Maktaba Wahhabi

180 - 442
ہوگیا ہے۔‘‘ یہ اوراس طرح کے الفاظ استعمال کرنے کے بارے میں کیا حکم ہے؟ج: کسی کو ’’مرحوم‘‘ کہنے یا یہ کہنے میں کوئی حرج نہیں کہ اللہ نے اسے اپنی رحمت سے ڈھانپ لیا ہے، کیونکہ یہ تفاول اور امید کے باب سے ہے، خبر کے باب سے نہیں اس کا تعلق نہیں ہے، لہٰذا تفاول اور امید کے طور پر اس طرح کے الفاظ استعمال کرنے میں کوئی حرج نہیں۔ اسی طرح یہ الفاظ بھی کہ ’’وہ اللہ کی رحمت کی طرف منتقل ہوگیا ہے۔‘‘ تفاول کے باب سے ہیں، خبر کے باب سے نہیں، کیونکہ اس طرح کی باتوں کا تعلق امور غیب سے ہے، لہٰذا وثوق کے ساتھ اس طرح کی بات کہنا ممکن نہیں، اسی طرح یہ کہنابھی درست نہیں کہ وہ کہے کہ فلاں شخص رفیق اعلیٰ کی طرف منتقل ہوگیا ہے۔ کیا ایسا کہنا جائز ہے کہ ’’وطن کے نام سے ‘‘یہ کام کرتا ہوں ؟ سوال ۱۰۶: اس طرح کی عبارتیں استعمال کرنے کے بارے میں کیا حکم ہے کہ ’’وطن کے نام سے، قوم کے نام سے، عربیت کے نام سے‘‘؟ جواب :اگر اس طرح کی عبارتوں سے انسان کی مراد عرب یا اہل شہر ہوں تو اس میں کوئی حرج نہیں اور اگر مقصود تبرک واستعانت ہو تو یہ شرک کی ایک قسم ہے اور اگر کہنے والے کے دل میں ان چیزوں کی عظمت ہو تو اس طرح کے الفاظ کا استعمال شرک اکبر بھی ہو سکتا ہے۔ سوال ۱۰۷: عام لوگ جو یہ کہہ دیتے ہیں کہ آپ کا آنا ہمارے لیے باعث برکت ہے، یا یہ کہہ دیتے ہیں کہ برکت ہمارے پاس آگئی ہے، اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟ جواب :عام لوگ جو یہ کہتے ہیں کہ آپ کا آنا ہمارے لیے باعث برکت ہے، تو اس سے ان کا یہ ارادہ نہیں ہوتا جو اللہ تعالیٰ کے حوالے سے برکت کا لفظ استعمال کرنے میں ہے بلکہ ان کا مقصود یہ ہوتا ہے کہ آپ کے آنے کی وجہ سے ہمیں برکت حاصل ہوگئی ۔ انسان کی طرف بھی برکت کی نسبت صحیح ہے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے ہار کے گم ہو جانے کے موقع پر جب تیمم کی آیت نازل ہوئی، تو حضرت اسید بن حضیر رضی اللہ عنہ نے کہا تھا: ((مَا ہِیَ بِاَوَّلِ بَرَکَتِکُمْ یَا آلَ اَبِیْ بَکْرٍ)) (صحیح البخاری، التیمم، باب: ۱، ح:۳۳۴ وصحیح مسلم، الحیض، باب التیمم، ح:۳۶۷۔) ’’اے آل ابی بکر! یہ آپ کی پہلی برکت نہیں ہے۔‘‘ طلب برکت دو باتوں سے خالی نہیں ہے: (۱) طلب برکت کسی معلوم شرعی امر، مثلاً: قرآن کریم کے ساتھ ہو کیونکہ قرآن کریم کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: ﴿وَ ہٰذَا کِتٰبٌ اَنْزَلْنٰہُ مُبٰرَکٌ﴾ (الانعام: ۹۲) ’’اور یہ کتاب (قرآن مجید) جسے ہم نے نازل کیا ہے بابرکت ہے۔‘‘ اور اس کی برکت یہ ہے کہ جو شخص اس کتاب کو لے لے اور اس کے ساتھ جہاد کرے تو اسے فتح حاصل ہوگی۔ اللہ تعالیٰ نے
Flag Counter