Maktaba Wahhabi

68 - 442
توکل کے منافی نہیں ہے، بشرطیکہ انسان اعتقاد یہ رکھے کہ یہ محض اسباب ہیں۔ اللہ تعالیٰ کے اذن کے بغیر ان میں کوئی تاثیر نہیں، لہٰذا انسان کا پڑھ کر اپنے آپ کو یا اپنے بیمار بھائیوں کو دم کرنا توکل کے منافی نہیں ۔ حدیث سے ثابت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم معوذات پڑھ کر اپنے آپ کو دم کر لیا کرتے تھے اور یہ بھی ثابت ہے کہ جب صحابہ کرام رضی اللہ عنہم بیمار ہوتے تو آپ انہیں بھی پڑھ کر دم فرما دیا کرتے تھے۔ واللّٰہ اعلم طلسماتی تعویذ اور گنڈے بدعت اور حرام ہیں سوال ۲۶: تعویذوگنڈے وغیرہ لٹکانے کے بارے میں کیا حکم ہے؟ جواب :تعویذات وگنڈے وغیرہ کو لٹکانے کامسئلہ دو قسموں میں منقسم ہے : پہلی قسم: یہ کہ تعویذ قرآن مجید کے الفاظ پر مشتمل ہو، اس مسئلے میں سلف وخلف اہل علم کا اختلاف ہے، بعض نے اسے جائز قرار دیتے ہوئے اس رائے کا اظہار کیا ہے کہ یہ حکم درج ذیل ارشاد باری تعالیٰ میں داخل ہے: ﴿وَ نُنَزِّلُ مِنَ الْقُرْاٰنِ مَا ہُوَ شِفَآئٌ وَّ رَحْمَۃٌ لِّلْمُؤْمِنِیْنَ﴾ (الاسراء: ۸۲) ’’اور ہم قرآن (کے ذریعے) سے وہ چیز نازل کرتے ہیں جو مومنوں کے لیے شفا اور رحمت ہے۔‘‘ نیز اس ارشاد باری تعالیٰ میں اس کا شمار ہے: ﴿کِتٰبٌ اَنْزَلْنٰہُ اِلَیْکَ مُبَارَکٌ﴾ (ص: ۲۹) ’’(یہ) کتاب جو ہم نے تم پر نازل کی ہے با برکت ہے۔‘‘ اور اس کی برکت کے مظاہر میں سے یہ بھی ہے کہ اسے تعویذ بنا کر لٹکا دیا جائے تاکہ اس کے تأثیر کی وجہ سے تکلیف کو دور کیا جا سکے۔ بعض اہل علم نے اسے ممنوع قرار دیا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں کہ آپ نے اس کو سبب شرعی قرار دیا ہو جس کا سہارا لے کر تکلیف کو دور کئے جانے یا اسے رفع دفع کرنے کاجواز فراہم ہو۔ اس طرح کی اشیاء میں اصل حکم توقیف ہے اور ان دونوں اقوال میں سے یہی قول راجح ہے کہ تعویذات لٹکانا جائز نہیں، خواہ ان میں قرآن کریم کے الفاظ ہی کیوں نہ لکھے گئے ہوں۔ اس طرح کے تعویذات کو مریض کے تکیے کے نیچے رکھنے کابھی جواز نہیں ہے اور ان کودیواروں وغیرہ پر لٹکانا بھی جائز نہیں، البتہ یہ ثابت ہے کہ مریض کے لیے دعا کی جائے اور آیات کریمہ کو پڑھ کر اسے دم کیا جائے، جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کیا کرتے تھے۔ دوسری قسم: اگر تعویذات کے الفاظ قرآن کریم سے تو نہ ہوں بلکہ وہ ایسے الفاظ ہوں، جن کا معنی و مفہوم واضح نہ ہو تو اس طرح کے تعویذات کا کسی صورت بھی استعمال کرنا جائز نہیں ہے، کیونکہ یہ معلوم ہی نہیں کہ ان میں کیا لکھا ہوا ہے۔ اس سلسلے میں بعض لوگ طلسمات، گرہ لگائی گئی اشیاء اور ایک دوسرے میں داخل کر کے اس طرح حروف لکھتے ہیں کہ نہ انہیں پڑھا جا سکتا اور نہ سمجھا جا سکتا ہے۔ یہ اور اس قسم کا تعامل بدعت اور حرام ہے اور قطعاً کسی صورت میں بھی اس کا جواز نہیں۔ واللّٰہ اعلم
Flag Counter