Maktaba Wahhabi

454 - 442
جب کہ منیٰ میں رات بسر کرنے کے حکم سے مقصود یہ ہے کہ سب لوگ امت واحدہ بن کر اجتماعیت کا مظاہرہ کریں، لہٰذا انسان کو چاہیے کہ منیٰ میں جگہ نہ ملنے کی صورت میں وہ آخری خیمے کے پاس رات گزار لے تا کہ وہ حاجیوں کے ساتھ مل کر رہے۔ اس کی مثال یوں ہے کہ جب مسجد بھر جائے تو لوگ مسجد کے ارد گرد نماز پڑھنا شروع کر دیں لیکن ضروری ہے کہ صفیں باہم ملی ہوں تا کہ نمازی ایک جماعت ہوں۔ یہ ہے منیٰ میں رات بسر کرنے کی نظیر جب کہ کٹا ہوا ہاتھ اس کی نظیر نہیں ہے۔ حج وعمرہ کرنے والا کوچ سے پہلے آخری وقت بیت اللہ میں گزارے سوال۵۳۵: ایک شخص نے صبح طواف و داع کیا، پھر سو گیا اور اس نے عصر کے بعد سفر کا ارادہ کیا، تو کیا اس پر کچھ لازم ہے؟ جواب :عمرے اور حج کی صورت میں دوبارہ طواف و داع کرنا اس کے لیے لازم ہے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ((لَایَنْفِرَّ أَحَدٌ حَتَّی یَکُوْنَ آخِرُ عَہْدِہِ بِالْبِیْتِ))( صحیح مسلم، الحج، باب وجوب طواف الوداع و سقوطہ عن الحائض،ح:۱۳۲۷) ’’کوئی شخص کوچ نہ کرے حتیٰ کہ وہ آخری وقت بیت اللہ میں گزار لے۔‘‘ آپ نے یہ بات حجۃ الوداع کے موقع پر ارشاد فرمائی تھی، اورطواف و داع کے وجوب کی ابتدا اسی وقت سے ہے۔ کوئی یہ نہیں کہہ سکتا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پہلے عمرہ ادا فرمایا تھا مگر یہ ثابت نہیں کہ واپسی کے وقت آپ نے طواف و داع بھی فرمایا ہو کیونکہ طواف و داع تو حجۃ الوداع کے موقع پر واجب ہوا ہے اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا ہے: ((اِصْنَعْ فِی عُمْرَ تِکَ مَا أَنْتَ صَانِعٌ فِی حَجِّکَ))(صحیح البخاری، الحج، باب غسل الخلوق ثلاث مرات، ح: ۱۵۳۶، و صحیح مسلم، الحج، باب ما یباح للمحرم بحج أو عمرۃ، ح: ۲۷۹۸، ۱۱۸۰، ۶) ’’اپنے عمرے میں بھی تم اس طرح کرو جس طرح تم اپنے حج میں کرتے ہو۔‘‘ یہ حکم عام ہے لیکن اس سے وقوف، نیز منیٰ میں رات بسر کرنا اور رمی مستثنیٰ ہیں کیونکہ یہ احکام بالاتفاق حج کے ساتھ مخصوص ہیں۔ ان کے علاوہ دیگر احکام عام ہیں کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے عمرہ کو حج اصغر کے نام سے بھی موسوم فرمایا ہے جیسا کہ حضرت عمر و بن حزم رضی اللہ عنہ کی اس طویل اور مشہور حدیث میں ہے،[1]جسے علماء نے قبولیت سے نوازا ہے، اگرچہ یہ حدیث مرسل ہے لیکن علماء کے قبولیت سے نوازنے کی وجہ سے یہ حدیث صحیح کے قائم مقام ہے، نیز اس لیے بھی کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَ اَتِمُّوا الْحَجَّ وَ الْعُمْرَۃَ لِلّٰہِ﴾ (البقرۃ: ۲/۱۹۶) ’’اور حج اور عمرے کو اللہ (کی خوشنودی) کے لیے پورا کرو۔‘‘ لہٰذا طواف و داع کا تعلق اگر اتمام حج سے ہے، تواس کی بنیادپر اس کا تعلق اتمام عمرہ سے بھی ہوگیا اور پھر اس لیے بھی کہ عمرہ کرنے والا یہ شخص مسجد الحرام میں طواف کے ساتھ داخل ہوا تھا، لہٰذا اسے یہاں سے جاتے وقت بھی طواف کرنا چاہیے۔ بہر حال حج کی طرح عمرے میں بھی طواف
Flag Counter