Maktaba Wahhabi

422 - 442
ہیں اگر جہالت یا نسیان کی وجہ سے ان کا ارتکاب کیا جائے تو اس سے فدیہ واجب ہوتا ہے نہ عمرہ یا حج فاسد ہوتا ہے، جس طرح کہ جماع وغیرہ سے فاسد ہو جاتا ہے، مذکورہ بالا ادلہ شرعیہ کا یہی تقاضا ہے جن کی طرف ہم پہلے اشارہ کر چکے ہیں۔ جہالت کی بنا پر بال کٹوا کر حلال ہونےوالے کا حکم سوال ۴۷۶: ایک حاجی نے از راہ جہالت اپنے سر کے کچھ بال کٹوا دیے اور پھر وہ حلال ہوگیا تو اس کے لیے کیا لازم ہے؟ جواب :یہ حاجی جس نے ازراہ جہالت اپنے سر کے کچھ بال کٹوا دیے اور پھر وہ حلال ہوگیا تو اس صورت میں حلال ہونے کی وجہ سے اس پر کچھ لازم نہیں کیونکہ اس نے جہالت کی وجہ سے ایسا کیا ہے، البتہ اسے اپنے سر کے سارے بالوں کو کٹوانا ہوگا۔ اس موقع کی مناسبت سے میں اپنے بھائیوں کو یہ نصیحت بھی کرنا چاہتا ہوں کہ وہ جب کسی عبادت کو بجا لانے کا ارادہ کریں تو اسے اس وقت تک شروع نہ کریں جب تک اس کے بارے میں اللہ تعالیٰ کی مقرر کردہ حدود کو نہ پہچان لیں تاکہ وہ کسی ایسے امر کا ارتکاب نہ کر بیٹھیں جس سے اس عبادت میں کوئی خلل آئے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے مخاطب ہو کر فرمایا ہے: ﴿قُلْ ہٰذِہٖ سَبِیْلیْٓ اَدْعُوْٓا اِلَی اللّٰہِ عَلٰی بَصِیْرَۃٍ اَنَا وَ مَنِ اتَّبَعَنِیْ وَ سُبْحٰنَ اللّٰہِ وَ مَآ اَنَا مِنَ الْمُشْرِکِیْنَ، ﴾ (یوسف: ۱۰۸) ’’کہہ دو میرا راستہ تو یہ ہے کہ میں اللہ کی طرف بلاتا ہوں (ازروئے یقین و برہان) سمجھ بوجھ کر۔ میں بھی (لوگوں کو اللہ کی طرف بلاتا ہوں) اور میرے پیروکار بھی، اور اللہ پاک ہے اور میں شرک کرنے والوں میں سے نہیں ہوں۔‘‘ اور فرمایا: ﴿قُلْ ہَلْ یَسْتَوِی الَّذِیْنَ یَعْلَمُوْنَ وَالَّذِیْنَ لَا یَعْلَمُوْنَ اِنَّمَا یَتَذَکَّرُ اُوْلُوا الْاَلْبَابِ، ﴾ (الزمر: ۹) ’’کہو بھلا جو لوگ علم رکھتے ہیں اور جو نہیں رکھتے دونوں برابر ہو سکتے ہیں (اور) نصیحت تو وہی پکڑتے ہیں، جو عقل مند ہیں۔‘‘ انسان اگر عبادت سے متعلق حدود و قیود کو جانتے ہوئے، اسے علی وجہ البصیرت ادا کرے، تو وہ اس سے بدرجہا بہتر ہے کہ وہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی عبادت جہالت ونادانی کے ساتھ، کچھ علم رکھنے والوں یا نہ رکھنے والوں کی محض تقلید کے طور پر ادا کرے۔ سعودی حکومت کو دھوکہ میں رکھ کر حج کرنا سوال ۴۷۷: جب باہر سے آنے والا کوئی شخص احرام کے بغیر مکہ میں داخل ہو اور اس حیلے سے اس کا مقصود حکام کو یہ باور کرانا ہو کہ اس کا ارادہ حج کا نہیں ہے اور پھر وہ مکہ ہی سے احرام باندھ لے تو کیا اس کا حج صحیح ہے؟ فتویٰ عطا فرمائیں۔ جزاکم اللّٰہ عنا وعن المسلمین خیرا جواب :حج صحیح ہے لیکن اس کا یہ فعل درج ذیل دو وجہ سے حرام ہے: (۱)اس نے میقات سے احرام نہ باندھ کر اللہ تعالیٰ کی مقرر کردہ حدود سے تجاوز کیا ہے۔ (۲)اس نے ان حکام کے حکم کی مخالفت کی ہے جن کی اطاعت کا اللہ تعالیٰ نے ہمیں حکم دیا ہے بشرطیکہ اس کا تعلق کسی نافرمانی سے نہ ہو، لہٰذا اس کے لیے لازم ہے کہ وہ اپنے اس فعل کی وجہ سے اللہ تعالیٰ کے حضور توبہ واستغفار کرے، علاوہ
Flag Counter