Maktaba Wahhabi

455 - 442
وداع واجب ہے اور ایک اور حدیث میں ہے: ((اذاحج الرجلَ أَوِ اعْتَمَر فلایخرجَ حتی یکونْ آخِرُ عَہْدِہِ بِالْبَیْتِ)) (سنن أبی داود، المناسک، باب فی الوداع، ح:۲۰۰۲، وجامع الترمذی، الحج، باب ما جاء من حج أو اعتمر فلیکن آخر عہدہ بالبیت، ح:۹۴۶۔) ’’جو شخص اس گھر کا حج یا عمرہ کرے، اسے آخری وقت بیت اللہ میں گزارنا چاہیے۔‘‘ لیکن یہ حدیث ضعیف ہے کیونکہ یہ حجاج بن ارطاۃ کی روایت ہے۔ اگر یہ روایت ضعیف نہ ہوتی، تو اس مسئلے میں یہ نص قطعی ہوتی لیکن ضعیف ہونے کی وجہ سے یہ روایت ناقابل استدلال ہے، البتہ وہ اصول جو ہم نے ابھی ابھی بیان کیے ہیں، وہ اس بات کی دلیل ہیں کہ عمرے میں بھی طواف و داع واجب ہے اور احتیاط بھی اسی میں ہے کیونکہ عمرے میں جب آپ طواف و داع کریں گے، تو کوئی یہ نہیں کہے گا کہ آپ نے غلطی کی ہے لیکن اگر آپ طواف و داع نہیں کریں گے، تو جس کے نزدیک طواف و داع واجب ہے، وہ ضرور یہ کہے گا کہ آپ نے غلطی کی ہے، طواف و داع کرنے والا ہر حال میں صحیح ہے، جب کہ طواف نہ کرنے والا بعض اہل علم کے بقول خطا کار ہے۔ ‘‘ عمرہ کرنے والے کے لیے طواف و داع کا حکم سوال:عمرہ کرنے والے کے لیے طواف و داع کے بارے میں کیا حکم ہے؟ جواب :اگر مکہ میں عمرے کے لیے آنے والے کی نیت یہ ہو کہ وہ طواف، سعی، حلق یا تقصیر کرے گا اور واپس چلا جائے گا، تو اس صورت میں اس پر طواف و داع نہیں ہے کیونکہ اس کے حق میں طواف قدوم ہی طواف و داع کے قائم مقام ہے اور اگر وہ مکہ میں رہے تو پھر راجح بات یہ ہے کہ واپسی پر اس کے لیے طواف و داع واجب ہو گا اور اس کے دلائل حسب ذیل ہیں: ۱۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حسب ذیل فرمان کے عموم کا یہی تقاضا ہے: ((لَایَنْفِرَّ أَحَدٌ حَتَّی یَکُوْنَ ٰاخِرُ عَہْدِہِ بِالْبَیْتِ))( صحیح مسلم، الحج، باب وجوب طواف الوداع و سقوطہ عن الحائض، ح: ۱۴۲۷۔) ’’کوئی شخص اس وقت تک سفر نہ کرے جب تک آخری وقت بیت اللہ میں نہ گزارے۔‘‘ اس حدیث میں (احَدٌ) کا لفظ نکرہ ہے اور نہی (ممانعت) کے سیاق میں ہے، لہٰذا یہ عام ہے اور مکہ سے جانے والے ہر شخص اس عموم میں داخل ہے۔ ۲۔ عمرہ حج کی طرح ہے بلکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا نام حج اصغر رکھا ہے، جیسا کہ حضرت عمر و بن حزم رضی اللہ عنہ کی مشہور حدیث میں ہے، جسے امت نے قبولیت سے نوازا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((وَالْعُمْرَۃُ ہِیَ الْحَجُّ الأَصْغَرُ))( سنن الدار قطنی: ۲/۲۸۵ رقم: ۱۲۲۔) ’’اور عمرہ حج اصغر ہے۔‘‘ ۳۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ((دَخَلَت العمرۃْ فِی الْحَجِّ اِلیٰ یَوْمِ الْقِیَامَۃِ)) (صحیح مسلم، الحج، باب جواز العمرۃ فی
Flag Counter