Maktaba Wahhabi

164 - 442
تعلق رکھتے ہیں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت عبادت ہے بلکہ اس وقت تک ایمان مکمل ہی نہیں ہوتا جب تک نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات گرامی اپنی جان، اپنی اولاد، اپنے والدین اور دیگر سب لوگوں سے زیادہ محبوب نہ ہو۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی تعظیم بھی عبادت ہے، اسی طرح نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت کے لیے جذبات کو ابھارنے کا تعلق بھی دین سے ہے کیونکہ اس طرح آپ کی لائی ہوئی شریعت کی طرف میلان ہوتا ہے۔ یوں عید میلاد بھی تقرب الٰہی کے حصول اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعظیم کی وجہ سے عبادت ہے اور جب یہ عبادت ہے تو کسی کو ہرگز ایسی عبادت کی اجازت نہیں دی جا سکتی کہ وہ اللہ کے دین میں کوئی ایسی چیز ایجاد کرے جس کا دین سے تعلق نہ ہو، یعنی اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا حکم نہ دیا ہو جیسا کہ عید میلاد کا دین سے کوئی تعلق نہیں اور جب اس کا دین اسلام میں کوئی تصور نہیں، تو معلوم ہوا کہ اس کا منانا بدعت اور حرام ہے۔ پھر ہم یہ بھی سنتے رہتے ہیں کہ عید میلاد کی محفلوں میں ایسے بڑے بڑے منکرات کا ارتکاب کیا جاتا ہے جنہیں شرعی، حسی یا عقلی طور پر جائزقرار نہیں دیا جا سکتا۔ ان محفلوں میں گاگا کر ایسی نعتیں پڑھی جاتی ہیں جن میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں بہت غلو سے کام لیا گیا ہے، حتیٰ کہ نعوذ باللہ… آپ کو اللہ تعالیٰ کی ذات پاک سے بھی بڑا ثابت کیا جاتا ہے۔ عید میلاد منانے والوں کی اس بے وقوفی کے بارے میں ہم سنتے رہتے ہیں کہ ان محفلوں میں ولادت کا قصہ بیان کرنے والے جب یہ کہتے ہیں کہ پھر مصطفی کی ولادت ہوگئی تو اس لمحے سب لوگ کھڑے ہو جاتے ہیں اور کہتے ہیں کہ اس محفل میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی روح بھی تشریف لے آتی ہے اور ہم اس کے احترام میں کھڑے ہوتے ہیں، حالانکہ یہ بے وقوفی کی بات ہے اور پھر یہ ادب نہیں ہے کہ اس لمحے سب لوگ کھڑے ہوں، آپ تو اپنے لیے لوگوں کے کھڑے ہونے کو سخت ناپسند فرمایا کرتے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم جنہیں تمام لوگوں کی نسبت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے شدید محبت تھی اور وہ ہم سے کہیں بڑھ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعظیم بجا لانے والے تھے، ان کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ کر کھڑے ہونے کا معمول نہ تھا کیونکہ انہیں یہ معلوم تھا کہ آپ اسے ناپسند فرماتے ہیں۔[1] اگر آپ اپنی حیات طیبہ میں اسے ناپسند فرماتے تھے تو آپ کی وفات کے بعد ان محفلوں میں کھڑا ہونا کسی صورت میں پسندیدہ ہوسکتا ہے؟ عید میلاد منانے کی اس بدعت کا رواج پہلی تین افضل صدیوں کے بعد شروع ہوا ہے اوراگر دیکھاجائے تو بلاشبہ ان محفلوں میں اس طرح کے منکر امور کا ارتکاب کیا جاتا ہے جس سے دین میں خلل پیدا ہوتا ہے۔ ان محفلوں میں مردوں اور عورتوں کا اختلاط بھی ہوتا ہے اور دیگر کئی غلط کاموں کا ارتکاب بھی کیا جاتا ہے، لہٰذا انہیں قطعاً جائز قرار نہیں دیا جا سکتا۔ عید الام اور سالگرہ منانے کا حکم سوال ۸۹: ’’عید الام‘‘ کے نام سے منائی جانے والی عید کے بارے میں کیا حکم ہے؟ جواب :تمام عیدیں جو شرعی عیدوں کے مخالف ہیں وہ سب بدعی اور نو ایجاد ہیں، جو کہ سلف صالحین کے عہد میں معروف نہ تھیں۔ اس بات کا بھی امکان ہے کہ ان میں سے کچھ عیدیں غیر مسلموں کی ایجاد ہوں، پھر ان میں اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے دشمنوں کے ساتھ مشابہت
Flag Counter