Maktaba Wahhabi

232 - 442
نماز کن لوگوں پرواجب ہے ؟ سوال ۱۸۲: نماز کے بارے میں کیا حکم ہے اور یہ کس پر واجب ہے؟ جواب :نماز ارکان اسلام میں سے ایک ایسا رکن ہے، جس کے بارے میں سب سے زیادہ تاکید آئی ہے بلکہ شہادتین کے بعد یہ دوسرا بڑا اہم رکن ہے۔ اعضا کے ساتھ انجام دیے جانے والے اعمال میں سے اس کی سب سے زیادہ تاکید ہے۔ یہ اسلام کا ستون ہے جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ آپ نے فرمایا: ((عَمُودُہُ الصَّلَاۃُ)) (مسند احمد: ۵/۲۳۱ وجامع الترمذی، الایمان، باب ماجاء فی حرمۃ الصلاۃ، ح: ۲۶۱۶ وقال: حدیث حسن صحیح۔) ’’اس سے(مراد اسلام )کاستون نماز ہے۔‘‘ یعنی نماز اسلام کا ستون ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اسے اپنے نبی پر اس سب سے بلند جگہ پر فرض قرار دیا جہاں تک بشر پہنچ سکا ہے اور پھر اسے ایک اشرف (عظیم) رات میں بغیر کسی کے واسطہ کے فرض قرار دیا ہے۔ اللہ عزوجل نے پہلے اپنے رسول محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر دن رات میں پچاس بار نماز پڑھنا فرض قرار دیا تھا لیکن پھر اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے اس میں تخفیف کر دی حتیٰ کہ بالفعل پانچ ہیں مگر میزان میں (اجر و ثواب کے اعتبار سے) پچاس شمارہوتی ہیں۔ اس سے معلوم ہوا کہ نماز کی اللہ تعالیٰ کے ہاں کس قدر اہمیت ہے اور اسے نماز سے کس قدر محبت ہے۔ یہ عبادت اس لائق ہے کہ انسان اس میں اپنا بہت سا وقت صرف کرے، اس کی فرضیت کتاب وسنت اور اجماع امت سے ثابت ہے۔ جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿ فَاِذَا اطْمَاْنَنْتُمْ فَاَقِیْمُوا الصَّلٰوۃَ اِنَّ الصَّلٰوۃَ کَانَتْ عَلَی الْمُؤْمِنِیْنَ کِتٰبًا مَّوْقُوْتًا﴾ (النساء: ۱۰۳) ’’پھر جب اطمینان نصیب ہو جائے تو (اس طرح سے) نماز پڑھو (جس طرح امن کی حالت میں پڑھتے ہو) بے شک نماز کا مومنوں پر اوقات (مقررہ) میں ادا کرنا فرض ہے۔‘‘ ’’کتابًا، سے مراد مکتوبًا‘ہے‘ یعنی یہ کلمہ فرض کے معنی میں ہے۔اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کو یمن بھیجتے ہوئے ان سے فرمایا تھا: ((أَعْلِمْہُمْ أَنَّ اللّٰہَ قَدِ افْتَرَضَ عَلَیْہِمْ خَمْسَ صَلَوَاتٍ فِی کُلِّ یَوْمٍ وَلَیْلَۃٍ)) (صحیح البخاری، الزکاۃ، باب وجوب الزکاۃ، ح: ۱۳۹۵ وصحیح مسلم، الایمان، باب الدعاء الی الشہادتین وشرائع الاسلام، ح:۱۹۔) ’’لہٰذا انہیں آگاہ کر دیناکہ اللہ تعالیٰ نے ان پر ہر دن رات میں پانچ نمازیں فرض کی ہیں۔‘‘ تمام مسلمانوں کا بھی نماز کی فرضیت پر اجماع ہے، اس لیے علماء رحمہم اللہ نے فرمایا ہے کہ جب انسان پانچ فرض نمازوں یا ان میں سے کسی ایک کا انکار کر دے تو وہ کافر، مرتد اور دائرۂ اسلام سے خارج ہے، اس کا خون اور مال مباح ہے الا یہ کہ وہ اللہ عزوجل کے
Flag Counter