Maktaba Wahhabi

395 - 442
مسلم، الصیام، باب فضل السحور،ح:۱۰۹۵۔) ’’سحری کھاؤ کیونکہ سحری کھانے میں برکت ہے۔‘‘ ٭ روزے کے آداب میں سے ایک ادب یہ بھی ہے کہ تر کھجور کے ساتھ روزہ افطار کیا جائے۔ تر کھجور میسر نہ ہو تو خشک کھجور کے ساتھ اور اگر خشک کھجور بھی موجود نہ ہو تو پھر پانی کے ساتھ افطار کر لیا جائے۔ سورج غروب ہونے کے ساتھ ہی یا جب ظن غالب ہو کہ سورج غروب ہوگیا ہے، تو فوراً روزہ افطار کر لینا چاہیے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ((لَا یَزَالُ النَّاسُ بِخَیْرٍ مَا عَجَّلُوا الْفِطْرَ))( صحیح البخاری، الصوم، باب تعجیل الافطار، ح:۱۹۵۷وصحیح مسلم، الصیام، باب فضل السحور،ح:۱۰۹۸۔) ’’لوگ ہمیشہ خیریت کے ساتھ رہیں گے جب تک جلد افطار کرتے رہیں گے۔‘‘ افطار کے وقت مسنون دعا سوال ۴۳۶: کیا افطار کے وقت کی کوئی مسنون دعا ہے، نیز روزہ دار مؤذن کا جواب دے یا روزہ افطار کرنے میں مصروف رہے؟ جواب :وقت افطار قبولیت دعا کا وقت ہے کیونکہ یہ اس عبادت (روزے) کا آخری وقت ہے اور بوقت افطار انسان اکثر و بیشتر شدید کمزور بھی ہوتا ہے اور انسان جس قدر شدید کمزور اور نرم دل ہوگا، اسی قدر توجہ اور انابت الی اللہ کے زیادہ قریب ہوگا۔ افطار کے وقت مسنون دعا یہ ہے: ((اَللّٰہُمَّ لَکَ صُمْتُ وَعَلٰی رِزْقِکَ اَفْطَرْتُ))( سنن ابی داود، الصیام، باب القول عند الافطار، ح: ۲۳۵۸۔) ’’اے اللہ! میں نے تیرے لیے روزہ رکھا اور تیرے ہی رزق پر افطار کیا۔‘‘ افطار کے وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا بھی پڑھا کرتے تھے: ((ذَہَبَ الظَّمَأُ، وَابْتَلَّتِ الْعُرُوْقُ وَثَبَتَ الْأَجْرُ اِنْ شَائَ اللّٰہُ))( سنن ابی داود، الصیام، باب القول عند الافطار، ح: ۲۳۵۷۔) ’’پیاس ختم ہوگئی اور رگیں تر ہوگئیں اور اجر ان شاء اللہ ثابت ہوگیا۔‘‘ ان دونوں حدیثوں میں اگرچہ ضعف ہے لیکن بعض اہل علم نے انہیں حسن قرار دیا ہے۔ بہرحال آپ یہ دعائیں کریں یا حسب منشا دیگر دعائیں، افطار کا وقت قبولیت دعا کا وقت ہے۔ افطار کے وقت بھی انسان کو مؤذن کا جواب دینا چاہیے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان ہے: ((اِذَا سَمِعْتُمُ الْمُؤَذِّنَ فَقُولُوا مِثْلَ مَا یَقُولُ))( صحیح البخاری، الاذان، باب ما یقول اذا سمع المنادی: ح: ۶۱۱ وصحیح مسلم، الصلاۃ باب استحباب القول مثل قول الموذن، ح: ۳۸۴ واللفظ لہ۔) ’’جب مؤذن کو سنو تو اسی طرح کہو جس طرح وہ کہتا ہے۔‘‘ یہ حکم ہر حال کو شامل ہے اِلاَّ یہ کہ دلیل سے کوئی حالت مستثنیٰ قرار پائے۔
Flag Counter