Maktaba Wahhabi

31 - 442
(الاعراف: ۵۴) ’’بے شک تمہارا پروردگار اللہ ہی ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو چھ دن میں پیدا کیا، پھر وہ عرش پر مستوی ہوگیا۔‘‘ اس سے معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ آسمانوں اور زمین کی تخلیق سے قبل عرش پر مستوی نہیں تھا اور اس وقت بھی مستوی نہیں تھا جب اس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا فرمایا تھا۔ ٭ اگر ہم ’’استواء‘‘ کی ’’استیلاء‘‘ کے ساتھ تفسیر کو صحیح مان لیں تو پھر اسے بھی صحیح ماننا پڑے گا کہ اللہ تعالیٰ زمین پر مستوی ہے یا یہ کہا جائے کہ اللہ تعالیٰ اپنی مخلوقات میں سے کسی بھی چیز پر مستوی ہے، حالانکہ یہ معنی بلا شک وشبہ باطل ہے اور یہ اللہ تعالیٰ کی ذات پاک کے شایان شان نہیں ہے۔ ٭ یہ کلمات کو ان کی اصلی وضع قطع سے بدل دینا ہے۔ ٭ یہ معنی اختیار کرنا سلف صالحین رضوان اللہ علیہم اجمعین کے اجماع کے خلاف ہے۔ توحید کی اس قسم یعنی توحید اسماء وصفات کے بارے میں خلاصہ کلام یہ ہے کہ ہم پر واجب یہ ہے کہ ہم اللہ تعالیٰ کے لیے صرف انہی اسماء وصفات کو ثابت کریں جن کا اس نے خود اپنی ذات پاک کے لیے اثبات فرمایا ہے یا جن کا اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے لیے اثبات فرمایا ہے اور پھر ان تمام اسماء و صفات کو تحریف، تعطیل، تکییف اور تمثیل کے بغیر علی وجہ الحقیقت اس کی ذات پاک کے لیے ثابت کریں۔ کفار مکہ کس قسم کے شرک میں مبتلا تھے سوال : جن مشرکین میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو مبعوث فرمایا گیا تھا، وہ کس قسم کے شرک میں مبتلا تھے؟ جواب: جن مشرکین میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو مبعوث فرمایا گیا تھا، وہ شرک فی الربوبیۃ میں مبتلا نہ تھے کیونکہ قرآن کریم سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ صرف عبادت میں شرک کرتے تھے۔ جہاں تک ربوبیت کا تعلق ہے تو وہ اس بات پر ایمان رکھتے تھے کہ اللہ تعالیٰ وحدہ ہی رب ہے، وہ مجبور ومضطر لوگوں کی دعا سنتا ہے اور وہی تکلیفوں کو دور کرتا ہے یہ اور اس طرح کی اور بھی بہت سی باتوں کے قائل تھے جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے ان کے بارے میں ذکر فرمایا ہے کہ وہ اللہ عزوجل ہی کی ربوبیت کا اقرار کرتے تھے، البتہ وہ عبادت میں شرک کرتے تھے، یعنی اللہ تعالیٰ کی عبادت کے ساتھ وہ غیر اللہ کی بھی عبادت کرتے تھے اور یہ ایک ایسا شرک ہے، جو انسان کو ملت اسلامیہ کے دائرے سے خارج کر دیتا ہے کیونکہ توحید اپنے لفظ کی دلالت کے اعتبار سے کسی چیز کو واحد قرار دینے سے عبارت ہے۔ اللہ تبارک و تعالیٰ کی ذات پاک کے کئی حقوق ہیں۔ ان حقوق کو صرف اسی کی ذات گرامی کے لیے خاص کرنا واجب ہے۔ ان حقوق کی درج ذیل تین اقسام ہیں: (۱)حقوق ملک (۲)حقوق عبادت (۳)حقوق اسماء وصفات یہی وجہ ہے کہ علماء نے توحید کو بھی تین قسموں میں تقسیم کیا ہے: (۱)توحید ربوبیت (۲)توحید اسماء و صفات اور (۳)توحید عبادت۔ مشرکین نے اس آخری قسم توحید عبادت میں شرک کیا تھا کیونکہ وہ اللہ تعالیٰ کی عبادت کے ساتھ ساتھ غیر اللہ کی پوجا بھی
Flag Counter