Maktaba Wahhabi

348 - 442
یہ بھی ہے کہ اس پر ایک سال گزر جائے۔ کیابچے اورمجنون کےمال پر زکوٰۃواجب ہے؟ سوال ۳۵۶: کیا بچے اور مجنون کے مال پر بھی زکوٰۃ واجب ہے؟ جواب :اس مسئلے کے متعلق علماء میں اختلاف ہے، بعض نے یہ کہا ہے کہ بچے اور مجنون کے مال میں زکوٰۃ واجب نہیں ہے کیونکہ بچہ اور مجنون مکلف نہیں ہیں، لہٰذا ان کے مال میں زکوٰۃ واجب نہیں ہوگی۔ بعض علماء نے کہا ہے کہ ان کے مال میں بھی زکوٰۃ واجب ہے اور یہی قول صحیح ہے کیونکہ زکوٰۃ کا شمار حقوق مال میں سے ہے، اس میں مالک کو نہیں دیکھا جائے گا کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿خُذْ مِنْ اَمْوَالِہِمْ صَدَقَۃً﴾ (التوبۃ: ۱۰۳) ’’ان کے مال میں سے زکوٰۃ قبول کر لو۔‘‘ اس میں وجوب کا محل مال قرار دیا گیا ہے۔ اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کو یمن بھیجتے ہوئے فرمایا تھا: ((أَعْلِمْہُمْ أَنَّ اللّٰہَ افْتَرَضَ عَلَیْہِمْ صَدَقَۃً فِی أَمْوَالِہِمْ تُؤْخَذُ مِنْ أَغْنِیَائِہِمْ وَتُرَدُّ عَلَی فُقَرَائِہِمْ)) (صحیح البخاری، الزکاۃ، باب وجوب الزکاۃ، ح: ۱۳۹۵ وصحیح مسلم، الایمان، باب الدعاء الی الشہادتین وشرائع الاسلام، ح: ۱۹۔) ’’ان کو اس بات سے آگاہ کرناکہ اللہ تعالیٰ نے ان کے مالوں میں زکوٰۃ کو فرض قرار دیا ہے، جو ان کے دولت مندوں سے لے کر ان کے فقیروں میں تقسیم کر دی جائے گی۔‘‘ لہٰذا بچے اور مجنون کے مال میں بھی زکوٰۃ واجب ہے، ان کی طرف سے ان کا ولی زکوٰۃ ادا کرے گا۔ قرض کی زکوٰۃکا مسئلہ سوال ۳۵۷: قرض کی زکوٰۃ کے بارے میں کیا حکم ہے؟ جواب :جیسے کہ کسی شخص سے قرض لینا ہو، اس پر قرض وصول کرنے سے قبل زکوٰۃ واجب نہیں ہے کیونکہ وہ اس کے ہاتھ میں نہیں ہے۔ قرض اگر کسی خوش حال شخص کے ذمہ ہو، تو اسے ہر سال اس کی زکوٰۃ ادا کرنی ہوگی۔ اگر وہ اپنے مال کے ساتھ اس کی بھی زکوٰۃ ادا کر دے تو وہ بری الذمہ ہو جائے گا اور اگر وہ اپنے مال کے ساتھ اس کی زکوٰۃ ادا نہ کرے تو اس کے لیے واجب ہے کہ جب وہ اسے اپنے قبضے میں لے، تو سابقہ تمام سالوں کی زکوٰۃ ادا کرے کیونکہ خوش حال انسان سے قرض کی واپسی کا مطالبہ ممکن ہے اور اگر اس سے مطالبہ نہیں کیا جاتا تو یہ صاحب قرض کی اپنی مرضی سے ہے اور اگر قرض تنگ دست انسان پر ہو یا ایسے دولت مند پر، جس سے واپسی کا مطالبہ ممکن ہی نہیں تو اس صورت میں ہر سال کی زکوٰۃ واجب نہیں ہوگی کیونکہ اس کے لیے قرض دی ہوئی رقم کا حصول ممکن نہیں ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَ اِنْ کَانَ ذُوْ عُسْرَۃٍ فَنَظِرَۃٌ اِلٰی مَیْسَرَۃٍ﴾ (البقرۃ: ۲۸۰) ’’اور اگر قرض لینے والا تنگ دست ہو تو (اسے) کشائش (کے حامل ہونے) تک مہلت دو۔‘‘
Flag Counter