Maktaba Wahhabi

179 - 442
جواب :طول بقا کے مطلق دعا نہیں کرنی چاہیے کیونکہ طول بقا تو خیر بھی ہو سکتی ہے اور شر بھی۔ وہ آدمی سب سے برا ہے جس کی عمر طویل ہو اور عمل برا ہو، لہٰذا اگر یہ کہہ دے کہ اللہ تعالیٰ آپ کو اپنی اطاعت میں دراز عمر عطا فرمائے تو اس میں کوئی حرج نہیں ۔ اللہ تعالیٰ کا واسطہ دے کر کسی معمولی چیز کا سوال نہیں کرنا چاہیے سوال ۱۰۲: بعض لوگ اللہ تعالیٰ کی ذات کے واسطے سے سوال کرتے ہوئے یہ کہتے ہیں: ’’میں تجھ سے اللہ کی ذات کے واسطے سے یہ سوال کرتا ہوں۔‘‘ تو اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟ جواب :اللہ کی ذات اس سے کہیں عظیم ہے کہ انسان اس کے واسطے سے دنیا کا کوئی سوال کرے اور اسے حصول مقصود کے لیے وسیلہ بنائے، لہٰذا کسی کو اس طرح سوال نہیں کرنا چاہیے کہ تجھے اللہ کی ذات کا واسطہ یا اللہ کی ذات کے واسطے سے تجھ سے یہ سوال کرتا ہوں وغیرہ۔ کیا ’’اللہ ‘‘ اور ’’رسول‘‘ کے الفاظ آمنے سامنے لکھ سکتے ہیں ؟ سوال ۱۰۳: ہم اکثر یہ دیکھتے ہیں کہ دیواروں پر ایک طرف لفظ ’’اللہ‘‘ لکھا ہوتا ہے اور دوسری طرف لفظ ’’محمد صلی اللّٰہ علیہ وسلم ‘‘ یا چارٹوں، کتابوں یا قرآن مجید کے بعض نسخوں پر اس طرح لکھا ہوتا ہے تو کیا اس طرح ان الفاظ کا لکھنا صحیح ہے؟ جواب :ان الفاظ کا اس طرح لکھنا صحیح نہیں ہے کیونکہ اس طرح گویاکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ تعالیٰ کے شریک اور مساوی بنا دیا گیا ۔ اگر کوئی ان الفاظ کو اس طرح لکھا ہوا دیکھے اور اسے یہ معلوم نہ ہو کہ ان کا مسمّٰی کون ہے تو وہ ان دونوں کو مساوی اور مماثل سمجھے گا، لہٰذا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اسم گرامی کو حذف کر دینا واجب ہے اور اب رہ گیا اللہ کا اسم پاک تو اس کلمے کو صوفیاء ذکر کے طور پر استعمال کرتے ہوئے کہتے ہیں: ’’اللہ، اللہ، اللہ، لہٰذا اسے بھی حذف کر دیا جائے، تو پتہ یہ چلا کہ اس طرح دیواروں اور چارٹوں وغیرہ پر ’’اللہ‘‘ اور ’’محمد صلی اللّٰہ علیہ وسلم ‘‘ کے الفاظ نہ لکھے جائیں۔ کیا ایسا کہنا جائز ہے کہ ’’اللہ آپ کا حال پوچھتا ہے ؟‘‘ سوال ۱۰۴: ان الفاظ کے بارے میں کیا حکم ہے: ’’اللہ آپ کے حال کے بارے میں پوچھتا ہے؟‘‘ جواب :یہ الفاظ استعمال کرنا جائز نہیں کہ ’’اللہ آپ کے حال کے بارے میں پوچھتا ہے۔‘‘ کیونکہ یہ اور اس طرح کے الفاظ سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ …نعوذ باللہ… اللہ تعالیٰ کو معلوم نہیں، لہٰذا اسے پوچھنے کی ضرورت اور یہ بہت غلط بات ہے، گو قائل کا یہ ارادہ نہ بھی ہو کہ اللہ سے کوئی چیز مخفی ہے اور وہ پوچھنے کا محتاج ہے مگر اس کے باوجود اس عبارت سے یہ مفہوم اجاگرہوکرسامنے آجاتا ہے، لہٰذا اس طرح کی ترکیب لفظی کو ترک کرنا واجب ہے اس کے بجائے اس طرح کے الفاظ استعمال کرنے چاہئیں کہ ’’میں اللہ تعالیٰ سے دعا کرتا ہوں کہ وہ آپ کی حفاظت فرمائے۔‘‘ اور ’’میں دعا کرتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ اپنے لطف و کرم سے تمہیں نوازدے۔‘‘ کسی کو ’’مرحوم‘‘ کے کہنے کے بارے میں کیا حکم ہے ؟ سوال ۱۰۵: کسی کو ’’مرحوم‘‘ کہنا یا یہ کہنا کہ ’’اللہ نے اسے اپنی رحمت سے ڈھانپ لیا ہے‘‘ یا یہ کہنا کہ ’’وہ اللہ کی رحمت کی طرف منتقل
Flag Counter