Maktaba Wahhabi

161 - 442
تاکہ انہیں دیکھ کر ان کی عبادت وریاضت کی یاد تازہ ہوجایا کرے اور پھر جب عرصہ دراز گزر گیا تو انہوں نے انہی بتوں کی پوجا شروع کر دی تھی۔[1] کیا کیمرے کے ذریعہ بنائی گئی تصویر جائز ہے؟ سوال ۸۶: فوری فوٹو گرافی کے لیے آلے (کیمرے) کے ذریعہ تصویر کشی کے بارے میں کیا حکم ہے؟ جواب :فوری فوٹو گرافی کے آلے (کیمرے) کے ساتھ تصویر بنانا، جس میں ہاتھ سے کام کی ضرورت نہ ہو، اس میں کوئی حرج نہیں کیونکہ یہ تصویر میں داخل نہیں ہے، [2] لیکن دیکھا یہ جائے گا کہ اس فوٹوگرافی سے مقصود کیا ہے۔ اگر مقصود فوٹو گرافی کے ذریعے سے بنائی گئی تصویروں کو بطور یادگار محفوظ کرنا ہے تو پھر یہ فوٹو گرافی حرام ہوگی کیونکہ وسائل کے لیے وہی حکم ہوتا ہے جو مقاصد کا ہوتا ہے اور یادگار کے لیے تصویروں کو جمع کرنا یا بطور یاد گار انہیں محفوظ رکھنا حرام ہے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں یہ خبر دی ہے: ((اِنَّ الْمَلَائِکَۃَ لَا تَدْخُلُ بَیْتًا فِیْہِ صُوْرَۃٌ)) (صحیح البخاری، اللباس، باب من کرہ القعود علی الصور، ح: ۵۹۵۸ وصحیح مسلم، اللباس والزینۃ، باب تحریم تصویر صورۃ الحیوان، ح: ۲۱۰۶۔) ’’بلا شبہ فرشتے ایسے کسی گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں کوئی تصویر ہو۔‘‘ اس سے معلوم ہوا کہ گھروں میں تصویروں کو رکھنا حرام ہے اور انہیں دیواروں پر لٹکانا بھی حرام ہے اور اس گھر میں فرشتے داخل ہی نہیں ہوتے جس میں کوئی تصویر ہو۔ بدعت کی وضاحت اور عید میلاد کا حکم سوال ۸۷: ہم ان اہل بدعت کی کس طرح تردید کریں جو اپنی بدعات کے سلسلے میں اس حدیث سے استدلال کرتے ہیں کہ ((مَنْ سَنَّ فِی الْاِسْلَامِ سُنَّۃً حَسَنَۃً)) (صحیح مسلم، الزکاۃ، باب الحث علی الصدقۃ ولو بشق تمرۃ، ح:۱۰۱۷۔) ’’جس نے اسلام میں کوئی اچھا طریقہ شروع کیا۔‘‘ جواب :اس کے جواب میں ہم یہ کہیں گے کہ جس نے یہ فرمایا ہے: ((مَنْ سَنَّ فِی الْاِسْلَامِ سُنَّۃً حَسَنَۃً فَلَہُ اَجْرُہَا وَاَجْرُ مَنْ عَمِلَ بِہَاُ)) (صحیح مسلم، الزکاۃ، باب الحث علی الصدقۃ ولو بشق تمرۃ، ح:۱۰۱۷۔) ’’جس نے اسلام میں کوئی اچھا طریقہ شروع کیا، اسے اس کا اور اس کے بعد اس کے مطابق عمل کرنے والوں کا اجر و ثواب ملے گا۔‘‘
Flag Counter