Maktaba Wahhabi

271 - 442
حالت شک کی ایک صورت یہ بھی ہے کہ انسان کسی بھی پہلو کو ترجیح نہ دے سکے تو اس صورت میں وہ یقین پر اعتماد کرے گا اور یقینی صورت یہ ہے کہ اس نے امام کو حالت رکوع میں نہیں پایا کیونکہ اصل یہی ہے، یہ رکعت گویا اس سے فوت ہوگئی ہے، لہٰذا اسے ( یہ رکعت دوبارہ ادا کرنی چاہیے اور) سلام سے پہلے سجدہ سہو کرنا چاہیے۔ یہاں میں ایک اور مسئلہ کی طرف توجہ مبذول کرانا چاہوں گا کہ بہت سے لوگ مسجد میں اس وقت داخل ہوتے ہیں جب امام رکوع میں ہو تو وہ زور سے مسلسل کھکھارنا شروع کر دیتے ہیں اور بعض لوگ زبان سے یہ الفاظ بھی کہہ دیتے ہیں: ﴿اِنَّ اللّٰہَ مَعَ الصَّابِرِیْنَ﴾ ’’بے شک اللہ تعالیٰ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔‘‘ اور بعض لوگ زمین پر پاؤں مارنے لگتے ہیں۔ یہ ساری باتیں خلاف سنت ہیں۔ ان سے امام اور مقتدیوں کے تشوش میں مبتلا ہونے کا بھی اندیشہ ہے۔ کچھ لوگ جب مسجد میں داخل ہوتے ہیں اور امام رکوع میں ہو تو وہ بہت نا مناسب طریقے سے بھاگنا شروع کر دیتے ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع کرتے ہوئے فرمایا ہے: ((اِذَا سَمِعْتُمُ الْإِقَامَۃَ فَامْشُوا إِلَی الصَّلَاۃِ وَعَلَیْکُمْ بِالسَّکِینَۃِ وَالْوَقَارِ وَلَا تُسْرِعُوا فَمَا أَدْرَکْتُمْ فَصَلُّوا وَمَا فَاتَکُمْ فَأَتِمُّوا)) (صحیح البخاری، الاذان، باب لا یسعی الی الصلاۃ، ح: ۶۳۶ وصحیح مسلم، المساجد، باب استحباب اتیان الصلاۃ بوقار، ح: ۶۰۲، (۱۵۱)۔) ’’جب تم اقامت سنو تو نماز کی طرف چلو اور سکون و وقار کو اختیار کرو اور جلدی نہ کرو۔ نماز کا جتنا حصہ پاؤ پڑھ لو اور جو نہ پا سکو اسے پورا کر لو۔‘‘ نماز میں ہاتھ کہاں باندھےجائیں ؟ سوال ۲۳۵: دائیں ہاتھ کو بائیں ہاتھ پر رکھ کر کیا سینے پر رکھنا چاہیے یا دل پر اور ہاتھوں کو زیر ناف رکھنے کے بارے میں کیا حکم ہے؟ کیا اس مسئلہ میں مرد و عورت میں کوئی فرق ہے؟ جواب :نماز میں دائیں ہاتھ کو بائیں پر رکھنا سنت ہے۔ سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں ہے: ((کَانَ النَّاسُ یُؤْمَرُونَ أَنْ یَضَعَ الرَّجُلُ ْیَدَ ہُ الْیُمْنَی عَلَی ذِرَاعِہِ الْیُسْرَی فِی الصَّلَاۃِ)) (صحیح البخاری، الاذان، باب وضع الیمنی علی الیسری، ح: ۷۴۰۔) ’’لوگوں کو حکم دیا جاتا تھا کہ وہ نماز میں دائیں ہاتھ کو بائیں ہاتھ پر رکھاکریں۔‘‘ لیکن سوال یہ ہے کہ ہاتھ کہاں رکھے جائیں؟ اس کا جواب یہ ہے کہ اس مسئلہ میں سب سے صحیح قول یہ ہے کہ ہاتھوں کو سینے پر رکھا جائے۔ حضرت وائل بن حجر رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں ہے: ((أن النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم کان یَضَعَ یَدَہُ الْیُمْنٰی عَلٰی یَدِہِ الْیُسْرٰی عَلٰی صَدْرِہِ)) (صحیح ابن خزیمۃ، الصلاۃ، باب وضع الیمین علی الشمال… ح: ۴۷۹ والبیہقی: ۲/۳۰۔) ’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے دائیں ہاتھ کو بائیں پر رکھ کر (انہیں) اپنے سینے پر رکھا۔‘‘ اس حدیث میں گو قدرے ضعف ہے لیکن اس مسئلہ سے متعلق دیگر احادیث کی نسبت زیادہ صحیح ہے۔
Flag Counter