Maktaba Wahhabi

358 - 442
ساتھ نہ ہوں، لہٰذا اگر بندہ مکہ میں ہو اور اس کے اہل خانہ ریاض میں تو اس کے لئے یہ جائز ہے کہ وہ ان کی طرف سے مکہ میں صدقہ فطر ادا کر دے لیکن افضل یہ ہے کہ انسان صدقہ اسی جگہ ادا کرے، جہاں وہ ادا کرنے کے وقت موجود ہے، لہٰذا انسان اگر صدقہ فطر کے وقت مکہ میں ہو تو وہ مکہ میں ادا کرے اور اگر ریاض میں ہو تو ریاض میں ادا کرے اور اگر بعض افراد مکہ میں ہوں اور بعض ریاض میں تو جو ریاض میں ہوں وہ ریاض میں ادا کر دیں اور جو مکہ میں ہو وہ مکہ میں ادا کر دیں کیونکہ صدقہ فطر بدن کے تابع ہے۔ کیا مقروض کو زکوٰۃ دینا افضل ہے یا اس کے قرض خواہ کو ؟ سوال ۳۸۰: کیا یہ افضل ہے کہ انسان مقروض کو زکوٰۃ دے تاکہ وہ خود اپنا قرض ادا کر لے یا انسان خود صاحب قرض کے پاس جا کر اس کی طرف سے قرض ادا کردے؟ جواب :حالات مختلف ہو سکتے ہیں۔ اگر مقروض اپنے قرض کو ادا کرنے اور بری الذمہ ہونے کا خواہش مند ہو اور قرض ادا کرنے کے لیے جو دیا جائے، اس میں امین ہو تو ہم اسے دیں گے تاکہ وہ خود اپنا قرض ادا کرے کیونکہ اس میں اس کی ستر پوشی بھی ہے اور اسے قرض کے طلب گاروں کے سامنے شرمندگی سے بچانا بھی ہے۔ اگر مقروض فضول خرچ ہو اور لوگوں کے مال ضائع کو کرنے والا ہو اور ہم اسے قرض ادا کرنے کے لیے زکوہ کا مال دیں مگر وہ زکوۃ کے مال سے غیر ضروری اشیاء خرید لے تو ہم اسے نہیں زکوۃ کا مال نہیں دیں گے بلکہ اس کے صاحب قرض کے پاس جا کر اس سے پوچھیں گے کہ فلاں شخص پرتمہاراکتنا حق قرض بنتا ہے؟ پھر ہم یہ سار ا مبلغ قرض یا اس کا جتنا حصہ ممکن ہوحسب استطاعت، اسے دے دیں گے۔ ہر ہاتھ پھیلانے والاشخص زکوٰۃ کامستحق نہیں سوال ۳۸۱: کیا ہر وہ شخص جو زکوٰۃ کے لیے ہاتھ پھیلائے، اس کا مستحق ہے؟ جواب :ہر وہ شخص جو زکوٰۃ کے لیے ہاتھ پھیلائے اس کو مستحق زکوۃ قرار نہیں دیا جاسکتا کیونکہ بعض لوگ مال جمع کرنے کے لیے ہاتھ پھیلا یا کرتے ہیں، حالانکہ وہ غنی ہوتے ہیں۔ اس طرح کے لوگ جب قیامت کے دن آئیں گے، تو ان کے چہرے پر گوشت کی بوٹی تک نہ ہوگی۔ ایسا شخص قیامت کے دن، جب سب گواہ کھڑے ہوں گے، اس طرح آئے گا کہ اس کے چہرے کی ہڈیاں نظر آرہی ہوں گی۔ والعیاذ باللّٰہ اس مناسبت سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ((مَنْ سَاَلَ النَّاسَ اَمْوَالَھُمْ تَکَثُّرًا فَاِنَّمَا یسَأَلَ جَمْرًا فَلْیَسْتَقِلَّ اَوْ لِیَسْتَکْثِرْ))( صحیح مسلم، الزکاۃ، باب کراہۃ المسألۃ للناس، ح: ۱۰۴۱۔) ’’جو اپنے مال میں اضافے کے لیے لوگوں سے ان کے اموال کا سوال کرے، تو وہ آگ کے انگارے کا سوال کرتا ہے، اب اس کی مرضی ہے کہ کم کرے یا زیادہ۔‘‘ اس مناسبت سے میں ان لوگوں کو تنبیہ کرتا ہوں جو لوگوں سے چمٹ کر سوال کرتے ہیں، حالانکہ وہ دولت مند ہوتے ہیں بلکہ
Flag Counter