Maktaba Wahhabi

260 - 442
فتویٰ ۱۳۹۹/۲۹/۶ ہجری کو تحریر کیا گیا۔ واجب غسل کیےبغیر نماز پڑھنے والےکے متعلق حکم سوال ۲۱۳: جس شخص نے نماز پڑھ لی اور نماز پڑھنے کے بعد اسے معلوم ہوا کہ اس پر غسل واجب تھا تو وہ کیا کرے؟ جواب :ہر انسان جسے نماز پڑھنے کے بعد معلوم ہو کہ وہ بڑی یا چھوٹی ناپاکی میں مبتلا تھا، تو اس کے لیے واجب ہے کہ وہ اس ناپاکی سے طہارت حاصل کر لے اور پھر نماز دوبارہ پڑھے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ((لَا یَقْبَلُ اللّٰہُ صَلَاۃً بِغَیْرِ طُہُورٍ)) (صحیح مسلم، الطہارۃ، باب وجوب الطہارۃ للصلاۃ، ح: ۲۲۴ وسنن النسائی، الطہارۃ، باب فرض الوضوء، ح: ۱۳۹ واللفظ لہ۔) ’’اللہ تعالیٰ طہارت کے بغیر کوئی نماز بھی قبول نہیں فرماتا۔‘‘ اگر نماز میں نکسیر پھوٹ جائے توکیاحکم ہے ؟ سوال ۲۱۴: جس انسان کی نماز میں نکسیر پھوٹ جائے، اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟ کیا اس کا کپڑا خون آلود ہونے کی وجہ سے ناپاک ہو جائے گا؟ جواب :نکسیر پھوٹنے سے وضو نہیں ٹوٹنا، خواہ خون زیادہ ہو یا کم۔ اسی طرح سبیلین کے علاوہ جسم سے نکلنے والی باقی چیزوں سے بھی وضو نہیں ٹوٹتا، مثلاً: قے آنے اور زخموں سے نکلنے والے مادہ سے بھی وضو نہیں ٹوٹتا خواہ وہ کم ہو یا زیادہ کیونکہ یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں اور اس مسئلہ میں اصل بقائے طہارت ہے اور یہ طہارت دلیل شرعی سے ثابت ہوتی ہے۔ جو چیز بمقتضائے دلیل شرعی ثابت ہو، وہ دلیل شرعی کے مقتضا کے ساتھ ہی ختم ہو سکتی ہے اور ایسی کوئی دلیل نہیں جس سے یہ معلوم ہوتا ہو کہ سبیلین کے علاوہ جسم کے کسی حصے سے خارج ہونے والی کوئی اور چیز بھی ناقض وضو ہے۔ لہٰذا نکسیر یا قے سے وضو نہیں ٹوٹے گا، خواہ وہ قلیل مقدار میں ہو یا کثیر مقدار میں، البتہ اگر آپ کو اس سے نماز میں پریشانی ہو اور اس کی وجہ سے خشوع کے ساتھ نماز پڑھنا ممکن نہ ہو تو اس میں بھی کوئی حرج نہیں کہ آپ نماز توڑ دیں۔ اسی طرح اگر خون کی وجہ سے مسجد کے آلودہ ہونے کا اندیشہ ہو تو نکسیر کے خون کے وجہ سے مسجد کی آلودگی کے پیش نظر نماز کا توڑ دینا واجب ہے۔ نکسیر کا کپڑوں پر گرنے والا خون معمولی مقدار میں ہوتا ہے اس سے کپڑا ناپاک نہیں ہوتا۔ کیا قبروں والی مسجد میں نماز ادا کرنا جائز ہے ؟ سوال ۲۱۵: ایسی مسجد میں نماز کے بارے میں کیا حکم ہے جس میں قبر ہو؟ جواب :ایسی مسجد کی دو قسمیں ہیں، جن میں قبر ہو۔ (۱) قبر مسجد سے پہلے ہو یعنی مسجد کو قبر پر بنایا گیا ہو، اس صورت میں اس مسجد کو چھوڑ دینا اور اس میں نماز نہ پڑھنا واجب ہے۔ مسجد بنانے والے کو چاہیے کہ اسے منہدم کر دے اور اگر وہ از خود ایسا نہ کرے تو مسلمان حکمران کو چاہیے کہ اسے گرا دے۔(۲) مسجد قبر سے پہلے بننے کے بعد اس میں میت کو دفن کیا گیا ہو تو اس صورت میں واجب ہے کہ قبر کو اکھاڑ دیا جائے اور میت کو اس سے نکال کر مسلمانوں کے ساتھ قبرستان میں دفن کر دیا جائے۔ ایسی مسجد میں نماز
Flag Counter