Maktaba Wahhabi

207 - 442
نے حضرت مغیرہ رضی اللہ عنہ سے فرمایا تھا، جب انہوں نے آپ کے موزے اتارنے کا ارادہ کیا تھا: ((دَعْہُمَا فَاِنِّیْ اَدْخَلْتُہُمَا طَاہِرَتَیْنِ)) (صحیح البخاری، الوضوء، باب اذا ادخل رجلیہ وہما طاہرتان، ح:۲۰۶ وصحیح مسلم، الطہارۃ، باب المسح علی الخفین، ح:۲۷۴، ۷۹۔) ’’انہیں چھوڑ دیں کیونکہ میں نے انہیں پاک (وضو کی) حالت میں پہنا ہے۔‘‘ اور آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے ان پر مسح کیا۔ سوال ۱۴۲: موزوں پر مسح کا وقت کب شروع ہوتا ہے؟ جواب :یہ مسئلہ ان اہم مسائل میں سے ہے جن کی لوگوں کو ضرورت ہے کہ ان کے سامنے اسے بیان کیا جائے، لہٰذا ہم سوال کی نسبت جواب ان شاء اللہ زیادہ تفصیل کے ساتھ دیں گے۔ موزوں پر مسح کتاب وسنت سے ثابت ہے۔ قرآن مجید میں ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿یٰٓأَ یُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اِذَا قُمْتُمْ اِلَی الصَّلٰوۃِ فَاغْسِلُوْا وُجُوْہَکُمْ وَ اَیْدِیَکُمْ اِلَی الْمَرَافِقِ وَ امْسَحُوْا بِرُئُ وْسِکُمْ وَ اَرْجُلَکُمْ اِلَی الْکَعْبَیْنِ﴾ (المائدۃ: ۶) ’’مومنو! جب تم نماز پڑھنے کا قصد کرو تو منہ اور کہنیوں تک اپنے ہاتھ دھو لیا کرو اور سر کا مسح کر لیا کرو اور ٹخنوں تک پاؤں دھو لیا کرو۔‘‘ ’’اَرْجُلَکُمْ‘‘ کو اگر لام کے کسرہ کے ساتھ پڑھا جائے تو اس کا ’’بِرُئُ وْسِکُمْ‘‘ پر عطف ہوگا اور پاؤں بھی ان اعضا میں سے ہوں گے، جن پر مسح کرنا ہے لیکن قرآن مجید میں اس کی قراء ت لام کے فتحہ کے ساتھ ہے اور اس صورت میں اس کا عطف ’’وَجُوْہَکُمْ‘‘ پر ہوگا اس بنیادپر یہ ان اعضا کے شمارہوگا جن کو دھویا جاتاہے، لہٰذا ان دونوں قراء توں کے مطابق پاؤں کو دھویا جائے یا ان پر مسح کیا جائے اس کا فیصلہ سنت نے اس بات کو بیان کرکے کر دیا بخوبی کردیاہے کہ ان کو کب دھونا چاہئے اور کب ان پر مسح کرنا چاہئے ؟ بایں طورکہ انہیں دھویا اس وقت جائے گا جب یہ ننگے ہوں گے اور مسح اس وقت کیا جائے گا جب یہ موزے وغیرہ کے ساتھ چھپے ہوں گے۔ جہاں تک سنت سے اس کے ثبوت کا تعلق ہے تو موزوں پر مسح نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے تواتر کے ساتھ ثابت ہے، اہل علم نے اس باب میں وارد روایات کو متواتر احادیث میں شمار کیا ہے، جیسا کہ کسی نے اسے نظم میں اس طرح بیان کیا ہے: مِمَّا تَوْاتَرَ حَدِیْثُ مَنْ کَذَبْ وَمَنْ بَنٰی لِلّٰہِ وَاحْتَسَبْ وَرُؤیَۃٍ، شَفَاعَۃٍ وَالْحَوْضِ وَمَسْحِ خُفَّیْنِ وَہٰذی بَعْضُ ’’متواتر احادیث میں سے وہ ہے، جس میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ جس نے جان بوجھ کر میری طرف کوئی جھوٹی بات منسوب کی، وہ اپنا ٹھکانا جہنم سمجھے اور وہ حدیث جس میں ہے کہ جس نے حصول ثواب کی نیت سے اللہ تعالیٰ کا گھر بنایا، اللہ تعالیٰ اس کا گھر جنت میں بنائے گا، نیز روئیت باری تعالیٰ، شفاعت، حوض کوثر اور موزوں پر مسح کرنے کی احادیث بھی متواتر ہیں اور یہ چند متواتر احادیث ہیں، جنہیں بطور مثال پیش کیا گیا ہے۔‘‘ گویا موزوں پر مسح نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی متواتر احادیث سے ثابت ہے اور جب انسان نے حالت طہارت میں انہیں پہنا ہو تو انہیں اتارنے اور پاؤں کے دھونے سے، ان پر مسح کرنا افضل ہے۔ یہی وجہ ہے کہ حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ نے جب وضو کے وقت نبی
Flag Counter