Maktaba Wahhabi

353 - 442
جواب :یہ جائز نہیں۔ سونے اور ہیرے کا مجموعی نصاب اوراس کی زکوٰۃ سوال ۳۶۷: جب سونے کے ساتھ ہیرا وغیرہ بھی ہو تو پھر اس کی زکوٰۃ کا کس طرح اندازہ لگایا جائے؟ جواب :اس کا اندازہ ماہرین لگا سکتے ہیں، آدمی اسے سونے کے تاجروں یا زرگروں کے پاس لے جائے تاکہ وہ دیکھیں کہ سونا نصاب کو پہنچتا ہے یا نہیں‘ اگر نصاب کو نہ پہنچتا ہو تو اس میں زکوٰۃ نہیں ہے الایہ کہ اس کے پاس اور بھی سونا ہو، جسے ملانے سے نصاب پورا ہو جاتا ہو تو اس سونے کی قیمت کا اندازہ لگایا جائے گا جس کے ساتھ ہیرا ہے اور پھر اس کی اڑھائی فی صد کے حساب سے زکوٰۃ نکالی جائے گی۔ مسجدیں بنانے میں زکوٰۃ کا مال خرچ کرنا سوال ۳۶۸: مسجدیں بنانے میں زکوٰۃ صرف کرنے کے بارے میں کیا حکم ہے؟ اور فقیر کون ہے؟ جواب :زکوٰۃ صرف انہی آٹھ مصارف میں خرچ کی جائے گی، جن کا اللہ تعالیٰ نے ذکر فرمایا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے حصر کے طور پر ان کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا: ﴿اِنَّمَا الصَّدَقٰتُ لِلْفُقَرَآئِ وَ الْمَسٰکِیْنِ وَالْعٰمِلِیْنَ عَلَیْہَا وَ الْمُؤَلَّفَۃِ قُلُوْبُہُمْ وَ فِی الرِّقَابِ وَ الْغٰرِمِیْنَ وَ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ وَابْنِ السَّبِیْلِ فَرِیْضَۃً مِّنَ اللّٰہ ِوَ اللّٰہُ عَلِیْمٌ حَکِیْمٌ، ﴾ (التوبۃ: ۶۰) ’’صدقات (یعنی زکوٰۃ وخیرات) تو مفلسوں اور محتاجوں اور کارکنان صدقات کا حق ہے اور ان لوگوں کا جن کی تالیف قلوب مقصود ہے اور غلاموں کے آزاد کرانے میں اور قرض داروں کے قرض ادا کرنے میں اور اللہ کی راہ میں اور مسافروں (کی مدد) میں (بھی یہ مال خرچ کرنا چاہیے) یہ حقوق اللہ کی طرف سے مقرر کر دیے گئے ہیں اور اللہ جاننے والا اور حکمت والا ہے۔‘‘ لہٰذا مسجدوں کے بنانے اور علم کے سکھانے وغیرہ میں زکوٰۃ صرف کرنا جائز نہیں ہے اس کے علاوہ صدقات مستحبہ ان امور ( یعنی مساجد و مدارس) میں صرف کرنا افضل ہے جو زیادہ منفعت بخش، اور باعث ثواب ہیں۔ فقیر جو مستحق زکوٰۃ ہے، اس سے مراد وہ شخص ہے جس کے پاس حسب زمان ومکان ایک سال کی مدت کے لیے اپنے اور اپنے اہل خانہ کے لیے ضرورت کی اشیا ء نہ ہوں۔ ممکن ہے کسی زمانے میں اور کسی جگہ ایک ہزار ریال بھی تونگری میں شمار ہوتے ہوں اور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ مہنگائی کی وجہ سے کسی زمانے میں اور کسی جگہ ایک ہزار ریال دولت مندی میں شمار نہ ہوتے ہوں۔ گاڑیاں اورمکان کرائے پردیے ہوں تو حاصل شدہ آمدنی پر زکوٰۃ سوال ۳۶۹: کیا ان گاڑیوں میں جو ٹیکسی کے طور پر استعمال کی جاتی ہوں اور جو اپنے ذاتی استعمال کے لیے ہوں، زکوٰۃ واجب ہے؟ جواب :وہ گاڑیاں جو انسان کرائے پر دیتاہو یا جنہیں اپنی ذاتی ضرورت کے لیے استعمال کرتا ہو، ان پر زکوٰۃ واجب نہیں ہے۔
Flag Counter