Maktaba Wahhabi

91 - 442
استعمال ہوتا ہے۔ شاعر نے کہا ہے: وَکَمْ لِظَلَام اللَّیْلِ عِنْدَکَ مِنْ یَدٍ تُحَدِّثُ اَنَّ الْمَانَوِیَۃَ تَکْذِبُ ’’رات کی تاریکی کے تم پر کتنے احسانات ہیں، جو یہ بیان کرتے ہیں کہ ’’مانویہ‘‘ جھوٹ بولتے ہیں۔‘‘ اس شعر میں یَدٌ کا لفظ نعمت کے معنی میں استعمال ہوا ہے کیونکہ مانویہ فرقے کے لوگ یہ کہتے ہیں کہ ظلمت اور تاریکی سے خیر پیدا نہیں ہو سکتی بلکہ اس سے شر ہی جنم لیتا ہے۔ خالق کی صفات مخلوق کی صفات کی طرح نہیں ہیں سوال ۳۹: جو شخص یہ عقیدہ رکھے کہ خالق کی صفات مخلوق کی صفات کی طرح ہیں، تو اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟ جواب :جو شخص یہ عقیدہ رکھے کہ خالق کی صفات مخلوق کی صفات کی طرح ہیں، وہ گمراہ ہے کیونکہ قرآن مجید کی نص سے ثابت ہے کہ خالق کی صفات مخلوق کی صفات جیسی نہیں ہیں، ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿لَیْسَ کَمِثْلِہٖ شَیْئٌ وَہُوَ السَّمِیْعُ البَصِیْرُ﴾ (الشوری: ۱۱) ’’اس جیسی کوئی چیز نہیں اور وہ سنتا، دیکھتا ہے۔‘‘ اسم وصفت میں دو چیزوں کی مماثلت سے یہ لازم نہیں آتا کہ دونوں حقیقت میں بھی ایک جیسی ہوں یہ ایک جانا پہچاناا ور معروف قاعدہ ہے۔ کیا آدمی اور اونٹ دونوں کا چہرہ نہیں ہے؟ دونوں چہرے نام میں تو متفق ہیں لیکن حقیقت میں متفق نہیں ، اسی طرح اونٹ کا بھی ہاتھ ہے اور چیونٹی کا بھی، تو سوال یہ ہے، کیا دونوں کے ہاتھ ایک جیسے ہیں؟ جواب یہ ہے کہ نہیں ہرگز نہیں! تو پھر آپ یہ کیوں نہیں کہتے کہ اللہ عزوجل کی ذات گرامی کا چہرہ ہے لیکن وہ مخلوقات کے چہروں کی طرح نہیں ہے، اللہ تعالیٰ کا ذات کا ہاتھ ہے لیکن اس کا ہاتھ مخلوقات کے ہاتھوں کی طرح نہیں ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿یَوْمَ نَطْوِی السَّمَآئَ کَطَیِّ السِّجِلِّ لِلْکُتُبِ﴾ (الانبیاء: ۱۰۴) ’’جس دن ہم آسمان کو لکھے ہوئے کاغذ کی طرح لپیٹ لیں گے۔‘‘ کیا مخلوقات کے ہاتھوں میں سے کوئی ہاتھ اللہ تعالیٰ کے اس مبارک ہاتھ کی طرح ہو سکتا ہے؟ نہیں ہرگز نہیں، لہٰذا اس حقیقت کو جاننا واجب ہے کہ خالق، مخلوق کی طرح نہیں ہے، نہ اپنی ذات میں، اور نہ ہی اپنی صفات میں۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿لَیْسَ کَمِثْلِہٖ شَیْئٌ وَہُوَ السَّمِیْعُ البَصِیْرُ﴾ (الشوری: ۱۱) ’’اس جیسی کوئی چیز نہیں اور وہ سنتا، دیکھتا ہے۔‘‘
Flag Counter