Maktaba Wahhabi

272 - 442
ہاتھوں کو سینے کے بائیں جانب دل پر رکھنا بدعت اور بے اصل ہے۔ ہاتھ زیر ناف رکھنے کے بارے میں ایک اثر حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے لیکن وہ ضعیف ہے، حدیث حضرت وائل بن حجر رضی اللہ عنہ اس کی نسبت بہت زیادہ قوی ہے۔ اس مسئلہ میں مرد و عورت میں کوئی فرق نہیں کیونکہ اصل یہ ہے کہ احکام میں مردوں اور عورتوں میں اتفاق ہے الایہ کہ دونوں میں تفریق یا فرق کی کوئی دلیل موجود ہو اور مجھے کسی ایسی صحیح دلیل کا علم نہیں ہے، جس سے معلوم ہوتا ہو کہ اس سنت میں مردوں اور عورتوں میں کوئی فرق ہے۔ نماز میں بسم اللہ جہری پڑھنے کاحکم سوال ۲۳۶: بسم اللہ جہری طورپر پڑھنے کے بارے میں کیا حکم ہے؟ جواب :راجح بات یہ ہے کہ بسم اللہ جہرا نہیں پڑھنا چاہیے۔ سنت یہ ہے کہ اسے سراً پڑھا جائے کیونکہ یہ سورۃ الفاتحہ کی آیت نہیں ہے،[1]اگر کبھی کبھی اسے جہری طورپر پڑھ لیا جائے تو اس میں کوئی حرج نہیں بلکہ بعض اہل علم نے کہا ہے کبھی کبھی بسملۃ ضرور جہری طور پڑھناچاہئے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے جہراً بھی پڑھتے تھے لیکن جو بات صحیح سند کے ساتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے وہ یہ ہے کہ آپ اسے جہراً نہیں پڑھتے تھے، لہٰذا زیادہ بہتر یہی ہے کہ اسے جہراً نہ پڑھا جائے۔ اگر ان لوگوں کی تالیف قلب کے لیے جہراً پڑھ لے جن کا مذہب اسے جہراً پڑھنے کا ہے تو امید ہے کہ اس میں کوئی حرج نہیں ہوگا۔ دعائے استفتاح سنت ہے یا فرض نہیں سوال ۲۳۷: دعائے استفتاح کے بارے میں کیا حکم ہے؟ جواب :استفتاح فرض نماز میں ہو یا نفل میں، سنت ہے، واجب نہیں۔ انسان کو استفتاح کی وہ ساری دعائیں پڑھنی چاہئیں جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہیں، ان میں سے کبھی کوئی دعا پڑھ لی جائے اور کبھی کوئی تاکہ تمام مسنون طریقوں کے مطابق عمل ہوجائے اور اگر کسی کو ان میں سے صرف ایک دعا ہی یاد ہو اور وہ ہمیشہ اسی کو پڑھے اوراس میں کوئی حرج نہیں کیونکہ بظاہر یوں معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم استفتاح‘ تشہد اور سلام کے بعد ذکر میں مختلف انواع واقسام کے کلمات پڑھا کرتے تھے اور اس میں دو فائدے ہیں: پہلا فائدہ: انسان ہمیشہ ایک ہی طرح کے کلمات نہ پڑھتا رہے کیونکہ انسان جب ایک ہی طرح کے کلمات پڑھتا رہتا ہے تو ان کلمات کی ادائیگی اس کی عادت بن جاتی ہے ۔ اگر انسان غافل بھی ہو تو بھی وہ کلمات اس کی زبان سے جاری رہتے ہیں، خواہ وہ قصد وارادہ کے ساتھ انہیں نہ بھی پڑھ رہا ہو کیونکہ ان کلمات کا پڑھنا اس کی عادت ثانیہ بن جاتی ہے اور اگر اذکار کے کلمات مختلف ہوں اور ان میں سے انسان کبھی ایک کلمہ کو اور کبھی کسی دوسرے کلمہ کو پڑھ لے تو اس سے حضور قلب حاصل ہوتا ہے اور انسان زبان سے کلمات سمجھ کر ادا کرنے لگتا ہے۔
Flag Counter