Maktaba Wahhabi

231 - 442
وجہ سے ناجائز تھے، لہٰذا اس کے شوہر کے لیے اس صورت میں ہم بستری بھی جائز ہے، البتہ اسے صبر کرنا چاہیے تاکہ جماع کی وجہ سے دوبارہ خون جاری نہ ہو جائے حتیٰ کہ وہ اپنے چالیس دن پورے کر لے لیکن اگر وہ چالیس دن پورے ہونے سے پہلے جماع کر لے تو اس میں کوئی حرج نہیں۔ اگر وہ چالیس دنوں کی مدت گذرجانے اور پاک ہونے کے بعد خون دیکھے تو اس کو خون حیض قرار دیا جائے گا، خون نفاس نہیں۔ خون حیض کے بارے میں عورتوں کو خوب اچھی طرح جانکاری ہوتی ہے ، لہٰذا جب وہ خون آنے کے بارے میں محسوس کرے تو یہ خون حیض کا خون ہوگا اور اگر خون جاری رہے اور بہت قلیل مدت کے لیے بند ہو تو یہ استحاضہ کا خون ہوگا۔ اس صورت میں اسے اپنی ماہانہ عادت کے مطابق بیٹھنا ہوگا اور پھر غسل کر کے نماز پڑھنا ہوگی۔ سوال ۱۸۰: اگر تیسرے مہینے عورت کا حمل ساقط ہو جائے تو کیا وہ نماز پڑھے گی یا (اسے نفاس شمار کر کے) نہیں (پڑھے گی)؟ جواب :اہل علم کے ہاں یہ بات معروف ہے کہ عورت جب جنین کو اس وقت ساقط کرے، جب اس میں تخلیق واضح ہوگئی ہوتو اس سے خارج ہونے والا خون نفاس کا خون ہوگا، لہٰذا وہ نماز نہیں پڑھے گی۔ علماء نے کہا ہے کہ جنین کی تخلیق کا واضح ہونا اس وقت ممکن ہے، جب اس کے اکیاسی دن پورے ہوگئے ہوں اور یہ مدت تین ماہ سے کم ہے، لہٰذا جب عورت کو یہ یقین ہو کہ تین ماہ کا جنین ساقط ہوا ہے تو اس صورت میں اسے آنے والا خون نفاس کا خون ہوگا جب کہ اس دن سے پہلے آنے والا خون فاسد خون ہوگا، اس کی وجہ سے وہ نماز ترک نہ کرے۔ اس سائل عورت کو اپنے بارے میں یاد کرنا چاہیے، اگر جنین اس دن سے پہلے ساقط ہوا ہے تو یہ نماز ادا کرے گی اور اگر اسے مدت یاد نہ ہو تو عورت کو چاہئے کہ وہ خوب سوچ بچار سے کام لے اور اپنے ظن غالب کے مطابق فیصلہ کر لے۔ استحاضہ کےخون کےدوران میں عورت نماز کیسے پڑھے؟ سوال ۱۸۱: جس عورت کو استحاضہ کا خون جاری ہو، وہ نماز کیسے پڑھے اور روزہ کب رکھے؟ جواب :جب عورت کو استحاضہ کا خون جاری ہو تو اس کے لیے حکم یہ ہے کہ وہ اس عارضہ سے قبل اپنی سابقہ عادت کی مدت میں نماز اور روزہ ادا نہ کرے، مثلاً: اگر اس کی عادت یہ تھی کہ ہر ماہ کے ابتدائی چھ دن اسے حیض آتا تھا تو وہ ہر ماہ چھ دن بیٹھی رہے گی۔ ان دنوں میں نہ نماز پڑھے گی اور نہ روزہ رکھے گی۔ جب چھ دن گزر جائیں گے تو وہ غسل کر کے نماز روزہ شروع کر دے گی۔ اس طرح کی عورت کے لیے نماز کا طریقہ یہ ہے کہ وہ اپنی شرمگاہ کو خوب اچھی طرح دھو لے، پھر لنگوٹ باندھ لے اور وضو کر لے اور وہ ایسا فرض نماز کا وقت شروع ہونے کے بعد کرے، وقت شروع ہونے سے پہلے ایسا نہ کرے اور پھر نماز پڑھ لے۔ اگر فرض نمازوں کے اوقات کے علاوہ دیگر اوقات میں وہ نفل پڑھنا چاہے تو بھی اسی طرح کرے۔ مشقت کی وجہ سے اس حالت میں اس کے لیے یہ بھی جائز ہے کہ ظہر کو عصر کے ساتھ یا عصر کو ظہر کے ساتھ اور مغرب کو عشاء کے ساتھ یا عشاء کو مغرب کے ساتھ جمع کر کے پڑھ لے تاکہ اسے ظہر و عصر کی دو نمازوں اور مغرب و عشاء کی دو نمازوں کے لیے ایک بار عمل کرنا پڑے اور ایک بار اسے نماز فجر کے لیے ایسا کرنا پڑے گا یعنی پانچ بار کے بجائے وہ تین بار ایسا کرے۔ واللّٰہ والموفق
Flag Counter