Maktaba Wahhabi

308 - 442
اسلامیہ کے لیے واجب ہے کہ وہ نماز باجماعت ادا کرے۔ اس بات پر تو علماء کا اتفاق ہے کہ نماز سب سے اہم اور عظیم الشان عبادت ہے لیکن اس مسئلہ میں اختلاف ہے کہ کیا اسے باجماعت ادا کرنا صحت نماز کے لیے شرط ہے؟ یا اس کے بغیر بھی نماز ہو جاتی ہے، البتہ جماعت کے بغیر ادا کرنے والا گناہ گار ہوگا؟ اسی طرح اس مسئلہ میں کچھ اور اختلافات بھی ہیں۔ صحیح بات یہ ہے کہ نماز باجماعت ادا کرنا واجب تو ہے مگر یہ صحت نماز کے لیے شرط نہیں ، البتہ تارک جماعت گناہ گار ضرور ہوگا الایہ کہ اس کے پاس کوئی شرعی عذر ہو۔ نماز کی صحت کے لیے جماعت کے شرط نہ ہونے کی دلیل یہ ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز باجماعت کو انفرادی نماز سے افضل قرار دیا ہے اور نماز باجماعت کو افضل قرار دینا اس بات کی دلیل ہے کہ انفرادی طور پر نماز ادا کرنا بھی صحیح ہے۔ بہرحال ہر عاقل اور بالغ مرد مسلمان پر واجب ہے کہ سفر میں ہو یا حضر میں نماز باجماعت کا اہتمام کرے۔ سوال ۲۹۵: کچھ لوگ ایک مکان میں رہتے ہیں، کیا ان کے لیے یہ جائز ہے کہ وہ اسی مکان میں نماز باجماعت اد اکرلیں یا ان کے لیے مسجد میں نماز ادا کرنا لازم ہے؟ جواب :ان لوگوں کے لیے جو ایک مکان میں رہتے ہیں، واجب ہے کہ وہ مسجد میں نمازباجماعت ادا کریں۔ ہر وہ شخص جس کے قرب و جوار میں مسجد موجود ہو، اس کے لیے واجب ہے کہ وہ مسجد میں ہی نماز ادا کرے۔ جب مسجد قریب ہو تو پھر کسی کے لیے، خواہ وہ ایک ہو زیادہ لوگ ہوں گھر میں نماز ادا کرنا جائز نہیں اور اگر مسجد دور ہو اور وہ لوگ اذان کی آواز نہ سنتے ہوں تو پھر گھر میں باجماعت نماز ادا کرنے میں کوئی حرج نہیں۔ اس مسئلہ میں بعض لوگوں کی سستی بعض علماء کے اس قول پر مبنی ہے کہ نماز باجماعت سے مقصود یہ ہے کہ لوگ اجتماعی طور پر نماز ادا کریں، خواہ وہ مسجد کے علاوہ کسی اور جگہ پر ہی کیوں نہ ہوں، اس لئے اگر لوگ گھروں میں باجماعت نماز ادا کرلیں تو انہوں نے گویاکہ اپنے واجب کو ادا کر لیا۔ لیکن صحیح بات یہ ہے کہ نماز باجماعت کا اہتمام مسجدوں میں ہو اور یہ ضروری بھی ہے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ((وَلَقَدْ ہَمَمْتُ أَنْ آمُرَ بِالصَّلٰوۃِ فَتُقَامَ ثُمَّ آمُرَ رَجُلًا فَیُصَلِّی بِالنَّاسِ ثُمَّ أَنْطَلِقَ بِرِجَالٍ مَعَہُمْ حُزَمٌ مِنْ حَطَبٍ اِلٰی قَوْمٍ لَّا یَشْہَدُونَ الصَّلٰوۃَ فَاُحَرِّقُ عَلَیْہِمْ بُیُوتَہُمْ بِالنَّارِ)) (صحیح البخاری، الاذان، باب وجوب صلاۃ الجماعۃ، ح: ۶۴۴ وصحیح مسلم، المساجد، باب فضل صلاۃ الجماعۃ… ح: ۶۵۱ (۲۵۲) واللفظ لہ۔) ’’میرا ارادہ ہے کہ میں نماز کا حکم دوں اور اقامت کہہ دی جائے، پھر میں کسی شخص کو حکم دے دوں کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائے اور پھر میں کچھ چندآدمیوں کو لے کر جن کے پاس ایندھن کا گٹھا ہو، ایسے لوگوں کے پاس جاؤں، جو نماز میں حاضر نہیں ہوتے اور ان کے گھروں کو آگ لگاکر جلا ڈالوں۔‘‘ حالانکہ ممکن ہے ان لوگوں نے اپنی اپنی جگہ نماز ادا کر لی ہو، اس بنیادپر سوال مذکوران لوگوں کے لیے واجب ہے کہ وہ مسجد میں نماز باجماعت ادا کریں الا یہ کہ مسجد بہت دور ہو اور وہاں جانا مشکل ہو۔ ملازم کےحقوق اللہ اورحقوق العباد کوکیسے نبھائے؟ سوال ۲۹۶: کیا ملازم کے حق میں افضل یہ ہے کہ وہ اذان سنتے ہی فوراً مسجد میں چلا جائے یا اپنے بعض معاملات نپٹانے کے لیے انتظار
Flag Counter