Maktaba Wahhabi

202 - 442
جواب :اس سوال کا جواب موالات (تسلسل) کے معنی اور اس کے صحت نماز کے لیے شرط ہونے پر مبنی ہے اور اس مسئلہ میں علماء کے دو قول ہیں۔ ان میں سے ایک قول یہ ہے کہ موالات شرط ہے لہٰذا وضو اگر تسلسل کے ساتھ کیا جائے تو صحیح ہوگا اور اگر بعض اعضا کو ایک دفعہ دھویا، بعض کو دوسری دفعہ اور درمیان میں وقفہ آگیا تو اس طرح وضو صحیح نہ ہوگا اور اس مسئلہ میں یہی قول راجح ہے کیونکہ وضو ایک عبادت ہے، لہٰذا ضروری ہے کہ اس عبادت کے بعض اجزاء بعض دیگر أجزاء کے ساتھ متصل ہوں۔ اگر ہم یہ کہیں کہ موالات واجب اور صحت وضو کے لیے شرط ہے تو سوال یہ ہے کہ موالات کس بنیادپر وجودپذیرہوسکتا ہے؟ بعض علماء کہتے ہیں کہ موالات یہ ہے کہ اس عضو کے دھونے کو آپ اس قدر مؤخر نہ کریں کہ اس سے پہلے دھویا ہوا عضو خشک ہو جائے الایہ کہ کسی ایسی وجہ سے تاخیر ہوگئی ہو جس کا طہارت ہی سے تعلق ہو۔ مثلاً: یہ کہ کسی ایک عضو پر پینٹ وغیرہ لگا ہوا تھا، وضوکرنے والے شخص نے اسے دور کرنے کی کوشش کی اور اس کوشش کی وجہ سے تاخیر ہوگئی جس کی بنیادپرپہلے دھوئے ہوئے اعضا خشک ہوگئے، اس صورت میں وہ اپنے وضو کے پہلے تسلسل ہی کو برقرار رکھے گا، خواہ اس میں خاصی دیر ہو جائے کیونکہ اسے ایسے کام کی وجہ سے دیر ہوئی ہے جس کا طہارت کے ساتھ تعلق ہے اور اگر تاخیر پانی کے حصول کی وجہ سے ہوئی ہو جیسا کہ اس سوال میں ہے تو بعض اہل علم کے بقول اس صورت میں موالات باقی نہیں رہتی، لہٰذا وضو از سر نو دوبارہ شروع کرنا ہوگا اور بعض علماء یہ کہتے ہیں کہ اس صورت میں بھی موالات باقی ہے کیونکہ یہ امر غیر اختیار ی ہے، وضو کرنے والا تو تکمیل وضو کے لیے پانی آنے کا انتظار کرتا رہا ، اب جب پانی آجائے تو اسے صرف باقی ماندہ وضو کرنا چاہیے خواہ اس کے اعضا خشک کیوں نہ ہوگئے ہوں۔ بعض دوسرے علماء جو موالات کے وجوب اور شرط کے قائل ہیں وہ یہ کہتے ہیں کہ موالات کا تعلق عضو کے خشک ہونے سے نہیں بلکہ عرف سے ہے۔ عرف کے مطابق جسے وقفہ سمجھا جائے، وہ وقفہ ہوگا اور اس سے موالات قطع ہو جائے گی، یعنی تسلسل ٹوٹ جائے گا اور جسے عرف وقفہ نہ سمجھے وہ وقفہ نہ ہوگا اور اس سے موالات ختم نہ ہوگی، مثلاً: پانی ختم ہونے کی صورت میں جو لوگ پانی کے انتظار میں ہیں یا اسے لانے کی کوشش میں مشغول ہیں تو اس صورت کو وضو کے اول وآخر میں انقطاع شمار نہیں کیا جاتا، لہٰذا انہیں پہلے وضو کو صحیح شمار کرتے ہوئے صرف باقی ماندہ وضو کرنا ہوگا اور یہی قول زیادہ صحیح معلوم ہوتا ہے کہ جب پانی آجائے تو صرف باقی ماندہ وضو کو مکمل کریں الایہ کہ درمیان میں وقفہ بہت زیادہ طویل ہو جائے جو اسے عرف سے خارج کر دے تو وضو از سر نو کرنا ہوگا۔ اس مسئلہ میں دونوں صورتوں کے لیے گنجائش ہے۔ ناخنوں پر مصنوعی ناخن اور نیل پالش کی صورت میں وضو کا حکم سوال ۱۳۹: اس عورت کے وضو کے بارے میں کیا حکم ہے، جس نے اپنے ناخنوں پر مصنوعی ناخن یا نیل پالش لگا رکھی ہو؟ جواب :یہ مصنوعی ناخن اور نیل پالش جنہیں عورت نے اپنے ناخنوں کے اوپر لگا رکھا ہو، ان کا عورت کے لیے استعمال جائز نہیں، جبکہ وہ نماز پڑھ رہی ہو کیونکہ طہارت کرتے ہوئے یہ پانی کے اعضا تک پہنچنے میں مانع ہیں اور ہر وہ چیز جو اعضائے وضو تک پانی کے پہنچنے میں رکاوٹ بنے، وضو یا غسل کرنے والے کے لیے اس کا استعمال جائز نہیں کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
Flag Counter