Maktaba Wahhabi

192 - 442
ناپاکی اور نجاست سے طہارت کی بنیاد پانی ہے سوال ۱۲۰: ناپاکی اور نجاست سے طہارت حاصل کرنے میں اصل کیا ہے؟ جواب :نجاست سے طہارت حاصل کرنے میں اصل پانی ہے کیونکہ طہارت پانی ہی سے حاصل ہو سکتی ہے، خواہ پانی صاف ہو یا کوئی پاک چیز مل جانے کی وجہ سے بدل گیا ہو۔ راجح قول یہی ہے کہ پانی جب کسی پاک چیز کے ساتھ مل جانے کی وجہ سے بدل گیا ہو لیکن ابھی تک اسے پانی ہی کہا جاتا ہو تو اس سے طہوریت یعنی اس سے پاک کر نے کی صلاحیت زائل نہیں ہوتی۔ یعنی یہ کہ وہ فی نفسہٖ طہور اور طاہر دونوں ہے اوربیک وقت دوسری چیزوں کے لیے مطہر بھی۔ اگر پانی موجود نہ ہو یا اس کے استعمال سے نقصان ہوتا ہو تو پھر پانی سے طہارت حاصل کرنے کے بجائے تیمم کیا جائے۔ تیمم کا طریقہ یہ ہے کہ دونوں ہتھیلیوں کو زمین پر مارا جائے، پھر ان دونوں کو چہرے پر پھیر لیا جائے اور اس کے بعدہتھیلیوں کو بھی ایک دوسرے پر پھیر ا جائے۔ یہ حکم ناپاکی سے طہارت حاصل کرنے کے حوالے سے ہے۔ نجاست سے طہارت حاصل کرنے کے حوالہ سے حکم یہ ہے کہ پانی یا جو چیز بھی نجاست کو زائل کر دے، اس سے طہارت حاصل ہو جائے گی کیونکہ نجاست سے طہارت کا مقصود یہ ہوتا ہے کہ اس نجاست کو کسی بھی چیز کے ذریعہ زائل کر دیا جائے۔ جب عین نجاست پانی یا پٹرول یا کسی بھی دوسری تر یا خشک چیز سے مکمل طور پر زائل ہو جائے تو طہارت حاصل ہو گئی اگر کوئی چیز کتے کے منہ ڈالنے کی وجہ سے نجس ہوگئی ہو تو اسے سات بار دھونا اور ایک بار مٹی سے مانجھنا فرض ہے۔ اس تفصیل سے یہ معلوم ہوگیا کہ ناپاکی سے طہارت حاصل کرنے اور نجاست سے طہارت حاصل کرنے میں کیا فرق ہے۔ سوال ۱۲۱: کیا پانی کے بغیر بھی نجاست سے طہارت حاصل ہو سکتی ہے؟ کیا ڈرائی کلین سے کوٹ وغیرہ پاک ہو جاتا ہے؟ جواب :ازالۂ نجاست، سے عبادت مقصود نہیں ہے بلکہ ازالۂ نجاست سے مقصود یہ ہے کہ نجس اور ناپاک چیز کو دور کر دیا جائے، لہٰذا اسے جس چیز کے ذریعہ بھی دور کیا جائے، وہ دور ہو جائے اور اس کا نشان بھی ختم ہو جائے تو وہ چیز اس کے لیے مطہر ہوگی، خواہ وہ پانی ہو یا پٹرول یا کوئی بھی دوسری چیز جس سے عین نجاست زائل ہو جائے تو اس سے اسے طہارت حاصل ہوجائے گی، حتیٰ کہ راجح قول کے مطابق جس کو شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے بھی ترجیح دی ہے، اگر نجاست دھوپ یا ہوا سے زائل ہو جائے تو اس سے جگہ پاک ہو جائے گی جیسا کہ میں نے کہا کہ عین نجاست ناپاک ہے، جب یہ موجود ہوگی تو اس کی وجہ سے جگہ ناپاک ہوگی اور جب یہ نجس چیز زائل ہو جائے گی تو جگہ اپنی اصل طہارت کی طرف لوٹ آئے گی۔ لہٰذا ہر وہ چیز جس سے عین نجاست اور اس کا نشان زائل ہو جائے، وہ اس کے لیے مطہر ہے البتہ ا س کے رنگ کی وجہ سے ایسا نشان جسے زائل نہ کیا جا سکتا ہو، قابل معافی ہے، لہٰذا اس تفصیل کی بنیاد پر ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ ڈرائی کلین جس سے کوٹ وغیرہ صاف کیے جاتے ہیں اگر اس سے نجاست زائل ہو جائے تو اس سے بھی کپڑے پاک ہو جائیں گے۔ بدلے ہوئے پانی کا حکم سوال ۱۲۲: زیادہ عرصہ ٹھہرے رہنے کی وجہ سے جو پانی بدل گیا ہو اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟
Flag Counter