Maktaba Wahhabi

294 - 442
ہو اب جب اس نے قراء ت شروع کی تو اسے یاد آیا کہ اس نے سجدہ نہیں کیا ہے اور نہ وہ دو سجدوں کے درمیان بیٹھا ہے تو اسے چاہیے کہ وہ لوٹ کر دو سجدوں کے درمیان بیٹھے، پھر سجدہ کرے اور پھر کھڑے ہو کر باقی نماز ادا کرے اور سلام کے بعد سجدۂ سہو کرے۔ دوسری صورت کی مثال یہ ہے کہ ایک شخص پہلی رکعت میں پہلا سجدہ کرنے کے بعد اٹھ کھڑا ہو اور اس نے دوسرا سجدہ نہ کیا ہو اور نہ وہ دونوں سجدوں کے درمیان میں بیٹھا ہو اس کے بعد پھر اسے یہ بات اس وقت یاد آئی ہو۔ جب وہ دوسری رکعت میں دونوں سجدوں کے درمیان بیٹھا ہو، اس حال میں اس کی یہ دوسری رکعت پہلی رکعت ہوگی اور اسے ایک رکعت اور پڑھنا ہوگی اور پھر سلام کے بعد سجدہ سہو کرنا ہوگا۔ جب کسی واجب میں کمی رہ جائے اور وہ اس کی جگہ دوسری جگہ منتقل ہو جائے، مثلاً: وہ سجدہ میں ’’سُبْحَانَ رَبِّیَ الْاَعْلٰی‘‘ پڑھنا بھول گیا اور سجدے سے سر اٹھانے کے بعد اسے یاد آیا کہ اس نے اسے نہیں پڑھا۔ اس نے بھول کر واجبات نماز میں سے ایک واجب کو ترک کر دیا ہے، تو اسے نماز کو جاری رکھنا چاہیے اور سلام سے قبل سجدہ سہو کر لینا چاہیے، کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب تشہد اول کو بھول گئے تھے تو آپ نے نماز کو جاری رکھا تھا، واپس نہیں آئے تھے اور آپ نے سلام سے پہلے سجدہ سہو کر لیا تھا۔ شک کی صورت یہ ہوتی ہے کہ آدمی کو کمی اور بیشی میں تردد ہوتا ہے، مثلاً: یہ کہ اسے تردد ہو کہ اس نے تین رکعتیں پڑھی ہیں یا چار، تو اس کی دو حالتیں ہو سکتی ہیں: (۱) کمی یا بیشی میں سے کوئی ایک صورت اس کے نزدیک راجح ہو تو جو صورت راجح ہو اسے اختیار کرکے نماز پوری کر لے اور سلام کے بعد سجدہ سہو کر لے اور اگر کوئی ایک صورت راجح نہ ہو تو پھر یقین پر انحصار کرے اور وہ کم تعداد ہے، اس کے بعد باقی نماز کو پورا کرنے کے بعد سلام سے پہلے سجدہ سہو کر لے۔ اس کی مثال یہ ہے کہ ایک شخص ظہر کی نماز پڑھ رہا تھا کہ وہ اس شک میں مبتلا ہوگیا کہ وہ تیسری رکعت پڑھ رہا ہے یا چوتھی؟ اسے یہ بات راجح معلوم ہوئی کہ یہ اس کی تیسری رکعت ہے، اس صورت میں وہ ایک رکعت اور پڑھ کر سلام پھیر دے اور پھر سجدہ سہو کر لے۔ دونوں صورتوں میں برابری کی مثال یہ ہے کہ ایک شخص کو نماز ظہر ادا کرتے ہوئے یہ شک ہوا کہ یہ اس کی تیسری رکعت ہے یا چوتھی اور اس کے نزدیک یہ بات راجح نہ تھی کہ یہ تیسری رکعت ہے اور نہ ہی یہ بات راجح تھی کہ یہ چوتھی رکعت ہے تو اس صورت میں اسے یقین پر انحصار کرنا ہوگا اور ظاہر ہے کہ وہ کم تعداد ہے، لہٰذا وہ اسے تیسری رکعت قرار دے، پھر ایک رکعت اور پڑھے اور سلام سے پہلے سجدہ سہو کرے۔ اس تفصیل سے معلوم ہوا کہ سجدہ سہو قبل از سلام اس وقت ہوگا، جب نمازی واجبات نماز میں سے کسی واجب کو ترک کر دے یا نماز کی رکعات کی تعداد میں اسے شک ہو جائے اور کوئی ایک پہلو اس کے نزدیک راجح نہ ہو۔ اور جب نماز میں اضافہ ہو جائے یا شک کی صورت میں کوئی ایک پہلو اس کے نزدیک راجح ہو تو پھر سجدہ سہو بعد از سلام ہوگا۔ نماز میں کمی بیشی کے احکام سوال ۲۷۰: امام نے ایک رکعت زیادہ پڑھ لی تھی اور میں جماعت کے ساتھ بعد میں شامل ہوا تھا، لہٰذا میں نے اس رکعت کو شمار کر لیا تو
Flag Counter