Maktaba Wahhabi

213 - 442
جواب :جب جراب کو اتار کر دوبارہ پہن لے اور وہ باوضو ہو تو یہ معاملہ دو حالتوں سے خالی نہ ہوگا۔ ۱۔ یہ وضو پہلا ہی ہو یعنی جراب پہننے کے بعد وضو ٹوٹا نہ ہو تو انہیں دوبارہ پہننے اور وضو کرتے وقت مسح کرنے میں کوئی حرج نہیں۔ ۲۔ جب یہ وہ وضو ہو جس میں اس نے اپنی جراب پر مسح کیا ہو تو یہ جائز نہیں کہ اسے اتارنے کے بعد دوبارہ پہن لے اور اس پر مسح کرے، کیونکہ یہ ضروری ہے کہ اس نے اسے پانی کے ساتھ وضو کر کے پہنا ہو اور یہ وضو مسح کے ساتھ ہے۔ اہل علم کے کلام سے یہ بات اس طرح معلوم ہوئی ہے لیکن اگر کوئی یہ کہے کہ جب وہ حالت طہارت میں دوبارہ پہن لے، خواہ اس نے یہ طہارت مسح ہی کے ساتھ حاصل کی ہو تو وہ مسح کر سکتا ہے بشرطیکہ مدت باقی ہو اگرچہ یہ قوی قول ہے لیکن مجھے نہیں معلوم کہ کسی نے یہ بات کہی ہو کیونکہ مسح کے ساتھ حاصل کی گئی طہارت کامل ہے۔ لہٰذا یہ کہنا چاہیے کہ جب پانی کے ساتھ وضو کی صورت میں پہنی ہوئی جرابوں پر مسح کیا جا سکتا ہے تو مسح کی صورت میں کیے ہوئے وضو کی صورت میں بھی مسح کیا جا سکتا ہے، لیکن میرا خیال نہیں کہ کسی نے یہ بات کہی ہو۔ واللّٰہ اعلم سوال ۱۵۱: جو شخص مدت ختم ہونے کے بعد موزوں پر مسح کر کے نماز پڑھ لے تو اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟ جواب :جب موزوں پر مسح کی مدت ختم ہو جائے اور کسی نے مدت ختم ہونے کے بعد مسح کر کے نماز پڑھ لی ہو۔ (تو اس کی دو صورتیں ہوں گی) اگر مدت ختم ہوجانے کے بعد وہ بے وضو ہوگیا اور اس نے مسح کر لیا تو اس کے لیے پاؤں دھونے سمیت دوبارہ مکمل وضو کرنا اور دوبارہ نماز پڑھنا واجب ہے کیونکہ اس نے اپنے پاؤں نہیں دھوئے اور اس طرح نامکمل وضو کے ساتھ نماز پڑھی ہے اور اگر مسح کی مدت ختم ہوگئی ہو اور انسان کا وضو باقی ہے اور اس نے مدت ختم ہونے کے بعد نماز پڑھی ہو تو اس کی نماز صحیح ہوگی کیونکہ مسح کی مدت ختم ہونے سے وضو نہیں ٹوٹتا۔ اگرچہ بعض علماء یہ کہتے ہیں کہ مسح کی مدت ختم ہونے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے لیکن یہ قول بلا دلیل ہے، لہٰذا جب مدت مسح مکمل ہو جائے لیکن انسان کا وضو باقی ہو، خواہ وضو سارا دن باقی رہے تو وہ اس وضو کے ساتھ نماز پڑھ سکتا ہے کیونکہ اس کا وضو شرعی دلیل کے ساتھ ثابت ہے اور اس کے ٹوٹنے کے لیے بھی شرعی دلیل کی ضرورت ہوگی اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسی کوئی دلیل ثابت نہیں، جس سے معلوم ہو کہ مدت مسح کا ختم ہو جانا موجب وضو ہے۔ واللّٰہ اعلم نواقض وضو کا ذکر سوال ۱۵۲: وضو کن کن چیزوں سے ٹوٹ جاتا ہے؟ جواب :جن چیزوں سے وضو ٹوٹ جاتا ہے ان کے بارے میں اہل علم میں اختلاف ہے، ہم ان میں سے صرف ایسی چیزوں کو بیان کریں گے جو دلیل کے ساتھ ثابت ہیں: ۱۔ ہر وہ چیز جو قبل یا دبر سے خارج ہو، اس سے وضو ٹوٹ جاتا ہے، خواہ یہ بول ہو یا براز، مذی ہو یا منی یا ہوا وگیس وغیرہ ہو۔ جو چیز بھی قبل یا دبر سے خارج ہو وہ ناقض وضو ہے اور یہ ایسی پکی بات ہے کہ اس کے متعلق پوچھنے کی ضرورت نہیں۔ البتہ خارج ہونے والی چیز اگر منی ہو
Flag Counter