Maktaba Wahhabi

215 - 442
ہے۔ کسی حیوان کے بعض حصے کا حکم کچھ ہو اور بعض کا کچھ، شریعت اسلامیہ میں ایسا حکم نہیں ملتا۔ البتہ یہودیوں کی شریعت میں ایسا حکم ضرور تھا جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَ عَلَی الَّذِیْنَ ہَادُوْا حَرَّمْنَا کُلَّ ذِیْ ظُفُرٍ وَ مِنَ الْبَقَرِ وَ الْغَنَمِ حَرَّمْنَا عَلَیْہِمْ شُحُوْمَہُمَآ اِلَّا مَا حَمَلَتْ ظُہُوْرُہُمَآ اَوِ الْحَوَایَآ اَوْ مَا اخْتَلَطَ بِعَظْمٍ﴾ (الانعام:۱۴۶) ’’اور یہودیوں پر ہم نے سب ناخن والے جانور حرام کر دئیے تھے اور گایوں اور بکریوں کی چربی ان پر حرام کر دی تھی، سوائے اس کے جوان کی پیٹھ پر لگی ہو یا اوجھڑی میں ہو یا ہڈی میں ملی ہو۔‘‘ اس لیے علماء کا اجماع ہے کہ خنزیر کی چربی بھی حرام ہے، حالانکہ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں صرف اس کے گوشت کا ذکر کیا ہے، ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿حُرِّمَتْ عَلَیْکُمُ الْمَیْتَۃُ وَ الدَّمُ وَ لَحْمُ الْخِنْزِیْرِ وَ مَآ اُہِلَّ لِغَیْرِ اللّٰہِ بِہٖ﴾ (المائدۃ: ۳) ’’تم پر مرا ہوا جانور، (بہتا) لہو، سور کا گوشت اور جس چیز پر اللہ تعالیٰ کے سوا کسی اور کا نام پکارا جائے، سب حرام ہیں۔‘‘ اہل علم کے درمیان خنزیر کی چربی کی حرمت کے بارے میں قطعاً کوئی اختلاف نہیں ہے، لہٰذا اس اصول کی بنیاد پر ہم یہ کہتے ہیں کہ اونٹ کا گوشت کھا کر وضو کرنے کے بارے میں حدیث سے اونٹ کی چربی، گوشت، انتڑیاں اور دیگر تمام اعضا مراد ہیں۔ کیا عورت کو محض ہاتھ لگانے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے ؟ سوال ۱۵۳: کیا عورت کو چھونے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے؟ جواب :صحیح بات یہ ہے کہ عورت کو محض چھوٹے سے وضو نہیں ٹوٹتا الایہ کہ اسے چھونے کی وجہ سے کوئی چیز خارج ہو۔ اس کی دلیل وہ صحیح حدیث ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بعض بیویوں کو بوسہ دیا،پھر نماز کے لیے تشریف لے گئے اور وضو نہ کیا اور اس لیے بھی کہ اصل عدم نقض ہے الایہ کہ کسی صحیح اور صریح دلیل سے نقض ثابت ہو جائے۔ اور یہ کہ بندے نے اپنی طہارت کو دلیل شرعی کے مطابق مکمل کیا تھا لہذا جو چیز دلیل شرعی کے تقاضے کے مطابق ثابت ہو، وہ ختم بھی دلیل شرعی ہی کے ساتھ ہو سکتی ہے۔ اگر کہا جائے کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں فرمایا ہے: ﴿اَوْلٰمَسْتُمُ النِّسَآئَ﴾ (المائدۃ: ۶) ’’یا تم نے عورتوں کو چھوا ہو۔‘‘ تو اس کا جواب یہ ہے کہ اس آیت مبارکہ میں چھونے سے مراد ہم بستری ہے، جیسا کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے اور پھر اس کی ایک اور دلیل بھی ہے کہ اس آیت میں طہارت کو اصلی اور بدلی دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے، اور اسی طرح ان دونوں میں سے ہر ایک کو طہارت صغریٰ اور کبریٰ دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے اور طہارت صغریٰ و کبریٰ کے اسباب کو بھی دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿یٰٓأَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اِذَا قُمْتُمْ اِلَی الصَّلٰوۃِ فَاغْسِلُوْا وُجُوْہَکُمْ وَ اَیْدِیَکُمْ اِلَی الْمَرَافِقِ
Flag Counter