Maktaba Wahhabi

375 - 442
امید نہ ہو اور جہاں تک وہ مریض عورت جس کا سائل نے ذکر کیا ہے، اس کا شمار بھی اسی قسم سے ہے، لہٰذا اس کے لیے واجب ہے کہ ہر دن کے عوض ایک مسکین کو کھانا کھلا دے۔ مسافر کے نماز روزے کا حکم سوال ۴۰۲: مسافر کا نماز روزہ کب اور کیسے ہوگا؟ جواب :مسافر کی نماز شہر سے نکلنے سے لے کر واپس آنے تک دو رکعتیں ہیں کیونکہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کا قول ہے: ( أَوَّلُ مَا فُرِضَت الصلاۃ فرضتْ رَکْعَتَیْنِ فَأُقِرَّتْ صَلَاۃُ السَّفَرِ وَأُتِمَّتْ صَلَاۃُ الْحَضَرِ وَفی روایۃ، وَزِیْدَ فِی صَلَاۃِ الْحَضَرِ))( صحیح البخاری، تقصیر الصلاۃ، باب یقصر اذا خرج من موضعہ، ح: ۱۰۹۰ وصحیح مسلم، صلاۃ المسافرین و قصرہا، باب صلاۃ المسافرین وقصرہا، ح: ۶۸۵۔) ’’نماز پہلے پہل دو رکعتیں فرض قرار دی گئی تھیں، پھر سفر کی نماز کو تو برقرار رکھا گیا اور حضر کی نماز کو پورا کر دیا گیا۔‘‘ اور ایک روایت میں الفاظ یہ ہیں: ’’حضر کی نماز میں اضافہ کر دیا گیا۔‘‘ اور سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ((خَرَجْنَا مَعَ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مِنَ الْمَدِینَۃِ إِلَی مَکَّۃَ فَصلی رَکْعَتَیْنِ رَکْعَتَیْنِ حَتَّی رَجَعْنَا إِلَی الْمَدِینَۃِ)) (صحیح البخاری، تقصیر الصلاۃ، باب ماجاء فی التقصیر، ح: ۱۰۸۱ وصحیح مسلم، صلاۃ المسافرین وقصرہا، باب صلاۃ المسافرین وقصرہا، ح: ۶۹۳۔) ’’ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مدینے سے مکہ کی طرف نکلے، تو آپ دو دو رکعت نماز پڑھتے رہے حتیٰ کہ ہم مدینے لوٹ آئے۔‘‘ مسافر اگر مقیم امام کے ساتھ نماز پڑھے تو چار رکعتیں پڑھے، خواہ وہ شروع سے نماز میں شامل ہو یا اس کا کچھ حصہ فوت ہوگیا ہو۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حسب ذیل فرمان کے عموم کا یہی تقاضا ہے: ((اِذَا سَمِعْتُمُ الْإِقَامَۃَ فَامْشُوا إِلَی الصَّلَاۃِ وَعَلَیْکُمْ بِالسَّکِینَۃِ وَالْوَقَارِ وَلَا تُسْرِعُوا فَمَا أَدْرَکْتُمْ فَصَلُّوا وَمَا فَاتَکُمْ فَأَتِمُّوا))( صحیح البخاری، الاذان، باب لا یسعی الی الصلاۃ والیات بالسکینۃ والوقار، ح: ۶۳۶۔) ’’جب تم اقامت کو سن لو تو نماز کی طرف چلو اور سکون و وقار کے ساتھ چلو اور تیز نہ چلو۔ جو حصہ پا لو اسے پڑھ لو اور جو فوت ہو جائے اسے پورا کر لو۔‘‘ آپ کا یہ فرمان کہ جو حصہ پا لو اسے پڑھ لو اور جو فوت ہو جائے اسے پورا کر لو ان مسافروں کے لیے بھی ہے جو چار رکعت پڑھنے والے امام کے پیچھے پڑھیں اور دیگر لوگوں کے لیے بھی۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے پوچھا گیا: کیا وجہ ہے کہ مسافر انفرادی طور پر نماز پڑھے تو دو رکعتیں پڑھتا ہے اور جب مقیم امام کی اقتدا میں پڑھے تو چار رکعتیں پڑھتا ہے تو انہوں نے جواب دیا: سنت طریقہ یہی ہے۔ مسافر سے بھی نماز باجماعت ساقط نہیں ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اس کا تو حالت جنگ میں بھی حکم دیا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
Flag Counter