Maktaba Wahhabi

45 - 442
کیونکہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم بیت اللہ کی طرف منہ کر کے نماز ادا کرنےکے حکم سے قبل مسجد اقصیٰ کی طرف منہ کر کے نماز ادا کیا کرتے تھے ۔ مسجد میں نماز کی حاضری اس کے ایمان کی دلیل ہے سوال : کیا محض مساجد میں آنے جانے کی بنیاد پر کسی شخص کے ایمان کی گواہی دی جا سکتی ہے، جیسا کہ حدیث میں آیا ہے؟ جواب: جی ہاں! اس میں کوئی شک وشبہ نہیں کہ مساجد میں نمازوں کے لیے آنے والے شخص کی حاضری اس کے ایمان کا ثبوت فراہم کرتی ہے، کیونکہ اللہ تعالیٰ کی ذات پاک کے ساتھ ایمان ہی نے اسے گھر سے چل کرکر مسجد میں آنے پر مجبور کیا ہے۔ سائل نے جو یہ کہا کہ ’’جیسا کہ حدیث میں آیا ہے‘‘ تو اس کا اشارہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی درج ذیل حدیث کی طرف ہے: ((اِذَا رَأَیْتُمُ الرَّجُلَ یَعتاہَدُ الْمَسْجِدَ فَاشْہَدُوْا لَہُ بِالْاِیْمَانِ)) ( جامع الترمذی، الایمان ،باب ما جاء فی حرمۃ الصلاۃ،ح: 2617) ’’جب تم کسی شخص کو مسجد آتا جاتا دیکھو تو اس کے ایمان کی گواہی دو۔‘‘ لیکن یہ حدیث ضعیف ہے، صحیح سند کے ساتھ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بات ثابت نہیں ہے۔‘‘ شیطانی وسوسوں سے ڈرنا ہی ایمان صریح ہے سوال : ایک شخص کے دل میں شیطان نے اللہ عزوجل کے بارے میں بہت زیادہ وسوسے پیدا کر دیے ہیں اور وہ اس کی وجہ بہت ڈرتا ہے خوف وہراس کا شکار رہتا ہے اس سلسلہ میں آپ کیا راہنمائی فرمائیں گے؟ جواب: سائل کے بارے میں جو یہ ذکر کیا گیا ہے کہ وہ شیطانی وسوسوں کے نتائج سے ڈرتا ہے، تو اس کے لیے یہ خوف وہراس نوید بشارت ہے کہ اس کے حق میں اس کے نتائج اچھے ہی ہوں گے دراصل ان وسوسوں کے ذریعے سے شیطان مومنوں پر حملہ آور ہوتا ہے تاکہ ان کے دلوں میں صحیح عقیدے کو خراب کر کے ان میں فساد وبگاڑ پیداکردے، اوراللہ کے بندوں کو نفسیاتی و فکری قلق واضطراب میں مبتلا کر دے تاکہ ان کا ایمان مکدر ہو جائے بلکہ اگر وہ سچے مومن ہیں تو ان کی زندگی ہی أجیرن کر دے۔ اہل ایمان کو پیش آنے والی یہ کوئی پہلی یا آخری بات نہیں ہے بلکہ جب تک دنیا میں کوئی مومن ہے، اس طرح کی باتیں پیش آتی رہیں گی۔ حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو بھی اس طرح کی باتوں کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔ سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں سے کچھ لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور انہوں نے آپ سے پوچھا کہ ہم اپنے دلوں میں بعض ایسی باتیں پاتے ہیں کہ ہم میں سے کوئی انہیں زبان پر لانا بھی بہت گراں سمجھتا ہے۔ آپ نے فرمایا: ((اَوَ قَدْ وَجَدْتُّمُوہُ؟ قَالُوا: نَعَمْ، قَالَ: ذَاکَ صَرِیْحُ الْاِیْمَانِ)) (صحیح مسلم، الایمان، باب بیان الوسوسۃ فی الایمان… ح: ۱۳۲۔) ’’کیا تم اس چیز کو (اپنے دلوں میں) پاتے ہو؟‘‘ انہوں نے کہا: ’’جی ہاں!‘‘ آپ نے فرمایا: ’’یہی ایمان صریح ہے۔‘‘ ایک دوسری روایت میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
Flag Counter