونے والا مرض اگر اتفاقی طور پر پیش آنے والے امراض میں سے تھا اور مرض جاری رہا حتیٰ کہ مریض فوت ہوگیا تو اس صورت میں اس کی طرف سے قضا ادا نہیں کی جائے گی کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَمَنْ کَانَ مَرِیْضًا اَوْ عَلٰی سَفَرٍ فَعِدَّۃٌ مِّنْ اَیَّامٍ اُخَرَ﴾ (البقرۃ: ۱۸۵) ’’اور جو بیمار ہو یا سفر میں ہو تو دوسرے دنوں میں (روزہ رکھ کر) ان کا شمار پورا کر لے۔‘‘ ایسے مریض کے لیے واجب ہے کہ دوسرے دنوں میں روزے رکھ کر شمار پورا کر لے اور اگر اسے اس کی مہلت نہ ملی اور وہ فوت ہوگیا تو اس سے قضا کی ادائیگی ساقط ہو جائے گی کیونکہ اسے وہ وقت ہی نہیں ملا جس میں اس پر روزہ واجب تھا۔ وہ ایسے ہی ہے جیسے کہ شعبان میں فوت ہوگیا ہو ظاہر ہے اس کے لیے آنے والے رمضان کے روزے واجب نہیں ہیں۔ اگر اس کا مرض دائمی ہو جس سے
Flag Counter