Maktaba Wahhabi

390 - 442
سوال ۴۲۳: روزہ دار کے لیے ناک، آنکھ اور کان میں دوائی کا قطرہ ڈالنے کے بارے میں کیا حکم ہے؟ جواب :ناک میں ڈالے جانے والا قطرہ اگر معدہ تک پہنچ جائے، تو اس سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے کیونکہ حدیث حضرت لقیط بن صبرہ رضی اللہ عنہ میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا تھا: ((بَالِغْ فِی الْاِسْتِنْشَاقِ اِلاَّ اَنْ تَکُوْنَ صَائِمًا))( سنن ابی داود، الطہارۃ، باب فی الاستنثار، ح: ۱۴۲ وسنن النسائی الطہارۃ، باب المبالغۃ فی الاسستنشاق، ح: ۸۷۔) ’’ناک میں پانی چڑھانے میں خوب مبالغے سے کام لو اِلاَّ یہ کہ تم روزہ دار ہو۔‘‘ لہٰذا روزہ دار کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ ناک میں ایسا قطرہ ڈالے جو اس کے معدے تک پہنچ جائے اور ناک میں ڈالے جانے والا دوائی کا جو قطرہ معدے تک نہ پہنچے، اس سے روزہ نہیں ٹوٹتا۔ آنکھ میں ڈالنے والے قطرے، سرمہ لگانے اور کان میں ڈالے جانے والے قطرے سے روزہ نہیں ٹوٹتا۔ کیونکہ اس کے بارے میں کوئی نص نہیں ہے اور نہ یہ منصوص علیہ کے معنی میں ہے۔ آنکھ کھانے پینے کا راستہ نہیں ہے، اسی طرح کان بھی جسم کے دیگر مساموں کی طرح ہے۔ اہل علم نے ذکر کیا ہے کہ اگر کوئی شخص پاؤں کی اندرونی جانب کوئی چیز لگائے اور وہ اپنے گلے میں اس کا ذائقہ محسوس کرے، تو اس سے بھی روزہ نہیں ٹوٹتا کیونکہ یہ بھی کھانے پینے کا راستہ نہیں ہے، لہٰذا جو شخص آنکھ میں سرمہ ڈال لے یا آنکھ میں دوائی کا قطرہ ڈال لے یا کان میں قطرہ ڈال لے تو اس سے اس کا روزہ نہیں ٹوٹے گا خواہ وہ اس کا ذائقہ حلق میں محسوس کرے۔ اسی طرح اگر کوئی انسان علاج کے لیے یا بغیر علاج کے تیل استعمال کرے، تو اس کے روزے کو کوئی نقصان نہیں پہنچے گا۔ اسی طرح اگر کوئی دمہ کا بیمار ہو اور وہ سانس میں آسانی کے لیے ان ہیلر استعمال کر لے، تو اس سے روزہ نہیں ٹوٹے گا کیونکہ اس سے دوائی کے اجزا معدے تک نہیں پہنچتے، لہٰذا وہ کھانے یا پینے والا شمار نہیں ہوگا۔ احتلام ہوجانےسے روزہ نہیں ٹوٹتا سوال ۴۲۴: جس شخص کو روزے کی حالت میں احتلام ہو جائے تو کیا اس کا روزہ صحیح ہے؟ جواب :ہاں! اس کا روزہ صحیح ہے، احتلام سے روزہ باطل نہیں ہوتا کیونکہ احتلام انسان کے اختیار میں نہیں اور حالت نیند میں انسان مرفوع القلم ہواکرتا ہے۔ یہاں اس امر کی طرف توجہ مبذول کرانا ضروری ہے جو آج کل بہت سے لوگ کرتے ہیں اور وہ یہ کہ رمضان کی راتوں میں وہ بیدار رہتے ہیں اور بیدار بھی ایسے کام کی وجہ سے رہتے ہیں، جس کا کوئی نفع ونقصان نہیں ہوتا اور پھر سارا دن گہری نیند سوئے رہتے ہیں حالانکہ ایسا نہیں کرنا چاہیے بلکہ روزے کو اطاعت، ذکر قراء ت قرآن اور دیگر ایسے امور کا ذریعہ بنانا چاہیے، جن سے اللہ تبارک و تعالیٰ کا تقرب حاصل ہو۔ روزہ دار ٹھنڈک حاصل کر سکتا ہے ،غیر ارادی طور پر پانی حلق میں جانے سے روزہ نہیں ٹوٹتا سوال ۴۲۵: روزہ دار کے لیے ٹھنڈک حاصل کرنے کے بارے میں کیا حکم ہے؟
Flag Counter